ستائیس سالوں سے جیل میں مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے 94 سالہ شخص کو سپریم کورٹ نے دی عبوری راحت.
مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تین ماہ کی پیرول میں توسیع، گلزار اعظمی
ممبئی13/ جولائی : گذشتہ 27 سالوں سے جیل میں بند عمر قید کی سزا کاٹ رہے ایک 94 سالہ ضعیف المعر شخص کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے عبوری راحت دیتے ہوئے تین ماہ کی پیرول میں توسیع کردی، عدالت نے عرض گذار ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں تین ماہ کی عبوری راحت دی جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑیگا ورنہ دودن بعد انہیں جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنی پڑتی۔ یہ لگاتار تیسرا موقع ہے جب سپریم کورٹ نے ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی ہے۔
ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت پر سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس ونیت شرن اور جسٹس دنیش مہشوری کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ مستقل پیرول پر رہائی کا حکم دے نہیں سکتے لیکن ضعیف العمری وبیماری اور کرونا وباء کی وجہ سے ان کی پیرول میں تین ماہ کی توسیع کررہے ہیں اور تین ماہ مکمل ہوجانے کے بعد اس پر غور کریں گے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کو اس عمر اور خراب صحت کے مدنظر مستقل پیرول پر رہا کرنا چاہئے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جاچکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہاہوچکے شخص کو مستقل پیرول پرر ہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرض گذار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا اختیار نہیں ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہیکہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔
حالانکہ عدالت نے عرض گذار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن دوسری مرتبہ عبوری راحت دیتے ہوئے پیرول میں تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں تین مرتبہ ڈاکٹر حبیب کو پیرول پر رہا کرایا گیا تھا لیکن ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تاکہ انہیں مستقل پیرول پر رہا کرایا جاسکے کیونکہ واقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت ا ب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کررہے ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں