src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> فعال و متحرک مسلم فائر مین شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنے کے خلاف مالیگاؤں میں غم و غصہ ہزاروں لاشیں گہرے پانی سے باہر نکالنے والے اور سینکڑوں افراد کی جان بچانے والے شکیل احمد سے ناانصافی کا کھلا تعصب - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 16 فروری، 2021

فعال و متحرک مسلم فائر مین شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنے کے خلاف مالیگاؤں میں غم و غصہ ہزاروں لاشیں گہرے پانی سے باہر نکالنے والے اور سینکڑوں افراد کی جان بچانے والے شکیل احمد سے ناانصافی کا کھلا تعصب

فعال و متحرک  مسلم  فائر مین شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنے کے خلاف مالیگاؤں میں غم و غصہ 

ہزاروں لاشیں گہرے پانی سے باہر نکالنے والے اور سینکڑوں افراد کی جان بچانے والے شکیل احمد سے ناانصافی کا کھلا تعصب 


شکیل تیراک


مالیگاؤں (نامہ نگار) اپنی 18 سالہ ملازمت کے دوران شکیل احمد محمد صابر المعروف شکیل تیراک نے اب تک مختلف ڈیم, گہری ندیوں اور کنوؤں سے ایک ہزار سے زائد انسانی لاشیں باہر نکالی ہیں ساتھ ہی بہتے ہوئے گہرے پانیوں سے سینکڑوں افراد کو بحفاظت نکالتے ہوئے ان کی جانیں بچائی ہیں. شکیل تیراک نے کبھی بھی کہیں بھی مذہبی تفریق نہیں برتی ہے .ان کا مقصد صرف اور صرف انسانی جانوں کا اتلاف ہونے سے بچانا رہا ہے. شکیل تیراک کا سب سے عظیم کارنامہ یہ ہے کہ جب تعلقہ دیولہ کے اطراف میں مسافرین سے بھرا ہوا ایک اپے رکشا بغیر منڈیر کے ایک گہرے کنویں میں جا گرا اس کے پچھے ہی ایک مسافر بس بھی مسافرین کے ساتھ جا گری. مذکورہ حادثہ رونگٹے کھڑا دینے والا اور انتہائی المناک تھا. دیولہ تعلقہ کے ذمہ داران نے واقعہ کی اطلاع جب پولیس کو دی تو پولیس نے حادثہ کی نوعیت دیکھتے ہوئے جائے وقوع پر سرکاری مشنری کو طلب کیا لیکن مالیگاؤں کے تن تنہا شکیل تیراک نے تمام رات انتہائی مشقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے 26 لاشیں باہر نکالی تھیں تب ارباب حکومت نے شکیل تیراک کی خوب پذیرائی کی تھی لیکن آج اس ماہر و مشاق شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنا کھلی ہوئی ناانصافی کا مظہر ہے .
"جو نوجوان سیلابی پانیوں میں بہہ جانے والے افراد کو  جواں مردی اور جاںفشانی سے بحفاظت نکال لائے. پانی سے بھرے ہوئے کنوؤں سے ڈوبے ہوئے افراد کو اوپر نکال لائے. آگ کے شعلوں میں گھرے ہوئے افراد کو اپنی جان ہتھیلی پر لئے بچا لائے. ان کے مال و اسباب بچانے کی کوشش میں اپنی جان کی بازی لگاتے ہوئے بھڑکتے شعلوں میں بے خوف و خطر گھس جائے ایسے فرد کے حصے میں صرف اور صرف چند تحسینی کلمات آئیں. شہر کے علاوہ بیرون شہر  کے کسی ڈیم اور پانی سے لبالب بھرے ہوئے اندھے کنویں میں کوئی گر جائے تو اسے نکالنے کے لئے صرف ایک فون پر دوڑ جانے والے مشہور و معروف شکیل تیراک کے ساتھ معتصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے اسے صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنا تعصب پر مبنی ہے. راشٹریہ مسلم مورچہ کے شہری صدر سیٹھ اکبر اشرفی نے مذکورہ جملوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ ایوارڈ کے لئے جس شخص کو نامزد کیا گیا ہے اس نے تو کبھی گھٹنوں گھٹنوں پانی میں بھی تیراکی کا مظاہرہ نہ کیا ہے نہ ہی آگ کی لپٹیں سرد کرنے کے لئے پانی کا پائپ پکڑا ہے ایسے حالات میں انتہائی فعال و متحرک شکیل تیراک کو صدر جمہوریہ ایوارڈ سے محروم رکھنا ایک منظم سازش کی جانب اشارہ کرتا ہے." سنی جمیعت الاسلام کے صوفی نور العین صابری کا کہنا ہے کہ شہری ایم ایل اے اور دیہی حلقہ کے رکن اسمبلی کی آوازوں پر لبیک کہتے ہوئے شکیل تیراک نے ہمیشہ ہی اپنی خدمات پیش کیں ہیں. آج اگر اس بلند حوصلہ نوجوان کی صدر جمہوریہ ایوارڈ سے سرفرازی نہ کی گئی تو یہ بات اس سے ناانصافی کے مترادف ہوگی کیونکہ شکیل تیراک نے بہتے ہوئے سیلابی پانیوں اور گہرے کنوؤں سے ہزارہا افراد کی لاشیں اس طرح نکال لائی ہیں کہ دیکھنے والے افراد بھی انگشت بدانداں رہ گئے تھے .حالانکہ کہنا یہ چاہیے کہ شکیل تیراک نے اپنے فرائض منصبی اور ذمہ داریوں کو بحسن خوبی نبھایا ہے اسے کسی بھی انعام یا ایوارڈ کی ضرورت نہیں. شکیل تیراک نے اللہ کی خوشنودی کے لئے اپنی بے لوث خدمات کی انجام دہی کی ہے آج اگر اسے کسی ایوارڈ سے محروم رکھا جارہا ہے تو یہ ارباب حکومت کے تعصب پر مبنی کہلائے گا. ہیومین رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر ابوللیث انصاری نے اخباری بیانات کے مدنظر اظہار کیا کہ مسلمان کبھی بھی نام و نمود کا بھوکا نہیں رہتا نہ ہی اسے کبھی صلے کی پرواہ ہوتی ہے نہ ہی ستائش کی تمنا. شکیل تیراک نے بھی اپنی بےلوث خدمات کے ذریعے اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے. تیراکی میں اس کا کوئی بھی ثانی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ دور دور کے علاقوں سے اسے مدد کے لئے طلب کیا جاتا ہے چاہیے وہ آسمان سے باتیں کرتے ہوئے آگ کے شعلے ہوں یا پھر بپھرا ہوا سیلابی پانی  یا پھر کوئی پانی سے لبالب بھرا ہوا اندھا کنواں ہو. ہر ناگہانی حادثہ میں شکیل تیراک خدمات کی اولین صفوں میں شامل رہتے ہیں. آج اسے صدر جموریہ ایوارڈ سے محروم رکھنا ثابت کرتا ہے کہ جس طرح ہر حکومت نے مسلم طبقہ کے افراد کے ساتھ سدا  ناانصافی برتی ہے بالکل اسی طرز پر شکیل تیراک کو بھی کسی سرکاری اعزاز سے محروم رکھنے کی منظم سازش کی گئی ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages