src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں میں 12 سالہ ارسلان کے بعد ممبئی کے فیروز شیخ کے بے رحمانہ قتل سے سنسنی! ‏ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 26 مئی، 2021

مالیگاؤں میں 12 سالہ ارسلان کے بعد ممبئی کے فیروز شیخ کے بے رحمانہ قتل سے سنسنی! ‏


 مالیگاؤں میں 12 سالہ ارسلان کے بعد ممبئی کے فیروز شیخ کے بے رحمانہ قتل سے سنسنی! 

مسجدوں میناروں کے  شہر  میں قتل کی وارادتیں لمحہ فکریہ!!! 


             خیال اثر مالیگانوی 

مسجدوں میناروں کا شہر مالیگاؤں جو کبھی امن و تہذیب کا گہوارہ اور دارالامن کہلاتا تھا. ماضی کی اس شبیہ کو مذہبی منافرت نے فسادات کے ذریعے داغدار بھی کیا تھا. 2001 کے خونی و المناک فساد نے ہندوستان ہی نہیں دنیا بھر میں مالیگاؤں کو فسادی شہر کے روپ میں مشہور کردیا تھا. اس فساد کا المیہ یہ تھا کہ بے شمار  بے قصور و معصوم افراد پولیس کی یکطرفہ اور ظالمانہ فائرنگ میں شہید اور مجروح  ہو گئے تھے. فسادیوں نے کروڑوں کی املاک بے دردری سے نذر آتش کردی تھیں. اس فساد کے خونی سائے برسوں مالیگاؤں پر ڈراؤنی پرچھائیاں بن کر دلوں کو دہلاتے رہے تھے. رفتہ رفتہ سارے زخم مندمل ہوتے گئے لیکن عصر حاضر ایک بار پھر مالیگاؤں کو غنڈوں اور قاتلوں کی آمجگاہ ثابت کرنے پر گامزن ہے. رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں فیصل قریشی کا بہیمانہ قتل لاکھ آپسی رنجش کا نتیجہ ہو لیکن رنجش دور کرنے کے اور بھی بہتر راستے موجود ہوتے ہیں نہ کہ کسی کا سرعام بے دردری سے قتل کردیا جائے. ابھی کل ہی کی بات ہے ایک 12 سالہ معصوم ارسلان سلیم شیخ نامی بچہ کسی زیر تعمیر عمارت کے باتھ روم میں زخم خوردہ حالت میں دستیاب ہوا. دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ 12سالہ ارسلان کی روح پرواز کر گئی ہے. یہ معصوم بچہ اپنے والدین کے بوڑھاپے کا سہارا تھا. ارسلان کی والدہ چشم پر نم سے آج بھی اپنے معصوم بیٹے کی واپسی کے انتظار میں ہے. ہر آہٹ پر وہ چونک کر دروازے کی جانب اپنی نظریں گاڑ دیتی ہیں کہ شاید اس کا معصوم ارسلان لوٹ آیا ہو. ارسلان کے انتقال کی خبریں شہر میں جوں ہی پھیلی طرح طرح کی چہ میگوئیاں دبے لفظوں میں گشت کرنے لگیں.کوئی اس قتل کا ذمہ دار نشہ باز افراد کو گردان رہا ہے تو کوئی خاندان کی آپسی چپقلش قرار دے رہا ہے دوسری جانب معصوم ارسلان کے معذور والد سلیم شیخ رو رو کر ہلکان ہوئے جارہے ہیں. کوئی بھی تسلی یا امید افزاء جملہ انھیں بہلانے میں ناکام نظر آرہا ہے. شہر کے گلیاروں میں پھیلی ہوئی بےبنیاد باتیں معصوم ارسلان کے والدین کے دلوں پر کسی تازیانے کی طرح برس رہی ہیں خاموشی کی تصویر بنے والدین ڈبڈبائی آنکھوں سے محو تماشہ ہیں کہ ان کی تو نہ کسی سے دشمنی تھی نہ ہی کوئی ایسا اختلاف تھا کہ ان سے ان کا معصوم بیٹا اس بے دردی سے چھین لیا جائے. دو دن سے لا پتہ معصوم ارسلان کی زخم خوردہ لاش جب دستیاب ہوئی تو دیکھنے والوں کے دلوں کو پہلی ہی نظر میں دہلا دیا. جائے وقوع پر باتھ روم کی دیواریں اور فرش خون سے لہو لہان تھے.ارسلان کے سر کے پچھلے حصے پر گہر ےزخم کا واضح نشان تھا جو ثابت کرتا تھا کہ کسی بے رحم قاتل نے انتہائی ظالمانہ طریقے سے ایک معصوم کی جان لیتے ہوئے اس کے حق میں موت کا فرشتہ بن گیا ہے. ارسلان کے قتل کا معمہ دو دن گزرنے کے بعد بھی حل طلب ہے کہ آج بروز بدھ کو نیشنل ہائے وے نمبر3 سے لگ کر دور افتادہ بستی میں موجود الریحان نامی گوشت ایکسپورٹ کپمنی کے رہائشی مکانات میں مقیم  دو ملازمین میں سے ایک ملازم کے قتل کی خبریں عام ہو کر لوگوں کو چونکانے کا سبب بن گئی. 
حاصل شدہ تفصیل کے مطابق اس گوشت کمپنی کے دو ملازمین میں سے ایک ریاست آسام کا شہری تھا جبکہ دوسرا ممبئی کا بتایا جاتا ہے.آسامی شہری ممبئی کے فیروز جعفر شیخ نامی 38 سالہ شخص کا تیز دھار چھری سے قتل کرکے فرار ہو گیا. پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قاتل نے فیروز شیخ کے دل پر اس طرح وار کیا کہ تیز دھار چھری دل کو گھائل کرتی ہوئی دل میں ہی ٹوٹ کر رہ گئی تھی ممقتول فیروز شیخ کی بیوی دو سال قبل انتقال کر گئی تھی جبکہ مقتول کے چار بچے اپنی نانی کے ساتھ مقیم ہیں. کل رات تقریباً دو بجے کے قریب مالدہ شیوار میں واقع الریحان نامی گوشت کمپنی میں دو ملازمین کے آپسی جھگڑے نے گونڈی ممبئی کے فیروز شیخ نامی شخص کی جان لے لی فیروز شیخ  نےچار ماہ قبل ہی ٹھیکہ کی بنیاد پر یہاں ملازمت اختیار کی تھی. قتل کی خبریں عام ہوتے ہی پوار واڑی پولیس اسٹیشن کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا اور انتہائی باریک بینی سے اپنی تفتیش شروع کردی ہے. قتل کے بعد سے ہی آسامی قاتل فرار ہے. پولیس کی ٹیمیں اس بے رحم قاتل کہ تلاش میں شاید مختلف شہروں میں روانہ بھی ہو گئی ہوں گی لیکن یکے بعد دیگرے قتل کی ہونے والی یہ خونی وارداتیں انسانی جانوں کی ارزانی کی جانب اشارہ کررہی ہیں ساتھ ہی قانون و عدلیہ کی بے لگام بے حسی کا اشاریہ بھی ہیں. جرائم پیشہ افراد کی بڑھتی ہوئی وارداتیں اور نشہ باز افراد کی دھما چوکڑی ثابت کررہی ہیں کہ غنڈہ عناصر کے دلوں سے پولیس کا رعب و دبدبہ ختم ہو کر رہ گیا ہے. غنڈہ گردی, قتل و خون, لوٹ مار اور نشہ آور ادویات سے پاک مالیگاؤں شہر کو دوبارہ اپنے ماضی کی جانب لوٹنا ہوگا. قتل و خون کی وارداتوں پر قدغن لگانے کے لئے ہر حساس شہری کو عملی قدم اٹھانا ہی ہوگا ورنہ.......... 
آ"نے والا کوئی لمحہ خوں ریزی سے پاک نہیں "


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages