src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> پھیلائے جانے والے کچھ مشہور جھوٹ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 22 مارچ، 2022

پھیلائے جانے والے کچھ مشہور جھوٹ

 


سمیع اللہ خان کے متعلق پھیلائے جانے والے کچھ مشہور جھوٹ


محترم سمیع اللہ خان کا نام اب محتاج تعارف نہیں رہا ہے وہ اسلام پسند نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں اور موجودہ وقت کے بہت زیادہ پڑھے جانے والے اردو اہلِ قلم میں سے ایک ہیں ہاں  کبھی کبھی وہ ظالموں کے خلاف بہت زیادہ غصہ ہوجاتے ہیں اور سنگھی مظالم پر غیر حکمتی ردعمل کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں جس سے ان کی اپنی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے لیکن ان کے قلم کی تاثیر اور انقلابی انداز سے انکار نہیں کبھی جو باتیں وہ ہندوستانی عدالتوں اور اسلامی نظام خلافت کے بارے میں وہ لکھ دیتے ہیں وہ باتیں ہم لوگ صرف اپنے بند کمروں میں ہی کر پاتے ہیں ان کی جرات و شجاعت ملی حمیت ناموس رسالت کے تئیں ان کی حساسیت اور باطل سے بے خوفی کے ہم قائل بھی ہیں اور قدردان بھی البتہ ہماری خواہش ہے کہ یہ قیمتی سرمایہ امت میں دیرپا رہے اور اس کے لیے ان کے اندر حکمت کے جواہر بھی ضروری ہیں 

ہمیں یہاں اس جانب توجہ دلانی ہے کہ

*جب جب خان صاحب جمعیۃ والو کی کسی غلطی پر حقیقت کا آئینہ دکھاتے تنقید کرتے ہیں تب کچھ لوگ یہ بہانہ بنانے لگتے ہیں کہ* سمیع اللہ خان نے ایسے ہی مولانا سلمان ندوی کے خلاف تنقید کیوں نہیں کی تھی 

یہ سب سے پہلے تو ایسا کہنے والے کی جہالت ہوتی ہے جو اس کا متعصب دماغ اس سے کہلواتا ہے کیونکہ ہم لوگوں کو اچھے سے یاد ہے کہ مشاجرات صحابہ کے معاملے میں خان صاحب نے ایک نہیں تین تین مضامین سلمان ندوی کے خلاف لکھے تھے اور بہت ہی مدلل رد کیا تھا سلمان ندوی کا. یہ تو سچائی ہوئی اس الزام کی. اور اگر اصولی بات کی جائے تو اس کے مطابق یہ کوئي ضروری ہے ہی نہیں کہ جب کسی غلط یا ناجائز پر کوئی گفتگو کی جاے تو اس کے جواب میں یہ سوال ہو کہ فلاں چیز بھی تو غلط ہے ۔ جیسے آج ہمارے ملک کے عظیم مدنی خانوادے کے باوقار بزرگان کی کئی ایک غیر شرعی باتوں پر ایک مخصوص طبقہ اس ردعمل کا مظاہرہ نہیں کر پا رہا ہے جیسا کہ وہ دیگر افراد کے خلاف متحرک ہوتے ہیں ۔

 بعض لوگ کہتے ہیں کہ سلمان ندوی سمیع اللہ خان کے استاد ہیں جبکہ یہ بھی غلط ہے ہماری معلومات کی حد تک ندوی صاحب خان صاحب کے باقاعدہ استاد نہیں ہیں 

 *کچھ لوگ یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ سمیع اللہ خان لکھنے کے علاوه کیا کرتے ہیں?* سب سے پہلے تو یہ سوال ہی غلط ہے کیوں کہ ایک صاحب فکر علمی  شخصیت اور صحافی لکھنے کے علاوہ کیا کرے گا? ان کے قلم سے بڑے پیمانے پر لوگوں میں بیداری پیدا ہو رہی لوگ باشعور ہو رہے ان کا قلم سنگھی صہیونی ظالموں کے ایجنڈے اور پروپیگنڈے بے نقاب کرتا ہے یہ کیا کوئ چھوٹا کام ہے? 

 اس کے باوجود وہ میدان صحافت میں قلمی جہادی کاوشوں کے علاوہ زمینی سطح پر بھی بہت کچھ کر رہے ہیں جو سب کو معلوم ہے لیکن پھر بھی جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہیں خان صاحب کئی مظاہروں احتجاجی کوششوں کو منعقد کرا چکے ہیں مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف انہوں نے جو احتجاج کیا تھا اس کی وجہ سے آج بھی ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔

اصل میں متشدد مناظروں کا ٹولہ جو ان کے خلاف پروپیگنڈے پھیلاتا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی اس ٹولے نے اسلام کی فکری شخصیات کے خلاف پروپیگنڈے کیے تھے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سمیع اللہ خان نے کئی سالوں سے مسلکی انتشار اور مسلمانوں میں گروہی عصبیت کو ہوا دینے والو کے خلاف ماحول سازی کی ہے اور آج بھی کرتے ہیں 

تعصب کے غلبے اور حسد کی کارفرمائی سے برآمد ہونے والی ایسی غلیظ حرکتیں کرنے والے کبھی ایسا کیوں نہیں سوچتے کہ ملت اور اس کی اہم شخصیات کے متعلق جھوٹ بول کر گمراہی پھیلانا بھی کتنا بڑا گناہ ہے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی ہے کہ سمیع اللہ خان کے تئیں اس طرح کے جھوٹ حسد کی کارفرمائی میں بھی عام کیے جا رہے ہیں 

اللہ حفاظت فرمائے اور اس امت پر رحم فرمائے کہ جس وقت امت پر شدید حالات ہیں اور اکثر لوگ اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے ہیں ایسے وقت میں اگر ایک نوجوان اپنے قلم و عمل کے ذریعے باطل دشمنوں سے نبردآزما ہے تو بجائے اس کی قدر کرنے کی اس کے خلاف جھوٹ پھیلا رہے ہیں تعصب و حسد کا مظاہرہ کر رہے ہیں. واقعی زوال پذیر قوموں کا یہی حال ہوتا ہے

اللھم ارحم امة محمد

بقلم۔: توقیر احمد قاسمی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages