مالیگاؤں کے غوث اعظم نگر میں بجلی میٹر کی تبدیلی کے خلاف عوام کا احتجاج
صوفی نور العین صابری, فقیرہ حاجی, رضوان ممبر, تنویر ذولفقار, صوفی بلال صابری کی بروقت نمائندگی نے حالات کو قابو میں کیا
مالیگاؤں (نامہ نگار) زبردستی پاور میٹر تبدیل کئے جانے پر یہاں کے غوث اعظم نگر میں ہنگامہ برپا ہو گیا. بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کے دن اچانک پرائیوٹ بجلی کمپنی کے ملازمین مذکورہ محلے کی ایک گلی میں پہنچے اور مکینوں کی غیر موجودگی میں پرانے میٹر نکالتے ہوئے نئے تیز رفتار میٹروں کی تنصیب کردی. چند ایک خواتین نے یہ دیکھ کر جب ملازمین سے گفت و شنید کی تو انھوں نے بہانے بازی کرتے ہوئے کہا کہ برقی ستون اور کیبل کی تبدیلی کا کام جاری ہے لیکن دوسرے دن جب یہاں کی خواتین نے اپنے گھر کے افراد سے تذکرہ کیا تو انھوں نے نئے لگائے گئے میٹروں کا معائنہ کیا. میٹر ریڈنگ دیکھتے ہی ہر کسی کا ہوش اڑ کر رہ گیا.صرف ایک دن میں 40 سے 50 اور کہیں تو اس سے بھی زیادہ یونٹ استعمال درج ہوا ہے تب یہاں کے ساکنین نے جانشین صوفی ملت صوفی نور العین صابری اور صوفی بلال صابری سے یہ ماجرا بیان کیا تو انھوں نے اراکین بلدیہ فقیرہ حاجی,تنویر ذولفقار اور سماجی کارکن رضوان ممبر کو جائے وقوع پر طلب کیا. سبھی افراد نے پرائیوٹ بجلی کمپنی کے ذمہ داران کو بلاتے ہوئے مذکورہ گھریلو بجلی میٹروں کو نکال کر نئے تیز رفتار میٹر کی تنصیب پر زبردست احتجاج کیا. بجلی کمپنی کے ذمہ داروں نے موجود تمام افراد سے کہا کہ ایک مہینہ استعمال شدہ بجلی کا تخمینہ اگر پہلے سے زیادہ رہے گا تو ہر قسم کی شکایت کا سدباب کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہوگی. صوفی نور العین صابری کے علاوہ دیگر ذمہ داران کی موجودگی نے اس سنگین مسئلے کو بحسن خوبی ٹال دیا ورنہ اس موقع پر بڑی ہنگامہ آرائی ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا .بتایا جاتا ہے کہ ایک طویل عرصہ سے موجودہ پرائیوٹ بجلی کمپنی کارخانہ داروں کے علاوہ گھریلو بجلی صارفین کو بھی اپنی تانا شاہی سے حیران کر رکھا ہے. اوسط بجلی بل کی تقسیم, نئے بجلی کنکشن کی فراہمی میں تساہلی اور وقت بے وقت بجلی کی کٹوتی سے عام افراد کو حیران کرنا وطیرہ بن گیا ہے. شہری لیڈران بھی اس سنگین مسئلے سے پہلو تہی برتے ہوئے ہیں. کارخانہ داروں اور گھریلو بجلی صارفین کی تکالیف کو دور کرنے کے لئے عوام کو اب خود میدان میں آنے پر مجبور کیا جارہا ہے جو کسی نئے طوفان کی آمد کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے .



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں