مہاراشٹر : جمعیۃ علماء کی طرف سے مساجد میں نمازِ تراویح کی اجازت کیلئے بمبئی ہائی کورٹ میں عرضی داخل
ممبئی : مہاراشٹر میں مسلمانوں کو ماہ رمضان میں مساجد میں عبادت اور نمازِ تراویح کے لئے لاک ڈاؤن سے رعایت کے لیے بمبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ افروز صدیقی کے توسط سے داخل پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اور مسلمانوں کو ایک بار پھر مساجد میں عبادت کرنے سے محروم رکھا جارہا ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی اور سخت اضطراب کا ماحول ہے۔
رمضان میں نماز تراویح کی خاص اہمیت ہے،نماز تراویح میں کم از کم ایک کلام پاک کا ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے۔عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مساجد میں حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جارہا تھا، لیکن ایک بار پھر حکومت نے تمام مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے جس سے مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے۔ اگرحکومت انتخابی جلسوں اور ریلیوں کے لئے 200 لوگوں کی اجازت اور شادی بیاہ کے لیے 50 لوگوں کی شرکت اجازت دے سکتی ہے ،تو مساجد میں نماز پڑھنے کے لیے لوگوں کو اجازت کیوں نہیں دے سکتی؟
پٹیشن میں مزید لکھا گیا ہے رمضان المبارک کے دوران مساجد سے مساکین اور فقیروں کی مدد کی جاتی ہے، نمازی حضرات دل کھول کر خیرات کرتے ہیں جس سے معاشی طور پر پریشان حال افراد کی داد رسی ہوجاتی ہے، لہٰذا مساجد بند رکھنے سے ایسے ہزاروں لوگوں کو پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رمضان المبارک میں کچھ لوگ نجی مقامات پر تراویح کی نماز کا اہتمام کرتے ہیں جس میں مشکل سے بیس سے پچیس افراد شرکت کرتے ہیں، لہٰذا حکومت محدود لوگوں کو مساجد اور نجی مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے جین تہوار کے لیے خصوصی اجازت دی تھی۔ عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہے کہ پوری ریاست سے عوام کی جانب سے حکومت کو میمورنڈم اور درخواست دی گئی ہے کہ ماہ رمضان میں مساجد کو عبادت کے لیے کھولنے کی اجازت دی جائے، تمام احتیاطی تدابیر کا خصوصی خیال رکھا جائے گا اورشوشل ڈسٹنسنگ(سماجی فاصلہ) کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔
عرضداشت میں عدالت سے گذارش کی گئی ہے کہ حالات کے مد نظر 13 اپریل سے 13مئی تک مسلمانوں کو مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔واضح ہو کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بمبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے، جس پر اگلے ہفتہ کسی دن سماعت ہوسکتی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں