src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> سات دن کی بچی کا قتل: ’شاہ زیب بیٹی کی پیدائش سے خوش نہیں تھا‘ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 9 مارچ، 2022

سات دن کی بچی کا قتل: ’شاہ زیب بیٹی کی پیدائش سے خوش نہیں تھا‘



سات دن کی بچی کا قتل: ’شاہ زیب بیٹی کی پیدائش سے خوش نہیں تھا‘





  • عزیز اللہ خان
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی میں اتوار کو ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی سات دن کی بیٹی کو اس لیے فائرنگ کر کے قتل کر دیا کہ وہ بیٹی کی پیدائش سے خوش نہیں تھے۔

یہ واقعہ میانوالی کے قصبے داؤد خیل میں پیش آیا ہے اور پولیس تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے کے عینی شاہد ہدایت اللہ نے بتایا کہ 22 سالہ ملزم شاہ زیب نے ان کے سامنے اپنی بیوی سے بیٹی کو چھین کر زمین پر پٹخا اور پستول سے بچی پر فائر کر دیے۔

ہدایت اللہ خان بچی کی والدہ کے چچا ہیں اور اُن کے مطابق وہ اس وقت وہیں موجود تھے اور اپنے بھتیجے کے ہمراہ اپنی بھتیجی سے ملنے آئے ہوئے تھے۔

پولیس نے ہدایت اللہ کی مدعیت میں قتل ہونے والی بچی کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس وقت ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔



بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہدایت اللہ نے بتایا کہ اُن کی بھتیجی اس واقعے کے بعد سے ہوش و حواس میں نہیں ہے۔ ’اسے نیند کی گولی دے دیتے ہیں اور پھر جب ہوش آتا ہے تو پھر پریشان ہوتی ہے۔‘

’اسے بیٹے کی خواہش تھی‘

ہدایت اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ خود داؤد خیل کے رہنے والے ہیں جو میانوالی سے 35 کلومیٹر دور ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی بھتیجی مشعل کی شادی صرف پونے دو سال پہلے ہی ملزم شاہ زیب سے ہوئی تھی اور شاہ زیب اور ان کا خاندان میانوالی شہر میں رہتے ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مشعل کے بھائی کلیم اللہ نے بتایا کہ شاہ زیب نے انٹر پاس کیا تھا اور ڈسپنسر کا کورس کر رکھا تھا لیکن بے روزگار تھا اور نوکری کی تلاش میں تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ملزم ان کی خالہ کا بیٹا تھا اور یہ کزنز کی شادی تھی جس کے بعد سے میاں بیوی کے درمیان تعلقات خوشگوار رہے اور ’کبھی کوئی جھگڑے کی بات نہیں سنی تھی۔‘


’ہم مبارک باد دینے گئے تھے‘

ہدایت اللہ نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وقوعہ کے روز وہ اپنی بھتیجی کو مبارک باد دینے میانوالی اس کے گھر گئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ’یہ میری بھتیجی کی پہلی بیٹی تھی اور اس سے پہلے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔‘

ہدایت اللہ کے مطابق ان کی دو بھتیجیوں کی شادی کوئی پونے دو سال پہلے ایک ساتھ ہوئی تھی۔ ایک بہن کی شادی داؤد خیل اور ایک کی شادی میانوالی میں ہوئی تھی۔ دونوں کے ہاں بیٹیاں ہوئی تھیں۔

ہدایت اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ بچی کی پیدائش کو سات دن ہو گئے تھے اور لوگ مبارکباد کے لیے ان کے گھر آ رہے تھے۔

’میرے ساتھ بھتیجے اور بھانجے بھی تھے۔ ہم بھتیجی کے گھر میں ایک کمرے میں بیٹھے تھے۔‘


بشکریہ : بی بی سی اردو


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages