ہوائیں کس کے غم میں روتی ہیں
مالیگاؤں کی دو اہم شخصیات ایڈوکیٹ خلیل انصاری اور تجربہ کار صحافی زاہد دیوان کے انتقال سے ماحول سوگوار ,
آج زاہد دیوان کے لئے تعزیتی نشست کا انعقاد
مالیگاؤں:(نامہ نگار) شہر میں یکے بعد دیگرے دو فعال شخصیات کے انتقال پر ملال نے غم و اندوہ کا ماحول طاری کردیا ہے. ایک سیاسی و سماجی طور پر معروف رہے ایڈوکیٹ خلیل احمد انصاری جن کے ذمہ کبھی جنتا دل سیکولر کی کار گزار صدارت کا عہدہ رہا تو کبھی انھوں نے مرکزی و ریاستی سطح تک کے لیڈران سے گفت و شنید کرتے ہوئے شہری مسائل کا تجزیہ پیش کیا تھا. اسی طرح تو دوسرے نامساعد حالات کے باوجود صحافتی ذمہ داریاں بخوبی نبھانے والے روز نامہ دیوان عام کے مالک و مدیر زاہد اختر المعروف زاہد دیوان نے بھی طویل عرصہ تک اپنے روز نامہ کے ذریعے ببانگ دہل شہری حالات کا تجزیہ و تبصرہ پیش کیا تھا.ساتھ ہی کئی برسوں تک وہ فاروق سید کے ماہنامہ گل بوٹے سے بھی منسلک رہے تھے. جس کے لئے وہ شہروں شہروں کوئز مقابلوں میں شراکت داری کرتے رہے تھے. اردو کے حوالے اور طلباء و طالبات کے درمیان گل بوٹے سے منسلک رہ کر بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش رہی تھی. جمعہ جیسے مبارک دن ایڈوکیٹ خلیل انصاری نے اس دہر فانی سے رخت سفر باندھا تو دوسرے ہی دن ان کے تعاقب میں زاہد دیوان نےبھی اپنا سامان سفرباندھ دنیا کو الوادع کہہ دیا. دونوں نابغہ روزگار شخصیتات کی ناگہانی اموات نے ایک عجیب خلاء پیدا کردیا ہے جس کی بھرپائی نا ممکن تو نہیں لیکن باآسانی ممکن بھی نہیں. بے شمار سوگواروں کے پیغامات نے دونوں ہی مرحومین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرکے ان کے غم میں شامل ہونے کا اظہار کیا ہے. یہ طے ہے کہ موت بر حق ہے لیکن عفوان شباب میں اچھی نہیں. دونوں ہی مرحومین حالانکہ عمر کی جن حدوں پر پہنچ کر انتقال فرما گئے لوح تقدیر پر اتنی ہی متعین شدہ تھی لیکن یہ طے ہے کہ دونوں کی خدمات اظہر من الشمس اور اخیر دم تک تندرست توانا اور جوان تھیں.زاہد دیوان کی ناگہانی موت کے موقع پر آج (کل) شہری سطح پر فعال اردو میڈیا سینٹر کے تمام ہی اراکین نے ان کے مکان پہنچ کر پسماندگان کو صبر و رضا کی تلقین کی. اسی طرح آج بروز اتوار بعد نماز عشاء ضلع ناسک اردو پترکار سنگھ کی جانب ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں شہر کے تمام نمائندہ صحافی حضرات کے علاوہ قریبی ربط و ضبط رکھنے والے افراد کی شمولیت یقینی ہے. دونوں ہی مرحومین کی اس عالم رنگ و بو میں کمی کا احساس برسوں دلوں کو برماتا رہے گا. آج شہری فضاؤں میں دونوں ہی اموات سے ایک عجیب دل شکن سناٹا پھیلا ہوا ہے اور ہوائیں سرگوشیوں میں نوحہ خواں ہیں کہ
ہوائیں کس کے غم میں روتی ہیں
کوئی روشن دیا بجھا تو نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں