src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کووڈ ویکسین زبردستی نہیں لگائی جا سکتی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 17 جنوری، 2022

سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کووڈ ویکسین زبردستی نہیں لگائی جا سکتی




سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کوویڈ ویکسین زبردستی نہیں لگائی جا سکتی


نئی دہلی، 17 جنوری : مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک بار پھر کووڈ19 ویکسین کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ویکسین نہیں لگائی جا سکتی مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں’ 'ایوارا فاؤنڈیشن‘کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے رہنما خطوط متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر زبردستی کوویڈ-19 ویکسینیشن کی اجازت نہیں دیتے۔


اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے حکومت نے کہا’’کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ٹیکہ نہیں لگایا جا سکتا۔‘‘ تاہم حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 ویکسینیشن وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔ مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کی وسیع تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں صحیح معلومات مل سکیں اور وہ خود بھی ویکسینیشن کے لیے آگے آئیں۔ اس تناظر میں تمام شہریوں کو اشتہار کے ذریعے ضروری مشورہ دیا گیا ہے۔


حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے کوئی رہنما خطوط ( ایس او پیز) جاری نہیں کیے ہیں جو کسی بھی مقصد کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے کے ذریعے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ پہلی اور دوسری خوراک کے ساتھ اہل استفادہ کنندگان کی 100 فیصد کوریج کو یقینی بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کے لیے گزشتہ سال 3 نومبر کو’ 'ہر گھر دستک ابھیان‘ کا آغاز کیا گیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages