src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : استغاثہ, دوران ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، ایڈوکیٹ شاہد ندیم بم دھماکہ متاثرین نے عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے تحریری مواد داخل کیا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 13 اگست، 2021

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : استغاثہ, دوران ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، ایڈوکیٹ شاہد ندیم بم دھماکہ متاثرین نے عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے تحریری مواد داخل کیا



مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ  معاملہ : 

استغاثہ , دوران ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، ایڈوکیٹ شاہد ندیم بم دھماکہ متاثرین نے عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے تحریری مواد داخل کیا


ممبئی 12 / اگست : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں ملوث بھگوا ملزمین نت نئے ہتھکنڈے اپناکر ٹرائل کورٹ میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، گذشتہ دو دن قبل ملزم سدھاکر چترویدی عرف دیانند پانڈے نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک عرضداشت داخل کرکے استغاثہ کی جانب سے عدالت میں داخل کیئے جانے والے اہم اضافی دستاویزات پر اعتراض کیا اور عدالت سے کہا کہ چارج شیٹ داخل کرتے وقت تمام دستاویزات عدالت میں داخل کردینا چاہئے تھا، دس سالوں کے طویل عرصے کے بعد اضافی دستاویزات داخل کرکے استغاثہ ملزمین کے ساتھ دھوکہ کررہاہے کیونکہ عدالت میں یہ نہیں بتایا گیا کہ دس سالوں کے طویل عرصہ بعد دستاویزات عدالت میں گواہوں کے ذریعہ کیوں داخل کیئے جارہے؟ ابتک یہ دستاویزات کس کی تحویل میں تھے؟ ان دستاویزات کی قانونی حیثیت کیا؟ وغیرہ وغیرہ
ملزم سدھاکر چترویدی کے وکیل اکھلیش جیسوال کی عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے نے این آئی اے سے جواب طلب کیا تھا لیکن تین دن کا عرصہ گذر جانے کے باوجود سرکاری وکیل نے عدالت میں اپنا جواب داخل نہیں کیا۔
اسی درمیان آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک تفصیلی تحریری جواب داخل کیا اور عدالت کو بتایا کہ استغاثہ دوران ٹرائل کسی بھی وقت اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، قانون میں اس کی مکمل اجازت ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ، حالانکہ ملزم نے بم دھماکہ متاثرین کو اس کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت میں فریق نہیں بنایا ہے لیکن وہ عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے ملزم کی عرضداشت کے جواب میں تحریری جواب داخل کرنا چاہتے جو انہوں نے ریسرچ کرکے تیار کیاہے جس میں مختلف ہائی کورٹ کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے جس میں رہنمایانہ ہدایت دی گئی ہیں کہ دوران ٹرائل استغاثہ اضافی دستاویزا ت داخل کرسکتا ہے جس سے انہیں ملزمین پر الزام ثابت کرنے میں مدد۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی جج سے کہا کہ وہ عدالت کا تعاون اس لیئے کرنا چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ٹرائل کا اختتام ہو کیونکہ بم دھماکہ متاثرین گذشتہ 13 / سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں جبکہ ملزمین ضمانت پر رہا ہوکر زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے داخل کردہ تحریر ی مواد پر ملزم دیانند پانڈے کے وکیل نے شدید اعتراض کیا اور عدالت کو کہاکہ اس معاملے میں مداخلت کار کو کچھ بھی کہنے کا حق نہیں اور عدالت کو انہیں کوئی بھی تحریر کورٹ میں داخل کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے جس پر خصوصی جج نے انہیں کہا کہ بم دھماکہ متاثرین عدالت کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں، ان کی باتوں کو قبول کرنا یا نا کرنا یہ عدالت کا خصوصی اختیار ہے۔
آج عدالت نے خصوصی سرکاری وکیل اویناس رسال کو حکم دیا کہ ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر جلد از جلد جواب داخل کریں تاکہ اس پر فریقین کی بحث ہوسکے اور عدالت فیصلہ صادر کرسکے۔
واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 185 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages