بھیونڈی تعلقہ میں گرام پنچایت کی عوامی سڑک پر سرپنچ نے ڈالی رکاوٹ ، گاؤں والوں کے لئے بنی پریشانی ۔
بھیونڈی: (نامہ نگار) گرام پنچایت کے سرپنچ کا مطلب ہے گاؤں کا اولین شہری۔ گاؤں کے لوگوں کو سڑک ، پانی ، صاف صفائی جیسی دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے گرامپنچایت انتظامیہ کے ذریعے کام کروانے کی توقع کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے بجائے گرام پنچایت کا عوامی راستہ اپنی جگہ میں سے جانے کی وجہ سے خود سرپنچ رویندر بھوئیر کے ذریعے راستہ میں کھمبا کھڑا کرکے رکاوٹ پیدا کرنے کا معاملہ بھیونڈی تعلقہ کے دیوے کیونی گرام پنچایت کے علاقے میں پیش آیا ہے جو گاؤں والوں
کے لئے پریشان کن ثابت ہو رہا ہے ۔
غور طلب ہے کہ بھیونڈی تعلقہ کے دیوے کیونی گرامپنچایت اس چھوٹے سے گاؤں میں عوامی راستے پر پہلے کھڑی موروم کا کچا راستہ بنانے کے بعد ضلع پریشد کے فنڈ سے کنکریٹ راستہ بنایا گیا تھا اور اس کے بعد سرپنچ رویندر بھوئیر نے دیکھا کہ مذکورہ سڑک اپنی نجی ملکیت کی جگہ میں سے جارہا ہے جس کی وجہ سے آگے جانے والے راستے میں سڑک کے درمیان لوہے کا کھمبا زمین میں گاڑ کر راستے میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے اسے بند کردیا ہے۔
جبکہ مذکورہ جگہ پر 1993 میں اپنی مدت کے دوران کچا راستہ جواہر روزگار یوجنا کے ذریعے بنایا گیا تھا اور اس کے بعد انہی کی مدت کے دوران 1999 میں مذکورہ سڑک کو کنکریٹ کیا گیا تھا اور اس راستے کا استعمال گاؤں والے کررہے تھے لیکن دوبارہ اس راستے پر ایک بار پھر ضلع پریشد کے فنڈ سے تین لاکھ روپے خرچ کرکے پیور بلاک لگائے جارہے ہیں۔ مذکورہ کام کا افتتاح ہونے کے بعد اسی راستے کی جگہ پر خود سرپنچ نے اپنی ملکیت کی کھیتی کی زمین ہونے کا دعوٰی کیا ہے اس طرح کا الزام سابق سرپنچ بھاروی بھوئیر نے لگایا ہے۔ دراصل سرپنچ کو گاؤں کے لوگوں کے راستے کے مسئلے کو حل کرنا ضروری ہے لیکن راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا کام سرپنچ کررہے ہیں لہذا ان کے خلاف ضلع پریشد انتظامیہ کارروائی کرے اس طرح کا مطالبہ وہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے کریں گے اس طرح کی جانکاری سابق سرپنچ بھاروی بھوئیر نے دی ہیں۔
مذکورہ تناظر میں گرام پنچایت کے گرام سیوک گنیش کھارک سے رابطہ کرنے پر انہوں نے جواب دیا کہ میں پنچایت سمیتی کی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے آیا ہوں لہذا میں نے موبائل پر اس سلسلے میں شکایت کی ہے اس سلسلے میں معلومات پیر کے روز لیتے ہوئے مناسب کارروائی کرنے کے لئے فیصلہ کیا جائے گا اس طرح کی معلومات دی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں