تعلیم مافیاؤں کےخلاف ایک بار پھرجنگ کااعلان
فیس کے لئے والدین پر دباؤ ڈالنے والے اسکول اور ہیڈ ماسٹر پر بھی ہوگی کاروائی . منیش پوار
اسکولیں جاری ہوئے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے کہ اسکول ذمہ داران نے فیس وصولی کے لئے سختی برتنا شروع کردی ہے. کورونا جیسی بیماری نے عام افراد کے علاوہ متوسط طبقہ کے افراد کو بھی مالی دشواریوں سے نبرد آزما کر رکھا ہے.آج رفتہ رفتہ مالی دشواریوں پر قابو پاتے ہوئے زندگی رواں دواں ہونے کے قریب ہے گزشتہ چند ماہ سے کورونا جیسی خطرناک وبائی بیماری نے عصری تعلیم گاہوں کے دروازوں پر تالے لگوا دیئے تھے . درس و تدریس کا تمام سلسلہ مفقود ہو کر اسمارٹ فون میں مقید ہو کر رہ گیا تھا . اس طویل ترین دورانیے میں تعلیمی نقصان صرف اور صرف طلبہ کا ہورہا تھا. طلبا و طالبات تعلیمی مدارج سے رشتہ توڑ کر فضولیات میں وقت ضائع کررہے تھے ایسے دگر گوں حالات میں بے شمار نجی اسکولیں جو حکومت سے خاطر خواہ گرانٹ بھی وصول کرتی رہی ہیں ایسی اسکولوں کے ذمہ داران تدریسی سرگرمیاں مفقود کئے جانے کے باوجود ماہانہ اور سالانہ فیس کی وصولی کے لئے سختی پر آمادہ ہیں. فیس وصولی کے لئے سخت انتباہ دئیے جانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ تعلیم مافیا کو قوم کے مستقبل کی کوئی فکر اور پرواہ نہیں ہے. انھیں صرف اور صرف مالی مفاد عزیز ہے. یہاں یہ کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ اپنے سینے پر سرسید ہونے کا تمغہ سجا کر گھومنے والا یہ تعلیم مافیا تعلیم کی آڑ میں اپنی تجوریاں بھرنے کا کام کررہا ہے. انھیں طلبہ کے تعلیمی نقصان کی پرواہ نہیں ہے بلکہ انھیں اپنی اسکولوں کو پختہ اور وسیع کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا ہے. یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بیشتر اسکولوں کے ذمہ داران نے سرپرستوں کو سخت انتباہ جاری کردیا ہے.آج مالیگاؤں شہر کی متعدد اسکولیں مختلف تنازعات کا شکار ہو کر بےبسی کا تماشہ بنی ہوئی ہیں وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ اور گریجویٹ ایم ایل سی ڈاکٹر سدھیر تانبے کو چاہیے کہ جس طرح وہ ریاستی خزانے سے مدرسین کی تنخواہ وقت پر ادا کرتے آئے ہیں بالکل اسی طرح طلباء کی متعینہ فیس بھی سرکاری خزانے سے ادا کریں یا پھر ایسی کوئی سبیل پیدا کریں کہ اسکول فیس معافی کا سرکیولر جاری کرتے ہوئے غریبی کے شکار سرپرستوں کو راحت نصیب ہو حالانکہ اسکول فیس کی سختی سے وصولی کے احکامات جاری ہونے پر بے شمار سماجی خادمان نے آواز بلند کرتے ہوئے نمائندگی کرنے کی کوشش کی ہے.سماجی خادم رضوان بیٹری والا نے شہریان سے مطالبہ کیا ہے کہ جس اسکول کے ذمہ داران فیس وصولی کے لئے طلباء اور ان کے سرپرستوں کو ہراساں کریں وہ ان سے رابطہ قائم کرتے ہوئے اپنی شکایتیں درج کروائیں. اسی طرح مدرسین کے حقوق کی بازیابی کے لئے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے نمائندگی کرنے والی شکشھک سنگھ تنظیمیں بھی صرف مدرسین کے حقوق کی بازیابی کے لئے اپنی آواز بلند نہ کریں بلکہ ایسا کوئی درمیانی راستہ تلاش کریں جو سرپرستوں کے لئے اسکولی فیس معافی کی صورت راحت کا سبب بن جائے.
اسکول کی فیس بھرنے سے معذور طلبا کو آن لائن یا آف لائن تعلیم سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے ، یہی نہیں بلکہ اسکول کے ذریعے منعقد کسی بھی امتحان سے باہر بھی نہیں کیا جاسکتا ہے اس طرح کا سرکولر ساکری کے ایجوکیشن آفیسر منیش پوار نے اسکولوں کو جاری کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ ایسا کرنے پر اسکول اور ہیڈ ماسٹروں پر کاروائی کی جاۓ گی ، یہی حال مالیگاؤں شہر کا بھی ہے جہاں والدین کی جانب سے شکایتیں موصول ہو رہی ہے کے اسکول والے بچوں کی فیس کے لئے بار بار پریشان کررہے ہیں ، معلوم ہوکہ نجی انتظام والی اسکولوں میں 2020-21 کے نئے تعلیم سال کی فیس اسکول میں جمع کرانے کیلئے لئے والدین پر دباؤ ڈالا جارہاہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں