بریکنگ نیوز : مکیش امبانی کے گھر اینٹیلیا کے قریب مشتبہ کار سے دھماکہ خیز مادہ برآمد ،

مشتبہ اسکارپیو کی جانچ کرتے پولس افسران

حکومت نے کرائم برانچ کو سونپی تفتیش کی ذمے داری
ممبئی : صنعت کار مکیش امبانی کے کثیر المنزلہ بنگلہ انٹیلیا کے باہر ، مشتبہ کار اور اس میں 20 جیلیٹن کی چھڑ ملنے سے سنسنی پھیل گئی ہیں۔ ممبئی پولیس کے ساتھ ہی اے ٹی ایس کی ٹیم ، ڈاگ اسکواڈ اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی موقع پر طلب کیا گیا تھا۔ تمام ایجنسیاں اس کار کی تفتیش کر رہی ہیں۔ اس دوران ، مشتبہ ایس یو وی کار سے کچھ نمبر پلیٹس کے علاوہ جلیٹن کی چھڑ بھی برآمد ہوئی ہے جس کی وجہ سے تفتیشی ایجنسیوں کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
مکیش امبانی کے گھر کے باہر مشکوک کار برآمد ہونے کی خبر نے ممبئی پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ہوش اڑا دیئے ہیں ۔ جس وقت تمام تفشیشی ایجنسیوں کی ٹیم موقع پر پہنچی اور ایس یو وی اسکارپیو کی جانچ پڑتال کی تو گاڑی کے اندر سے جلیٹن نامی دھماکے مادے کی 20 چھڑ کے ساتھ کچھ نمبر بھی برآمد ہوئیں۔
تفتیشی افسر کو حیرت ہوئی جب پتہ چلا کہ کار سے برآمد کچھ نمبر پلیٹوں پر لکھے گئے نمبر مکیش امبانی کے سیکیورٹی اسکواڈ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں سے مماثل ہیں ۔ اب پولیس اور اے ٹی ایس بھی اس معاملے میں دہشت گردی کے زاویے پر بھی تفتیش کر رہی ہیں۔
تفتیشی افسران حاصل کردہ معلومات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسکارپیو کار بدھ کی سہ پہر 1 بجے کے قریب وہاں کھڑی کی گئی تھی۔ وہاں دو گاڑیاں دیکھی گئی تھیں ، اسکارپیو کار کے علاوہ ایک انووا کار بھی تھی ۔ اسکارپیو کار کا ڈرائیور اسے وہاں چھوڑ کر چلا گیا تھا ۔
مقامی پولیس کو مشکوک کار کی اطلاع امبانی کے گھر کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے دی۔ اس کے بعد متعدد پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور کار کی تفتیش شروع کردی۔ موقع پر ڈاگ اسکواڈ اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے بتایا کہ ممبئی میں مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے قریب جلٹین سمیت ایک کار مشکوک حالت میں ملی ہے۔
اس واقعے کے بعد امبانی کے گھر کی سیکیوریٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ممبئی پولیس کے ساتھ پولیس کمانڈوز بھی تعینات کردیئے گئے ہیں۔ ممبئی پولیس کی کرائم برانچ اس پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ معاملہ گام دیوی پولیس اسٹیشن علاقے کا ہے۔ جہاں کارمیکیل روڑ پر ایک مشکوک گاڑی ملی ہے۔ اے ٹی ایس حکام اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں کہ آیا اس معاملے کے پیچھے دہشت گردی کی کوئی سازش تو نہیں ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں