src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> تنگ شاہرائیں،بڑھتا اتی کرمن،راستوں کی زبوں حالی ستم بالائے ستم تیز رفتار سواریاں ۔۔۔۔۔ اللہ ہی خیر کرے اس شہر پر!!! - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 28 مارچ، 2022

تنگ شاہرائیں،بڑھتا اتی کرمن،راستوں کی زبوں حالی ستم بالائے ستم تیز رفتار سواریاں ۔۔۔۔۔ اللہ ہی خیر کرے اس شہر پر!!!

 

 


تنگ شاہرائیں،بڑھتا اتی کرمن،راستوں کی زبوں حالی ستم بالائے ستم تیز رفتار سواریاں ۔۔۔۔۔ اللہ ہی خیر کرے اس شہر پر!!!



✍️..... محمد خالد ملی (نظام پورہ)

                             9823085396



     بعد نماز مغرب مکتب کی چھٹی دے کر میں اپنے گھر کی جانب رواں دواں تھا کہ اچانک ایک اندوہناک حادثہ سے روح کانپ اٹھی اور میرا قلم جنبش پر مجبور ہوا۔ 

     واقعہ کچھ یوں ہے کہ! نماز عشاء سے کچھ قبل رضاپورہ رضاچوک کے آگے نکہت پارک کے قریب ایک لرزہ خیز حادثہ پیش آیا جس میں ایک پانچ سالہ معصوم بچہ اپنی جان گنوا بیٹھا۔ 


     ہمارے شہر کا المیہ بن چکا ہے کہ ایک جانب شاہرائیں تنگ ہونے کے ساتھ ساتھ خستہ حالی کا  بھی شکار ہیں۔ مزید یہ کہ! اتی کرمن کے ذریعے انھیں اور بھی زیادہ مظلوم بنادیا گیا۔ دوسری جانب ایسی تنگ اور خستہ حال سڑکوں پر بھی پائلٹ نما ڈرائیوروں کا بے ہنگم، شور مچاتے، ہارن بجاتے اس قدرتیزرفتاری کے ساتھ گاڑیاں چلاتے نظر آنا گویا کہ ریس میں شریک ہیں اور نمایاں جیت کے خواہاں ہیں۔ 

       یہ تو  ہمارے شہر کا عام سا معاملہ بن گیا ہے جسے ارباب اقتدار،سیاسی رہنما سمیت منتظمین شہر مسلسل نظرانداز کیے ہوئے ہیں۔ اور خلاف اٹھنے والی آوازوں کو منظم طریقے پر خاموش بھی کردیتے ہیں۔ 

      یہاں تک تو ٹھیک تھا۔ لیکن! اب شہر کے اہم راستوں میں جوکہ ہمیشہ سے اپنی تنگ دامانی کے شاکی رہے ہیں بلا روک ٹوک بڑی گاڑیوں کا داخل ہوجانا اور اچھی خاصی ٹریفک جام کرجانا اب یہ تو عام سی بات بن گئی ہے۔ ایسے نازک موقعوں پر پیچھے چلنے والے بائک سواروں کا یہ حال ہوتا ہے کہ کبھی دائیں جانب سےکبھی بائیں جانب سے اوورٹیک کرنے کی ایسی بھرپور کوششوں میں منہمک نظر آتے ہیں کہ یوں محسوس ہونے لگتا ہے کہ ریس کے سکندر بننے کے خواہاں ان جناب کی مدمقابل یہی چہار پہیہ سواری ہے۔

      

        خیر! ان چیزوں سے صرفِ نظر! ہم اپنا مدعا بیان کرنا چاہیں گے!

         ہمارا تعلق بسم اللہ باغ کی علاقائی بستی نظام پورہ سے ہے۔ یہاں سے کچھ آگے سلاٹر ہاؤس واقع ہے۔ روزانہ جانوروں سے لدی دسیوں ٹرکیں اس مختصر سے راستے کی زینت ہے۔ کبھی کبھار ہڈی اور جانوروں کے دیگر اعضاء سے لدی گاڑیاں اس پاس کی فضاء کو معطر کرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتی ہیں۔ کبھی گوشت کنٹینرز الگ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ خراماں خراماں جارہے ہوتے ہیں۔  بیشتر تو مہندرا کی پی کپ جیسی گاڑیاں اس برق رفتاری سے گذرتی نظر آتی ہے گویا کہ جانور نہیں بلکہ لعل و جواہر لیے تیز رفتاری کے ساتھ منزل مقصود پر پہنچنے کی سعی پیہم کررہی ہو۔  کاش کہ قریش برادری کے ذمہ داران اپنے پائلٹ نما ڈرائیوروں‌پر قدغن لگاکر ساکنان اطراف و اکناف پر احسان عظیم کا معاملہ فرماتے۔

       آئیے اب اس ناسور مرض سے ہم نبرد آزما ہوتے ہیں جسے ہم اور آپ *"اتی کرمن"* کے نام سے جانتے ہیں۔ اتی کرمن وہ بلا ہے جس سے  پورا شہر جوجھ ہی رہا ہے۔ مختلف اتی کرمن مخالف تحریکیں اٹھیں اور خاموش ہوگئیں۔ اس موضوع پر دسیوں آرٹیکلز اور مضامین لکھے گئے غرض کہ اس عنوان پر اتنا لکھا اور بولا گیا کہ اب اس موضوع پر مزید لب کشائی اور انگشت نمائی کی ہم ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ عقلمندوں کےلیے اشارہ کافی ہوتا ہے اہلِ خرد ہمارے مقصدِ تحریر کو ازخود سمجھ لیں گے۔ ان شاءاللہ


اخیر میں والدین سے بھی ایک درخواست ہے کہ اپنی اولاد کا خوب خیال رکھیں انھیں اس طرح پرخطر راہوں پر نہ جانے دیں۔ بالخصوص اپنے چھوٹے بچوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages