جمعہ 12 نومبر کو رضا کارانہ طور پر مالیگاؤں بند کا فیصلہ، دفتر رضا اکیڈمی پر منعقدہ میٹنگ میں تحفظِ ناموسِ رسالت بورڈ کا اہم اعلان…
تری پورہ میں وشو ہندو پریشد کی ریلی میں پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز فساد کی مذمت، احتجاجی بند سے متعلق شہریان سے تعاؤن طلب۔
مالیگاؤں (8 نومبر) ملک کے موجودہ حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہے ہیں، آر ایس ایس کی پروردہ مخصوص ذہنیت کی ذیلی تنظیموں کے ذریعہ ملکی عوام کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت گھولی جارہی ہے تو وہیں برادرانِ وطن پر مشتمل اس ملک کا سیکولر طبقہ آج بھی ملک کے جمہوری نظام کی بقاء کے لئے برسرِ پیکار ہے جو مذہب ذات اور نسل کی بنیاد پر تعصب اور بھید بھاؤ کے خلاف اپنی آواز بلند کررہا ہے لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ قومِ مسلم لُٹنے پِٹنے کے بعد بھی بیدار ہونے اور اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیار نہیں۔ اگر اسی طرح ہندوستان کا مسلمان سوتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب بھگوا طاقتیں اپنے ناپاک منصوبوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس جمہوری ملک کو ہندو راشٹر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ لہذا اب بھی وقت ہے، مسلمان بیدار ہوجائیں، اور برادرانِ وطن و سیکولر طاقتوں کو ساتھ لے کر اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے میدانِ عمل میں نکل پڑیں تب ہی یہ ملک بھی محفوظ ہوگا اور اہانت رسول کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا بھی جاسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا سُنی جمیعۃ العلماء کے مولانا احمد رضا ازہری نے تری پورہ بربریت کے عنوان پر دفتر رضا اکیڈمی پر منعقدہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اس سے قبل میٹنگ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے رضا اکیڈمی کے رضوی سلیم شہزاد نے کہا کہ حالیہ دنوں ملک کے تری پورہ کو جس طرح منصوبہ بند طریقے سے فرقہ وارانہ فسادات کی آگ میں جھونکا گیا، مسلمانوں کی جان و مال، عزت و آبرو سے کھلواڑ کیا گیا، مساجد کو نذرِ آتش کیا گیا، قرآن کریم کو جلایا گیا، اور کھلے عام پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں نازیبا کلمات پر مبنی نعرے لگائے گئے وہ ناقابلِ برداشت ہیں، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت پر مسلمان اپنی جان بھی قربان کرسکتا ہے تو پھر جمہوری احتجاج میں پیچھے کیوں؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت سے بڑھ کر بھی کوئی بات ہوسکتی ہے؟؟ مفتی نعیم رضا مصباحی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، آپ نے کہا کہ ممبئی کے علمائے کرام نے ممبئی بند کا جو فیصلہ کیا ہے یقینا وہ وقت کی ضرورت ہے اور ہمیں ان علماء کرام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسی طرح کا احتجاجی قدم اپنے شہر میں بھی اُٹھانا چاہیے اور جمعہ کو مالیگاؤں بند کا اعلان کرنا چاہیے۔ عقیل احمد رضوی نے کہا کہ ممبئی کے اعلان کی حمایت میں بھیونڈی، اورنگ آباد، جالنہ، ناندیڑ، دیوانگری، ہُبلی، گلبرگہ وغیرہ شہروں میں بھی احتجاج اور بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ لہذا ہمیں بھی رضا کارانہ بند کی اپیل مسلمانانِ شہر سے کرنا چاہیے۔ حاجی یوسف الیاس نے کہا کہ مسلمان فسادیوں اور دنگائیوں کے ظلم و ستم پر اپنے جان و مال کو گنوا کر تو صبر کرکے بیٹھ جاتا ہے لیکن کیا اب اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلے عام توہین پر بھی چُپ رہے گا!! ایسا بالکل نہیں ہوسکتا، اس لئے اپنے غم و غصے کا اظہار پُرامن طریقے سے جمہوری انداز میں ہونا ضروری ہے، بانیِ رضا اکیڈمی الحاج محمد سعید نوری اور پیرِ طریقت الحاج سید معین میاں اشرفی الجیلانی کی قیادت و سرپرستی میں رضا اکیڈمی ممبئی نے 12 نومبر جمعہ کو توہینِ رسالت کی مذمت میں تری پورہ حکومت کے خلاف ممبئی بند کا جو اعلان کیا ہے اس کی تائید و حمایت میں مختلف شہروں کے علماء کرام نے بھی جمعہ کو اپنے اپنے شہروں میں ایک روزہ رضا کارانہ بند کا اعلان کیا ہے. مالیگاؤں مسلمانوں کا، اہلِ ایمان کا شہر ہے، مسجدوں اور میناروں کے اس شہر نے ہمیشہ حق و انصاف کی آواز بلند کرنے میں اپنا کردار نبھایا ہے. اس لئے اس وقت بھی ہمیں اپنی نبی کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنے والوں کو جمہوری ڈھنگ سے جواب دینے اور حکومتِ وقت سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے آگے آنا ہوگا۔ آل انڈیا سُنی جمیعۃ العلماء اور رضا اکیڈمی کے زیر اہتمام شہر کی مساجد کے درجنوں ائمہء کرام اور انتظامیہ نے اس موقع پر اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور اتفاق رائے سے آنے والے جمعہ 12 نومبر کو مالیگاؤں بند کا اعلان کرنے کے ساتھ ذیل کی تجاویز منظور کی گئیں اور شہریان سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ آنے والے جمعہ کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کی خاطر ایک دن اپنے کاروبار کو رضا کارانہ طور پر بند کرکے حکومتِ وقت کو بتا دیں کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنے نبی کی عزت و ناموس سے کھلواڑ کو کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ منظور شدہ تجاویز: جمعہ سے پہلے شہریان اپنی کاروباری اور گھریلو ضروریات کو مکمل کرلیں اور تری پورہ مسلمانوں کی حمایت میں جمعہ کو "یومِ دعا" اور "یومِ سیاہ" منایا جائے، مساجد میں تری پورہ کے مسلمانوں کے ساتھ پورے عالمِ اسلام کی حفاظت کی دعا کی جائے۔ شہر کی تمام سیاسی، سماجی تنظیموں، متحرک اداروں، معاشی یونین کے ذمہ داروں اور سرکردہ شہریان سے ملاقات کرکے انہیں مالیگاؤں بند میں شامل ہونے کی گزارش کی جائے۔ مساجد کی انتظامیہ کمیٹی کے ذمہ داران اپنے اپنے علاقوں میں بلیک بورڈ پر مالیگاؤں بند کا اعلان تحریر کریں، علاقائی اداروں اور کلبوں کے نوجوانوں تک مالیگاؤں بند کا پیغام پہنچائیں اور یہ گزارش کریں کہ ہمارا یہ بند پوری طرح سے پُرامن ہونا چاہیے اس لئے کہ یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کے تحفظ و بقاء کا معاملہ ہے۔ منگل کے دن تمام سیاسی، سماجی تعلیمی تنظیموں اور مذہبی اداروں کے ذمہ داران کی میٹنگ شہری سطح پر منعقد کرکے مالیگاؤں بند کے لئے ان سے تعاؤن طلب کیا جائے۔ اس موقع پر مالیگاؤں بند سے متعلق اہم ذمہ داریاں نبھانے کے لیے "تحفظِ ناموسِ رسالت بورڈ" کے اہم اراکین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں حاجی یوسف الیاس، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی، عقیل احمد رضوی، حافظ اعجاز رضا اور حافظ احسان رضا قادری کے نام شامل ہیں. میٹنگ کی ابتدا حافظ شاہد رضوی کی تلاوت اور مولانا عبداللہ رضا حنفی کی پیش کردہ نعت سے ہوئی۔ شرکائے میٹنگ میں حافظ شریف احمد رضوی، قاری ہارون رضوی، امتیاز خورشید، حافظ سراج احمد رضوی، مولانا غلام فرید، حاجی محمد رضوی، حافظ عبدالمجید رضوی، حافظ نوید رضا، محسن عبدالوکیل رضوی، حافظ شاہد رشیدی، حافظ ذوالفقار رضوی، حافظ جعفر رضوی مولانا شعبان کاملی،حافظ راشد رضا،حافظ فیض رضا،حافظ عبدالوکیل،حافظ مزمّل رضا و دیگر علماء، حفاظ اور مساجد انتظامیہ کمیٹی کے ارکان شامل ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں