کسانوں کی حمایت میں مالیگاؤں مسلم راشٹریہ مورچہ کا راستہ روکو آندولن
مسلم اکثریتی شہر مودی مخالف نعروں سے گونج اٹھا, کالے قوانین واپس لینے کا مطالبہ
مالیگاؤں (نامہ نگار) آج پورا ملک کسانوں کی حمایت میں اٹھ کھڑا ہوا ہے. نئے زرعی قوانین کسانوں کے حق میں مضر رساں ہیں. مہینوں سے کسان طبقہ اپنی حقوق کی بحالی کے لئے احتجاج پر آمادہ ہے. کسان اور جوان دونوں طبقہ ہی ہندوستان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا ہے. فوجی جوان سرحدوں پر تعینات رہتے ہوئے ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جان دیتے جارہے ہیں اسی طرح کسان طبقہ بھی ہر موسم کی سختی جھیلتے ہوئے کروڑوں افراد کو اجناس کی فراہمی میں معاون و مدگار ثابت ہوتا رہا ہے اور شاید اسی سے متاثر ہو کر لال بہادر شاشتری نے "جئے جوان جئے کسان" کا نعرہ دیا تھا. آج کسان طبقہ اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے احتجاج کا راستہ اپنا کر جان دینے پر آمادہ ہے جبکہ دہلی پولیس جو مرکز کے زیر انتظامیہ ہے نے کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کے لئے شاہراؤں پر کیلیں بچھا رکھی ہیں. موسم کی سختی برداشت کرتے ہوئے کسان طبقہ مع اہل عیال احتجاج پر ڈٹے ہوا ہے. احتجاج کی شدت دیکھنے کے باوجود مودی حکومت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں. کسان لیڈران کو یکے بعد دیگرے مختلف مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے. آج سبھی مکتب فکر کے افراد خصوصاً بامسیف کے روح رواں وامن مشیرام کی ایماء پر ملک کے پانچ سو سے زائد مقامات پر احتجاج کا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا تھا. مالیگاؤں شہر کی مصروف ترین قومی شاہراہ "آگرہ روڈ " نیو بس اسٹیشن کے عین سامنے راشٹریہ مسلم مورچہ کے ذمہ داران نے اپنے فلک شگاف نعروں اور زبردست احتجاج کے ذریعے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے مودی سرکار کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا. اس راستہ روکو اندولن کی وجہ سے دیر تک ٹریفک نظام درہم برہم رہا وہیں پولیس محمکہ بھی بڑی تعداد کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں مسلسل مصروف رہا. راشٹریہ مسلم مورچہ کے ذمہ داران کی جانب سے ضلع کلکٹر کے نام ایک تحریری مکتوب سٹی پولیس اسٹیشن کے پی آئے کو دیا گیا. طے شدہ پروگرام کے مطابق وقت مقررہ پر بھیڑ کا عالم یہ تھا کہ مذکورہ راستہ روکو اندولن کسانوں کے لئے نہیں بلکہ مقامی مسائل کی یکسوئی کے لئے ہو. کسانوں کی تائید و حمایت میں راشٹریہ مسلم مورچہ کے روح رواں وامن مشیرام کی ایماء پر ضلعی و مقامی ذمہ داران کا یہ احتجاج ثابت کرتا ہے کہ کسان طبقہ کے حقوق کی بحالی کے لئے سارا ملک آٹھ کھڑا ہوا ہے. ہو سکتا ہے کہ راشٹریہ مسلم مورچہ اور وامن مشیرام کا کھل کر میدان میں آنا مودی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو اور مودی حکومت زبردستی تھوپے گئے زرعی قوانین کو موخر کرنے پر مجبور ہو جائے. اس موقع پر الحاج یوسف الیاس, سیٹھ اکبر اشرفی, نور العین صابری, فاروق فردوسی, عارف نوری, ڈاکٹر ارشد یوسف, کارپورٹیر تنویر ذولفقار,الطاف کرانہ والا, عبدالخالق صدیقی, مقیم مینا نگری, جاوید انور سمیت بڑی تعداد میں عوامی ہجوم اکٹھا تھا.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں