ناسک میں ہندو معذور لڑکی کی مسلم نوجوان سے شادی پر مچا ہنگامہ. شادی کی تقریب منسوخ .
مہاراشٹر کے ناسک میں ایک خاندان اپنی بیٹی کی شادی ایک مسلم نوجوان سے کروا رہا تھا, لیکن جب شادی کا کارڈ چھپا اور شوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو اس شادی کو 'لوجہاد' کا نام دے کر اس قدر ہنگامہ برپا کیا گیا کہ مجبوراً اہل خانہ کو شادی کی اس تقریب کو منسوخ کرنا پڑا۔
دراصل ، ایک 28 سالہ معذور لڑکی کی شادی ناسک میں اس کے ساتھ پڑھنے والے ایک مسلم نوجوان سے ہونے جارہی تھی ۔ دونوں کے اہل خانہ کی رضامندی سے یہ شادی ہورہی تھی . شادی کی تیاریاں عروج پر تھی ۔ کارڈ بھی چھپ گئے تھے ، کارڈ چھپنے کے بعد جب اس انٹر کاسٹ میریج شادی کا معاملہ سامنے آیا تو پھر قدامت پسندوں نے ایک ہنگامہ برپا کردیا۔ شادی کی اس تقریب کا انعقاد 18 جولائی کو ہونا تھا ۔
واضح رہے کہ ، مئی کے مہینے میں عدالت میں یہ شادی رجسڑڈ ہوچکی تھی ۔ اب دونوں خاندان ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کو انجام دینا چاہتے تھے۔ لیکن کارڈ منظر عام پر آنے کے بعد ، بہت سے ہندو تنظیموں نے اسے 'لوجہاد' کا معاملہ قرار دیا۔ جس کے بعد تنازعہ شروع ہوگیا۔
تاہم ، تمام تر تنازعات کے باوجود ، اہل خانہ اپنی بیٹی کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ جبراً تبدیلی مذہب کا معاملہ نہیں ہے۔ لڑکی کے والد ، پرساد اڑگاؤنکر نے بتایا کہ معذور ہونے کی وجہ سے ، وہ اپنی بیٹی کے لئے اچھا ہمسفر تلاش کرنے میں ناکام تھے ۔ یہ بات میری برادری والے بھی جانتے ہیں ، ایسے میں ان کی بیٹی نے اپنے ہی دوست سے شادی کی خواہش کو خاندان کے سامنے رکھ دیا ۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے
اس دوست کا خاندان بھی شادی کے لئے تیار تھا ، دونوں خاندانوں کی رضامندی سے یہ شادی طے ہوئی تھی ۔ مئی میں ہی ، دونوں کی شادی ناسک کی ایک عدالت میں رجسٹرڈ کرادیا گیا تھا ۔ اہل خانہ کی خواہش تھی کہ وہ اپنی بیٹی کو رخصت کرنے سے پہلے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کی تقریب منعقد کرنا چاہتے تھے ۔
جس کے لئے ہوٹل کی بکنگ بھی کروائی گئی تھی۔ لیکن شادی کا کارڈ واٹس ایپ گروپ پر لیک ہوگیا۔ جس کے بعد نامعلوم افراد نے فون کال کے ذریعہ اس شادی پر اعتراض کرنا شروع کردیا۔ بہت سی ہندو تنظیموں نے اس شادی کی مخالفت کی ۔ تمام تکلیفوں کے بعد ، اہل خانہ نے شادی کی تقریب کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں