گستاخ رسول صل اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھیونڈی ہیومن ایڈ فاؤنڈیشن نے داخل کی شکایت ،
آخ تھو ۔۔۔ہے ایسی زندگی پر جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کام نا آئے __ انجینئر نوید بیتاب۔بھیونڈی: (نامہ نگار ) اگر انسان کی سماعت اور بصارت پر ایک ہی رموز و واقعہ کی ضرب بار بار لگائی جائے تو اس کی دفاعی حس مردہ ہوجاتی ہے پھر وہ اس کا دفاع تو درکنار ، اس کے متعلق سوچتا بھی نہیں۔ اس کا ذہن اس بات پر مصر ہوتا ہے کہ یہ روزمرہ کا معمول ہے اور یہی وہ یہودی و ہنودی حربہ ہے جو اسلام ، شعائر اسلام اور اللہ و اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر روا ہے تاکہ مسلمانوں کے دل و دماغ سے ناموس رسالت ماند پڑ جائے مگر حیف صد حیف مسلمان آج بھی خواب خرگوش کی نیند میں مست ہے اور زمانہ قیامت کی چال چل رہا ہے تو دوسری طرف مسلمان آج اپنے داعیانہ فرائض منصبی سے کنارہ کش ہو چکا ہے۔ اسی سلسلے کی کڑی دہلی میں منعقد کرنل تیاگی کی پریس کانفرنس ہے جس میں اکھل بھارتیہ سنت پریشد پیٹھا دیشور شیو شکتی دھام داسنا کے کنوینر اور رکشا دل کے خودساختہ قومی صدر "یتی نرسمہا نند سرسوتی مہاراج" مردود و ملعون کی دریدہ دہنی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ روز بھیونڈی ہیومن ایڈ فاؤنڈیشن کے قومی صدر انجینئر نوید بیتاب نے بھیونڈی شہر پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کراتے ہوئے مذکورہ ملعون گستاخ رسول نرسمہا نند مہاراج کے ہمراہ کرنل تیاگی اور مدیر خبر انڈیا و دیگر افراد پر فوراً سے پیشتر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ورنہ اس شہر اور ملک کے امن پسند عوام کے نہ صرف جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ یہ ملک بدامنی کا شکار ہو جائے گا کیونکہ اسلام اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے لئے مبعوث ہوئے ہیں نہ کہ مسلمانوں کے لئے۔
اپنی شکایت میں انجینئر نوید بیتاب نے وضاحت کی ہے کہ اپنی کم علمی اور غلط بیانی کی بناء پر نرسمہا نند ملعون نے ایک طرف اسلام اور خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس صلعم میں ناقابل ضبط تحریر گستاخی کی ہے تو دوسری طرف جہاد جیسے مقدس عمل کی گمراہ کن تشریح کی ہے جو کہ سراسر غلط بیانی پر مبنی ہے جس کا نتیجہ صرف اور صرف معاشرتی بدامنی اور خانگی سرد جنگ ہے۔ جس پر پولیس اسٹیشن انچارج شبھم دتاترے کوکاٹے نے بذات خود تحقیقات کرکے فوراً مزید کاروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مذکورہ وفد میں انجینئر نوید بیتاب کے ہمراہ ریحان ماسٹر ، ثمر نوید بیتاب ، فیاض خوشحال ، ابو سفیان انصاری ، اور ڈاکٹر شعیب عبد الطیف انصاری وغیرہ شامل تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں