27سالوں سے جیل میں مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے چار ملزمین کی پیرول پر رہائی کا حکم
جئے پور ہائی کورٹ نے 21 دنوں کی پیرول منظور کی،گلزار اعظمی
ممبئی11 فروری :عمر قید کی سزا کاٹ رہے چار ملزمین کو 21 دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات گذشتہ کل جئے پور ہائی کورٹ نے جاری کیئے،جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے جئے پور ہائی کورٹ میں پیرول پر رہائی کی درخواست داخل کی گئی تھی۔ گذشتہ 27سالوں سے جئے پور کی جیل میں مقید قاری ابر رحمت انصاری، ڈاکٹر حبیب، اشفاق احمد اورفضل الرحمن کوجئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس راکیش گپتا اور جسٹس سندیپ مہتا نے جئے پور سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے حکم جس میں اس نے ملزمین کی پیرول درخواست نا منظو رکردی تھی کو رد کرتے ہوئے ملزمین کو راحت دی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ جیل انتظامیہ نے ملزمین کی پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی ہے جو غیر قانونی ہے کیونکہ ملزمین کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھی پیرول پر رہا کیا تھا۔ ایڈوکیٹ مجاہد احمداورایڈوکیٹ نشانت ویاس نے ہائی کورٹ میں ملزمین کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر بحث کی۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ فیملی مراسم اور سماجی رابطہ برقرار رکھنے کے لیئے عمر قید کی سزا کاٹ رہے ملزمین کووقتاً فوقتاً پیرول پر رہا کرنا ضروری ہے اور قانون میں اس کی مراعات بھی ہیں لہذا ملزمین کو 21 دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیا جانا چاہئے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ڈاکٹر حبیب جن کی عمر94/ سال سے تجاوز کرگئی ہے کا تعلق یوپی کے شہر رائے بریلی سے ہے شدید بیماریوں میں مبتلا ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں،جمعیۃ علماء نے جئے پور ہائی کورٹ میں دیگر تین ملزمین کے ساتھ ڈاکٹر حبیب کی پرمننٹ پیرول پر فوراً رہائی کے لیئے پٹیشن داخل تھی لیکن عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ہائی کورٹ کو پرمننٹ پیرول پر رہا کرنے کا اختیار نہیں جس کے بعد انہوں نے ملزم کو 21 دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ڈاکٹر حبیب کی بگڑتی صحت اور بڑھتی عمر کے مد نظر سپریم کورٹ میں پرمننٹ پیرول پر رہا کیئے جانے کی درخواست داخل کرنے کے لیئے ایڈوکیٹ مجاہد احمد کو ہدایت دی گئی ہے اور امید ہیکہ جلد ہی سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کردی جائے گی۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ ملزمین نے جیل سے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کو خطوط روانہ کرکے ان سے درخواست کی تھی کہ ان کی پیرول پر رہائی کی کوشش کی جائے جس کے بعد جئے پور ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی، اس سے قبل بھی ملزمین کو جمعیۃعلماء کے توسط سے سپریم کورٹ سے پیرول پرر ہا کروایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 21 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں