اسدالدین اویسی نے مولانا کلیم صدیقی کی حمایت میں کہا ، اپنے مذہب کی تبلیغ کرنا کوئی جرم نہیں ہے
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی مولانا کلیم صدیقی کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے مولانا کلیم صدیقی کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'اپنے مذہب کی تبلیغ کرنا کوئی جرم نہیں ہے'۔
اویسی نے اس معاملے پر مولانا کے وکیل سے بھی بات کی ہے۔ اویسی نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ اپنے مذہب کے بارے میں معلومات دینا کسی بھی قسم کا جرم نہیں ہے۔
https://twitter.com/asadowaisi/status/1441346187110465537?s=19
اس معاملے پر اسد الدین اویسی نے مولانا کلیم صدیقی کے وکیل سے بھی بات کی ہے ۔ اس معاملے پر ٹؤئیٹ کر اسد الدین اویسی نے کہا, اپنے مذہب کے بارے میں معلومات دینا کسی بھی طرح جرم نہیں ہے۔ اویسی بے کہا مولانا کلیم صاحب کے وکیل ابوبکر سباق سے بات کی . آرٹیکل 25 آپ کے ایمان کی تبلیغ کرنے کے حق کی حفاظت کرتا ہے۔ یوپی حکومت میڈیا ٹرائل کر رہی ہے۔ ان کے خلاف لگائی گئی دفعات الزامات سے مماثلت نہیں رکھتی ۔ "
اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے بدھ کو 64 سالہ مولانا کلیم صدیقی کو مبینہ طور پر غیر قانونی تبدیلئ مذہب کے ریکیٹ کا حصہ ہونے کے الزام میں گرفتار کیا۔ اے ٹی ایس نے کہا کہ ان کا نام لکھنؤ میں درج ایک کیس کی تفتیش کے دوران سامنے آیا جس میں مولوی عمر گوتم اور دیگر کو ملزم بنایا گیا ہے۔ مولانا کلیم صدیقی مبینہ طور پر غیر قانونی تبدیلئ مذہب کے ریکیٹ میں گرفتار ہونے والے نویں شخص ہیں۔
اے ٹی ایس نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مولانا کلیم صدیقی جو کہ مظفر نگر کے ساکن ہے ، اور جو زیادہ تر دہلی میں رہتے ہیں ، غیر قانونی تبدیلئ مذہب میں ملوث ہے۔ پتہ چلا کہ تعلیمی اور سماجی تنظیموں کی آڑ میں وہ ملک بھر میں غیر قانونی تبدیلیوں میں ملوث تھے ۔ اس کے لیے انہیں بیرون ممالک سے پیسے مل رہے تھے۔ یہ تبدیلئ مذہب کا ریکیٹ منظم انداز میں چلا رہے تھے اور بہت سے مشہور لوگ اور تنظیمیں بھی اس میں شامل ہیں۔ یہ بھی پایا گیا کہ انہوں نے ہندوستان کا سب سے بڑا تبدیلئ مذہب کا سنڈیکیٹ چلایا اور غیر مسلموں کو دھوکہ دے کر ان کا مذہب تبدیل کیا۔
پولیس کے مطابق مولانا جامعہ امام ولی اللہ کے نام سے ایک ٹرسٹ چلاتے ہیں۔ کئی مدرسے اس کے زیر اہتمام چلتے ہیں۔ پولیس کے مطابق ان مدارس کو بیرون ملک سے فنڈنگ ملتی ہے۔ وہ عالمی امن مرکز (گلوبل پیس سینٹر) کے صدر بھی ہیں۔ مولانا اس وقت اے ٹی ایس کی تحویل میں ہیں۔ جہاں ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں