src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ہر شاخ پہ الو بیٹھے ہیں انجام گلستاں کیا ہوگا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 29 مئی، 2021

ہر شاخ پہ الو بیٹھے ہیں انجام گلستاں کیا ہوگا


ہر شاخ پہ الو بیٹھے ہیں انجام گلستاں کیا ہوگا



کوڈ ۱۹ یعنی وبائے مہلک کورونا کے سبب اب تک سرکاری آنکڑوں کے مطابق پوری دنیا میں تینتیس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں حالانکہ حکومتیں اموات کے ساتھ بھی سیاست کھیل رہی ہیں جب پچھلے سال نہ کے برابر اموات ہوئیں تو بہت زیادہ دکھایا اور زیادہ شمار بتایا مکمل لاک ڈاؤن لگایا مسجدیں بند ،مندروں پر تالا بندی جماعتیوں پر طنز ،طعنے تشنے،گالیوں کے تیر برسائے گئے گودی میڈیا کے اینکر حلق پھاڑ پھاڑ کر جماعت اور مرکز نظام الدین کو کورونا بم ،بتا رہے تھے دوہزار لوگوں کو مرکز میں  جان  بوجھ کرپاس نہ دے  کر گھروں کو جانے اجازت حکومت نے ہیں دی  مسلمانوں اور بالخصوص جماعت کے لوگوں کو بدنام کیاگیا  ،ان کی گرفتاریاں ہوئیں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ،مگر جب اس دفعہ کرونا قہر بن  کر لوگوں پرٹوٹ پڑا اور ہر طرف لاک ڈاؤن کی ڈیمانڈ کی گئی تو حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن کرنے میں عدالت عالیہ کی بھی بات نہیں مانی کیوں؟ ہری دوار کے کنبھ میں اکتیس لاکھ غیر مسلم  عقیدتمندوں نے گنگا میں ڈبکی لگائی تو گودی میڈیا کے گلے سے آواز نہیں نکلی ،پچاس سے زیادہ ریلیاں کرنے والے وزیر اعظم،نریندر بھائی مودی،وزیر داخلہ امیت شاہ کو گودی میڈیا کے اینکروں نے کورونا بم کیوں نہیں کہا ان لوگوں پر ایف آئی آر کیوں درج  نہیں ہوئی ان پر قتل کا مقدمہ کیوں نہیں چلایا جارہا ہے؟ ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ؟  ایسا لگتا ہے وباء کی آڑ میں  بھارت کی آبادی کم کرنے اور  خاص طور پرانٹلیکچوؤل کو نشانہ بنا یا جارہا ہے اس وباء کے نام پر ہماری قوم نے بہت سے پروفیسرز، ادباء ، صحافی ، قانون دان ،مصنف، مدرس،عالم دین اور نہ جانے کتنے ان گنت عزیز و اقرباء کو کھودیا اور یہ نقصانات ناقابل تلافی ہیں، لوگ سو مرتے ہیں تو حکومت اب دس بتاتی ہے،گجرات کے چند چھوٹے بڑے اضلاع کی جو رپورٹ ہے وہ اس جھوٹی حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے 71 دنوں میں صرف گجرات کے پانچ اضلاع کے اسپتالوں سے اکیس ہزار نو سو آٹھ اموات کی سند جاری کی گئی اور سرکاری آنکڑے ایک ہزار اموات بتا رہے ہیں ۔گجرات کے صرف پانچ چھوٹے اضلاع میں اسپتالوں سے ایک ہزار اموات کے سرٹیفیکٹ جاری کئے گئے حکومت کے مطابق  صرف سوا سو لوگوں کی اموات کورونا سے ہوئ، صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تنہا بیس سے زائد پروفیسر کھو دئے ،اردو ادب نے اس وباء کے نام پر بہت سے محب اردو، بڑے بڑے قلم کار ،نقاد، فکشن نگار شاعر، اور ادیب کھو دیے۔راحت اندوری،  فضل امام رضوی ،جدیدیت کا آفتاب شمس الرحمن فاروقی،  پروفیسر ظفر الدین، ڈھائی سو  سے زائد کتابوں کے خالق مترجم مرتب پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی جنہونے پچھلے سال 2020 عہد کورونا میں وبائے کورونا سے متعلق مضا مین  کو یکجا کر ایک ضخیم کتاب مرتب کی تھی ،سلطان الغزل سلطان اختر ،مشہور افسانہ نگار اردو ادب کے پروگرام کے پروڈیوسر  انجم عثمانی، مشہور و معروف اور ہمہ جہت اور ترقی پسند فکر کے  بے باک  فکشن نگار  مشرف عالم ذوقی ، تبسم فاطمہ جو ذوقی صاحب کی شریک حیات تھیں  ادیبہ اور کالم نویس بھی تھیں  ،ترقی  پسندی اور جدیدت کے ملے جلے  اور گنبد کے کبوتر سے ادب میں اپنی انمٹ پہچان بنانے والے  افسانہ نگار  شوقت حیات ،غالب انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر سید  رضا حیدر ، متحرک و فعال استاد افسانہ نگار فرقان سنبھلی،پروفیسر ایم ایس اظہر ،علی گڑھ کے شعبئہ اردو کی شان اسلوبیاتی تنقید کے پر زور حامی ایک بااعتماد اور قابل نقاد پرو فیسر مولا بخش جو اسلوبیات سے متعلق چھ جلدوں پر مشتمل کتاب لکھ رہے تھے اور بہت پر جوش تھے،مشہور و معروف ادیب و ناقد بلکہ اردو ادب کی ہمہ صفت اور ہمہ جہت شخصیت پروفیسر شمیم حنفی ،روزنامہ اودھ  نامہ لکھنؤ کے بانی اور روح رواں وقار رضوی یہ تمام عبقری شخصیات وباے کورونا کی بھینٹ چڑھ گئیں اردو زبان و ادب  کے  بہت سارے ہر دلعزیز  قلم کار  لحد کی آغوش میں سوگئے،ان سب ستاروں کے غروب ہونے کی وجہ یہ وباء کورونا ہے  یا ہماری انسان دشمن حکومت؟ سچ تو یہ ہے کہ

سبھی چراغ بجھے جارہے ہیں سلسلہ وار
اور ہم محو تماشائی بنے پھرریے ہیں بے بس و  لاچار

افسوس کا مقام ہے کہ وزیر اعلی اب نیند سے جاگیں ہیں   کہ یہ جان سکیں کہ علی گڑھ کے ہی  اتنے زیادہ اساتذہ کا انتقال کیوں ہو رہا ہے؟  ہمارے قابل وزیر اعلی نے ویکسین نہ لگوانا وجہ بتائی ہے۔اور زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کی اپیل کی ہے۔اور اسی روز دہلی کی  عدالت عالیہ نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ جب ویکسین ملک میں ہے ہی نہیں عوام ٹیکہ کیسے لگوائے؟ ٹیکہ مراکز  پر بھیڑ لگی ہے لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں مگر ٹیکہ  تو اونٹ کے منھ میں زیرہ کے برابر ہے۔پچھلے سال  اموات شرح بڑھا چڑھا کر بتائی جارہی تھی اس دفعہ اموات شرح چھپائی جارہی ہیں لاشوں کے انبار دیواروں سے ڈھانکنے سے حقیقت بدل نہیں سکتی ، لاکھوں اموات کو ہزاروں  ہزاروں  کو سینکڑوں ،سو کو دس ،دس کو ایک یا دو  کیا جا رہا ہے، شمشان گھاٹوں میں لکڑیاں کم پڑ گئیں قبرستانوں کا وسیع دامن بھی تنگ ہوگیا لوٹ کھسوٹ ایسی مچی ہے کہ غریب قدم قدم پر روپئے کہاں سے لٹائیں ایسے میں لوگ لاشوں کو  ندیوں کی آغوش  میں ڈالنے لگے ہیں ۔ کبھی شترمرغ اپنی گردنیں ریت میں چھپایا کرتے تھے ،اب انسان ریت میں لاشوں کو چھپا رہے ہیں ،اورمردہ  جانوروں کے بجائے انسانی لاشیں گدھ ،چیل، کوے اور کتوں کی خوراک بن رہی ہیں،بھارت کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں آکسیجن نہیں وینٹیلیر نہیں،  عوام کے پاس روزگار نہیں، غریبوں کے گھر کھانے کوکھانا نہیں،  حکومت وسٹا تعمیر کرارہی ہے الیکشن پر الیکشن ریلیوں پر ریلیاں کر رہی ہے۔پوری دنیا کووڈ 19 کی چپیٹ میں آئی  مگر بھارت کے حالات سب سے زیادہ  خراب ہیں اس کی وجہ بھارت کی آبادی، غریبی ،اور جہالت سے زیادہ سیاست کی بدمعاشیاں ، حکام کی عیاشیاں  اور انتظامیہ کی مکاریاں اور عیاریاں ہیں  ۔ صارفیت اور سرمایہ دارانہ دور میں  پیسہ سب کچھ ہے انسانیت کچھ نہیں، اب تو سمجھ نہیں آتا کورونا جیسی وباء سے نجات مانگیں یا کورونا سے بھی خطرناک سیاسی رہنماؤں سے،عوام۔  کو بخار آتا ہے آکسیجن کم ہوتی ہے مگر ان ظالم اور بے حس سیاست دانوں اور آکٹوپس جیسے رہنماؤں کا آکسیجن لیول کیوں نہیں کم ہو رہاہے؟    اس وقت سب سے خراب حالات فلسطین اور بھارت  کے   ہیں فلسطین کے معصوم مسلمانوں کو اسرائیل نے تباہ کر رکھا ہے بیت المقدس اور مسجد اقصی کے   نمازیوں کو مسلسل شہید کیا جارہا ہے بے گناہ بچوں کو مار کر اہل اسلام کی نسل کشی جاری ہے اور تمام ملک تماشائی   بنے ہوئے ہیں،  اور بھارت میں بی جے پی  نے کورونا کے نام پر موت کا جال بچھا رکھا ہے ،ایک طرف بیماریوں کا شدید حملہ ہے دوسری جانب طبی سہولیات کی شدید قلت اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی عوام بے بس لاچار کس کو اپنا رہنما سمجھے کس کو مسیحا دوا انجیکشن کی کالا بازاری عروج پر ہے نقلی دواؤں اور انجیکشن کی بڑی کھیپ بازار میں دھڑلے سے بک رہی ہے جو لوگوں کو  بےموت مارنے میں خوب ساتھ نبھا رہی ہے ،آکسیجن، سلینڈر،ریگیولیٹر،وینٹیلیر کی قلت ، لوگ اپنوں کو بچانے کے لئے منھ مانگی قیمت  دینے پر مجبور ہیں ،چھ سو کا ریگولیٹر  دس ہزار بارہ ہزار،بارہ سو کا انجیکشن چالیس ہزار پچاس ہزار ،وینٹی وینٹیلیر بیڈ کی دلالی ہو رہی ہے دس لاکھ بیس لاکھ، ریمیڈیسیور انجیکشن جسے خوب لگوایا جارہا ہے اس کی نقلی  کھیپ بہت بڑی تعداد میں مدھیہ پردیش کے بی جےپی کارکن کے یہا ں برآمد کی گئی  بی جے پی کارکن کے یہاں ایمبولینس کی ذخیرہ اندوزی، ریاست اتر پردیش کے بی جے پی کارکن کی وینٹیلیٹر کی دلالی   یہ باتیں یہ  کس طرف اشارہ کر رہی  ہیں؟ ہمارے بھارت کے عوام کب جاگینگے ؟ اندھ بھگتوں کی آنکھیں کب کھلیں گی؟   یہ انسانیت سوز حرکتیں صرف ملک کو نقصان نہیں پہنچا رہی ہیں، انسانیت کو شرمسار کررہی ہیں بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدحالی، عوام کی بے بسی،  اور وزیراعظم نریندر بھائی مودی کی حکومت کی ناکامی کے چرچے ہو رہے ہیں،مگر جمہوریت کا چوتھا ستون خاموش کھڑا ہے نیشنل میڈیا کا ضمیر کب جاگے گا؟ یہ گندی سیاست  عوام کا  ڈاکٹر، اسپتال،دوا،انجیکشن، علاج،ویکسینیشن پر سے اعتبار چھین رہی ہیں وہ اسپتال اور ڈاکٹر جنہیں لوگ مسیحا سمجھتے ہیں لوگ ان کے پاس جانے سے ڈرنے لگے ہیں،  پرائیویٹ اسپتال علاج کے نام پر عوام کا خون چوس رہے ہیں اور حکومت خاموش ہے۔بروقت علاج کے بجائے مریض اور اسکے  گھر والوں  کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کررہے ہیں یہ اسپتال یہ ڈاکٹر اسپتال میں داخل کرنے کے نام پر لاکھوں روپئے  ایڈوانس جمع کرا نے کے بعد مریض کو داخل کرتے ہیں یہ کیا ہے؟ معافی چاہوں گی کہ بچانے والوں کی بھی تعداد بہت ہے ، مگر مارنے والی ٹیم حکومت کے ساتھ شامل ہے اس لئے بہت  طاقت ور ہے ویکسینیشن،ٹیسٹنگ کی رپورٹ،مرض سے علاج تک حکومت کی ٹیم کام کررہی ہے ، بہت سے لوگ جو گھر پر رہ کر اپنے جان پہچان کے ڈاکٹروں سے علاج کرا رہے وہ صحتیاب ہوتے جارہے ہیں آج حالت یہ ہے کہ لوگ اسپتالوں سے پناہ مانگ رہے ہیں جب ملک کی حکومت کو عوام  کی جان بچانے کے لئے ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا ،طبی سہولیات کا زیادہ سے زیادہ انتظام کرنا چاہئے تھا ڈاکٹروں اور خدمتگاروں کی مظبوط اور بڑی ٹیم تیار رکھنی تھی علاج کو آسان اور سستا کرنا تھا عوام کو ہر طرف سے مشکل میں ڈال دیا  آبادی کے حساب سے  ویکسین کی مقدار کا انتظام رکھنے کی ذمہ داری وزیر اعظم نریندر بھائی مودی کی تھی  مگر وہ تو دو فیصد لوگوں کو ٹیکہ لگوا کر ٹیکہ اتسو منانے لگے ،الیکشن کمیشن پر ایسے حالات میں تالہ لگ جانا چاہیے تھا مگر عوام کی زندگی سے زیادہ بی جے پی کو الیکشن پیارا ہے پچھلے سال  الیکشن اور سرکار بنانے کے لئے مدھیہ پردیش میں کیا کیا تماشہ ہوا سب نے دیکھا جتنی طاقت ،دولت ، ریلیاں اور میٹنگ بنگال کو جیتنے اور ممتا بینرجی کو ہرانے کے لئے وزیر اعظم نے صرف کی ہے کاش اس کا نصف فیصد ،  زور، طاقت اور روپیہ  ویکسینیش کرانے کورونا کو ہرانے اور عوام کو بچانے کے لئے کی صرف کیا ہوتا مگر افسوس بھارت اب اتنا خوش نصیب نہیں رہا  کہ اس کو سچا، اچھا ایماندار، انسانیت کا مسیحا جیسا وزیر اعظم مل سکے ،جو پارٹی آتی ہے وہ صرف اپنا بھلا سوچتی ہے اپنا کام بنتا بھاڑ میں جائے جنتا ،ایک خبر یہ بھی ہے کہ موبائیل نیٹ ورک 5 Gکی ٹیسٹنگ سے یہ سانس کی بیماری ہورہی ہے 5G کا ریڈیئشن اتنا خطرناک اور زہریلا ہے کہ لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی 4G کی ٹیسٹنگ ہوئی تھی تو چرند پرند مرنے لگے تھے 5   G کی ٹیسٹنگ سے انسان مرنے لگے  مگر حکومت نےنہ  کوئی صفائی دی نہ گودی میڈیا نے سچ کا پتہ لگانے کی کوشش کی بھارت کی تمام عدالتیں حکومت سے جواب مانگ رہی ہیں پھٹکار لگا رہی ہیں کیونکہ اس بار عدالتوں نے بھی بہت سے قانون دان اور منصفوں کو کھو دیا عدالتوں کا حال یہ کہ

مقتول اپنا بھائی ہے  ،قاتل ہے اپنا دوست
مصنف ہے کشمکش میں کدھر فیصلہ کرے؟

اورسیاسی داؤ پینترے  ،رہنماؤں کی بے حسی اور ملک کی بدحالی دیکھ کر ایک شعر بار  بار یاد  آتا ہے

برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی ہے
ہر شاخ پر الو بیٹھے ہیں انجام انجام گلستاں کیا ہوگا

                            ،،ڈاکٹر کہکشاں عرفان الہ آباد
Drkahkashanirfan1980@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages