مالیگاؤں میں پاور لوم کی گڑگڑاہٹ جاگ اٹھی, زندگی رواں دواں
سال کے 365 دنوں میں سے جمعہ اور تہواروں کے 65 دن پاورلوم کارخانے مکمل بند رکھے جائیں
مالیگاؤں (نامہ نگار)گزشتہ منگل سے مالیگاؤں کے لاکھوں پاور 7 دنوں کے لئے مکمل طور پر بند کردئیے گئے تھے جس کی وجہ سے شہر کا ہر تجارتی مرکز سناٹوں کی آمجگاہ بنا ہوا تھا. ہزاروں مزدور بے روزگار ہوئے تو شہر کے مختلف شعبہ حیات بھی بری طرح متاثر ہوئے. آج بروز پیر سے ایک بار پھر پاور لوم کی گڑگڑاہٹ سنائی دی اور زندگی رواں دواں ہو گئی. بتایا جاتا ہے کہ شہرِ عزیز مالیگاؤں کی ریڑھ کی ھڈی کہلانے والی پاورلوم صنعت گذشتہ 8 سالوں سے زبردست خسارے اور مندی کا شکار ہےـ اس خسارے اور مندی کی سب سے بڑی وجہ ضرورت سے زیادہ کپڑوں کا تیار ہونا ہےـ خسارے اور مندی پر قابو پانے اور کپڑوں کی پیداوار پر قابو پانے کیلئے بنکر حضرات سال بھر میں 2 سے 3 مرتبہ 7 دونوں کیلئے پاورلوم کارخانے اجتماعی طور پر مکمل بند رکھ کر اپنے نقصانات اور خسارے کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں لیکن کارخانے دوبارہ جاری ہونے کے بعد وہی بنکر حضرات بلاناغہ ہفتہ بھر اپنے کارخانے جاری رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، اگر کوئی مزدور کام پر نہ آئے تو پھر زیادہ اجرت اور بندی پگار والے روکڑا مزدوروں سے بدلی چلوا کر زیادہ سے زیادہ کپڑے تیار کرتے ہیں اور نتیجتاً شہر کے صنعتی حالات 10 سے 15 دنوں کے اندر دوبارہ خراب ہوجاتے ہیں- پھر خراب صنعتی حالات میں بنکر حضرات اپنی استطاعت کے مطابق 3 دن، 4 دن اور 5 دن اپنے کارخانے جاری رکھ کر کپڑوں کی پیداوار اور نقصانات پر کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں. بنکروں کیجانب سے مندی اور خسارے کے نام پر تحریک کی شکل میں اجتماعی طور پر پاورلوم کارخانے بند رکھ کر کپڑوں کی پیداوار اور خسارے پر قابو پانے کی کوششیں گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل کی جا رہی ہیں لیکن پاورلوم صنعت کے حالات مزید بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں.اس تعلق سے سماجی کارکن نوید پریم نے کہا کہ پاورلوم صنعت کو مزید تباہی و بربادی سے بچانے کیلئے اب ضروری ہوگیا ہے کہ سال کے 365 دنوں میں سے جمعہ اور تہواروں کے 65 دن تمام پاورلوم کارخانے مکمل بند رکھے جائیں- 6 دن کارخانے جاری رکھ کر جمعہ کے دن تمام مزدوروں کو چھُٹی اور آرام کا موقع دیا جائے اور بنکر حضرات خود بھی جمعہ کے دن مارکیٹ نہ جاتے ہوئے ایک دن اپنے اہل و عیال کے درمیان گذاریں، کیونکہ جمعہ کے دن کارخانے جاری رکھنے کیلئے بنکروں کو بیحد تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جمعہ کے دن کارخانے بمشکل 8 گھنٹے جاری رہتے ہیں- مزدور حضرات اپنی بہن، بیٹی، بیوی اور بچوں کو سسرال پہنچانے و سسرال سے لانے اور کھانا کھانے کے نام پر تقریباً 2 گھنٹے کارخانے سے باہر گذارتے میں یعنی جمعہ کے دن ایک مزدور 6 گھنٹے مزدوری کرتا ہے اور ایکسٹرا کے نام پر بنکروں سے 100 سے 150 روپے وصول کرتا ہے، اگر جمعہ کے دن کام کرلے تو پھر سنیچر کے دن ڈیوٹی پر لیٹ آتا ہے یا بدلی دے دیتا ہےـ جمعہ کے دن اگر روکڑا بدلی والا مزدور کام کرے اور اگر بھیم کٹ جائے تو روکڑا بدلی والے مزدور لوم پر بھیم نہیں رکھتے اور سنیچر کے دن جاتو مزدور حضرات بنکر کے سامنے بھیم کی پنچایت پہلے رکھ دیتے ہیں اور اگر بھیم رکھی بھی رہے تو پھر بھیم جوڑنے والے بنارسی حضرات جمعہ کے دن بھیم نہیں جوڑتےـ جمعہ کے دن ٹیکسٹائل مل اسٹورس بند رہتی ہیں، جمعہ کے دن مستری کی دکانیں بند رہتی ہیں، جمعہ کے دن ورکشاپ بند رہتے ہیں، جمعہ کے دن الیکڑک کی دکانیں بند رہتی ہیں، یہاں تک کہ پاورلوم کارخانوں کے درمیان جاری رہنے والی پان دکانیں، ہوٹلیں اور کھانے پینے کی دکانیں بھی بند رہتی ہیں- اتنی ساری تکالیف اور مندی و خسارے کے باوجود بنکر حضرات کا جمعہ کے دن پاورلوم کارخانے جاری رکھنا نہایت احمقانہ فیصلہ ہےـ
خدا کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
خـیالِ رزق ہے رزاق کا خیال نہیں


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں