مالیگاؤں کی قاتل شاہراہ نے پھر دو نوجوانوں کی جان لے لی,
نصف شب کو ہوئے ہولناک حادثہ سے شہر میں صف ماتم
مالیگاؤں (نامہ نگار) ممبئی سے دھولیہ کی جانب دو مال ٹرک رواں دواں تھے. ایک ٹرک میں زندہ مرغیاں لدی ہوئیں تھیں. مرغیوں سے لدی ہوئی ٹرک کو پچھے سے آنے والی دوسری ٹرک نے زبردست ٹکر مار دی. دونوں ٹرکوں کا دھماکے دار ٹکراؤ ہو گیا اور اس تصادم کی زد میں موٹر سائیکل پر سوار دو افراد آ گئے. یہ دونوں رات پاور لوم پر مزدوری کرنے کے بعد کھانے کے لئے ہائے وے پر موجود کسی ہوٹل پر جارہے تھے کہ ناگہانی حادثہ کا شکار ہو کر دم توڑ گئے. محمد انس محمد اسلم (20) نامی نوجوان اس ٹکراؤ میں دور جا گرا تھا جبکہ دوسرا نوجوان دونوں گاڑیوں کے آپسی ٹکراؤ میں بری طرح چمٹ گیا تھا جس کے چور چور بدن کو نکالنے کے لئے گرین کی مدد لینا پڑی جبکہ مرغیوں سے لدی ہوئی گاڑی کا راجستھانی کلینر جو کہ اوپر کیبن پر سویا ہوا تھا اس ٹکراؤ کی وجہ سے نیچے گرا اور سخت زخمی ہو گیا . رات دیڑھ بجے کے قریب ہونے والے اس حادثہ نے محلہ قلعہ کا غیر شادی شدہ ساکن سفیان محمد الیاس جس کی عنقریب ہی شادی ہونے والی تھی اپنی طلاق شدہ ماں کا اکلوتا سہارا تھا. اس نوجوان کی ماں اپنے نوجوان بیٹے کے سہارے ہی اپنی بیوگی کے کڑے دن گزار رہی تھی. حادثے کی اطلاع عام ہوتے ہی محلہ قلعہ میں شور ماتم مچ گیا. تب علاقے کے رکن بلدیہ ساجد عبدالرشید جائے وقوع پر پہنچ گئے. حادثہ کی نوعیت دیکھتے ہی انھوں نے معروف سماجی خادم شفیق اینٹی کرپشن کو اطلاع کرتے ہوئے انھیں جائے حادثہ پر طلب کیا. ہلاک شدگان اور مجروح شخص کو ایمبولنس کے ذریعے انھوں نے سرکاری اسپتال پہنچاتے ہوئے پوسٹ مارٹم اور قانونی نقاط کی تکمیل میں معاونت کی.
زخمی کلینر جو راجستھان کا ساکن ہے اس کے اہل خانہ تک بھی شفیق اینٹی کرپشن نے مطلع کرتے ہوئے انھیں مالیگاؤں طلب کر لیا ہے. مالیگاؤں سے گزرنے والی یہ نیشنل ہائے وے بے گناہوں کا مقتل بنتی جارہی ہے. اس شاہراہ پر روز بروز حادثوں میں ہلاک شدگان اور مجروحین کی بڑھتی ہوئی تعداد سیاسی لیڈاران کے منہ پر کسی زناٹے دار طمانچے سے کم نہیں کیونکہ جب بھی کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے سیاسی لیڈران اور سماجی خادمین چند دنوں تک ہنگامہ آرائی کرتے ہیں کہ اس قاتل شاہراہ پر سروس روڈ تعمیر کی جائے لیکن چند روزہ یہ کھیل تماشے اور احتجاج چند دنوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد بےحسی کے چپ کدوں میں گم ہو کر رہ جاتے ہیں. یہ قاتل شاہراہ اور کتنے افراد کی جان لے گی. کتنے افراد کو اپاہج بنا کر انھیں زندہ در گور کرتی جائے گی. ہلاک شدگان کی روحیں اور مجروحین کی چیخ و پکار سیاسی لیڈران کو چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ تمہاری بے حسی اور لاپرواہی اور کتنے افراد کو ہلاک اور اپاہج بنائے گی. ارباب اقتدار سے شہر کے ذی شعور افراد آج یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ روز بروز رونما ہونے والے ان ان ناگہانی حادثات کا فورأ سے پیشتر سدباب کیا جائے ورنہ یہ قاتل شاہراہ کسی قبرستان کی طرح ہلاک شدگان کی قبر گاہ بنتی جائے گی.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں