src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مہاوکاس اگھاڑی میں بغاوت: کانگریس لیڈر نسیم خان ادھو ٹھاکرے کے خلاف پہنچے سپریم کورٹ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 28 مارچ، 2022

مہاوکاس اگھاڑی میں بغاوت: کانگریس لیڈر نسیم خان ادھو ٹھاکرے کے خلاف پہنچے سپریم کورٹ

 


مہاوکاس اگھاڑی میں بغاوت :


کانگریس لیڈر نسیم خان ادھو ٹھاکرے کے خلاف پہنچے سپریم کورٹ 


 ممبئی: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اور مہاراشٹر کانگریس کے ورکنگ صدر نسیم خان کی درخواست پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور شیوسینا کے ایم ایل اے دلیپ لانڈے کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔  نسیم خان نے انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعلیٰ اور دلیپ لانڈے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔  نسیم خان نے الزام لگایا ہے کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے انتخابی مہم کی تاریخ ختم ہونے کے بعد بھی شیوسینا کے امیدوار دلیپ لانڈے کے حق میں مہم چلائی تھی ۔  نسیم خان، جو اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے، شیوسینا کے امیدوار دلیپ لانڈے سے 409 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے ۔

 الیکشن ہارنے کے بعد نسیم خان نے اسی معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی لیکن ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔  نسیم خان نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ ہائی کورٹ میں ان کی درخواست کو یکطرفہ اور بلاجواز مسترد کیا گیا ہے۔

 اتوار کو نسیم خان نے ممبئی میں بتایا کہ ان کی درخواست پر سپریم کورٹ میں جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایم سندریس کی ڈویژن بنچ میں سماعت ہوئی۔  نسیم خان نے بتایا کہ ان کے وکلاء سی اے سندرم اور چراغ شراف نے عدالت کو بتایا کہ 20 اکتوبر کو 2019 کے اسمبلی انتخابات کی مہم کا آخری دن تھا۔  اس دن انتخابی مہم کی آخری تاریخ ختم ہونے کے بعد بھی، شیو سینا پارٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے، جو اب ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں، اپنے قریبی ساتھی مہاراشٹر حکومت میں وزیر ٹرانسپورٹ     انیل پرب اور فلم اداکار ملند گناجی کے ساتھ اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلائی۔ جبکہ پولنگ 21 تاریخ کو ہونی تھی۔  یہی نہیں انتخابی مہم کے دوران ان کے خلاف ایک جعلی ویڈیو بھی عام کی گئی جس میں انہیں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔  خان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ اس حوالے سے تمام شکایات اس وقت کے الیکشن ریٹرننگ آفیسر کے پاس درج کرائی گئی تھیں لیکن انہوں نے کوئی کاروائی نہیں کی۔


  واضح رہے کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات کے وقت شیوسینا اور کانگریس ایک دوسرے کے حریف تھے، لیکن انتخابات کے بعد مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت میں شیوسینا اور کانگریس ایک ساتھ ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages