مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ :
استغاثہ کی جانب سے گواہ کو ویڈیو کلپ دکھانے پر فریقین میں بحث
ممبئی27/ دسمبر : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سرکاری گواہوں کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے، ابتک اس معاملے میں 14 / سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرچکے ہیں، گواہان کے بیانات کو اے ٹی ایس اور این آئی اے نے سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت درج کیا تھا۔
آج اس معاملے میں این آئی اے نے ایک گواہ کو عدالت میں پیش کیا تھا جس نے 2008 میں اے ٹی ایس کو بیان دیا تھا کہ اس نے ناشک (دیولالی) میں شنکر اچاریہ (ملزم سدھاکر دھر دویدی) سے ملاقات کی تھی۔دوران ملاقات شنکر اچاریہ نے اسے متعدد ویڈیو کلپس بتائی تھیں جس میں مسلمانوں سے بدلہ لینے اور مسلم حکمرانوں کی جانب سے ہندوؤں کے خلاف کیئے گئے حملوں کا ذکر تھا۔میٹنگ کی ویڈیو گرافی شنکر اچاریہ نے ان کے لیپ ٹاپ میں کی تھی جسے بعد میں اے ٹی ایس نے ضبط کیا تھا۔
آج دوران گواہی سرکاری گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگیا حالانکہ اس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے کرنل پروہت سے ملاقات کی تھی ج، سرکاری گواہ کے منحر ف ہونے کے بعد سرکاری وکیل اویناس رسال نے عدالت کی اجازت سے اس سے جرح کی اور اس پر الزام عائد کیا کہ وہ آج ملزمین کے دباؤ میں عدالت میں جھوٹی گواہی دے رہا ہے۔
آج اس وقت عدالت میں فریقین میں اس وقت زبردست بحث ہوگئی جب سرکاری وکیل نے گواہ کو ایک ویڈیو بتانے کی کوشش کی جس میں وہ میٹنگ میں موجود دکھائی دے رہا ہے۔
سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل اویناس رسال اور دیگر دفاعی وکلاء نے گواہ کو ویڈیو کلپ بتانے پر سخت اعتراض کیااور عدالت کو بتایا کہ قانونی کارروائی بغیر گواہ کو ویڈیو کلپ نہیں بتائی جاسکتی کیونکہ ویڈیو کلپ کہاں سے آئی کسی کو پتہ نہیں، دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کو پہلے اس گواہ کو عدالت میں پیش کرنا چاہئے جس نے شنکر اچاریہ کے لیپ ٹاپ سے ویڈیو ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔
عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ وہ پہلے عدالت میں اس گواہ کو پیش کرے جس نے لیپ ٹاپ سے ویڈیو ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔عدالت نے کہا کہ وہ گواہ کو ویڈیو کلپ دکھانے کی اجازت دے گی لیکن پہلے ویڈیو ڈاؤ ن لوڈ کرنے والے گواہ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت کے حکم پر سرکاری وکیل نے کہا کہ وہ اگلے چند ایام میں لیپ ٹاپ سے ویڈیو ڈاؤن لوڈ کرنے والے گواہ کو عدالت میں پیش کریں گے۔
اسی درمیان آج کی عدالتی کارروائی کا اختتام عمل میں آیا، دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد مہیا کرانے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلاء ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر موجود تھے۔
گواہوں کے ایک کے بعد ایک منحرف ہونے پر ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ بم دھماکہ متاثرین بہت اثر و رسوخ والے ہیں اور وہ گواہوں پر مبینہ دباؤ بنا رہے ہیں، یہ ہی وجہ ہیکہ گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کررہے ہیں۔ا یڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ انہیں پہلے ہی اندیشہ ہوچکا تھا اسی لیئے انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر کو خطوط روانہ کئے تھے۔
عیاں رہے کہ گذشتہ دنوں گواہوں کے یکے بعد دیگرے منحرف ہونے کے شکایت قومی تفتیشی ایجنسی کے اعلی عہدے داران اور چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر سے کی گئی تھی اس کے باوجود گواہوں کے منحرف ہونے سے بم دھماکہ متاثرین اور انصا ف پسند عوام شدید فکر مند ہیں۔
واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 218 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں