src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> سیتاپور لوجہادمعاملہ یو پی پولس اختیارات کا غلط استعمال کرکے مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 16 جنوری، 2021

سیتاپور لوجہادمعاملہ یو پی پولس اختیارات کا غلط استعمال کرکے مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے

سیتاپور لوجہادمعاملہ

یو پی پولس اختیارات کا غلط استعمال کرکے مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے

ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ ختم کیا جائے، الٰہ آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی: گلزار اعظمی 




فائل فوٹو




ممبئی  16/جنوری :  یوپی کے سیتا پور شہر سے لوجہادکے نام پر گرفتار دس ملزمین جس میں دو خاتون بھی شامل ہیں کومقدمہ سے ڈسچارج یعنی کہ ان کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرکے انہیں جیل سے فوراً رہا کئے جانے کی عرضداشت الہ آبادہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ میں داخل کردی گئی ہے، پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہیکہ یو پی حکومت لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے اور آئین ہند کے ذریعہ حاصل بنیاد ی 
حقوق کو اقتدار کے بل بوتے پر پامال کررہی ہے۔


فائل فوٹو


حکومت کی دہشت گردی و زیادتیوں کے شکارملزمین کی پیروی کرنے کا بیڑہ جمعیۃ علماء ہند نے اٹھایا ہے اور جمعیۃ علماء کے توسط سے لکھنؤ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی ہے جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے اس ضمن کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ نے مولانا وکیل احمد قاسمی(ضلع جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء سیتا پور، یوپی) کے توسط سے صدرجمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی سے قانونی امداد طلب کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ملزمین کی رہائی کے لیئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے اور ملزمین کی رہائی کے لئے پٹیشن داخل کردیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ فرقان خان کے ذریعہ داخل کردہ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہیکہ یو پی حکومت اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاکر مسلمانوں کو لوجہاد کے نام پر ہراساں کررہی ہے اور انہیں آئین ہند کے ذریعہ دیئے گئے بنیاد ی حقوق سے محروم کررہی ہے۔
عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ لوجہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جارہا ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور دونوں فی الحال کہاں ہیں کسی کو نہیں معلوم لیکن لڑکی کے والد کی فریاد پر مقامی پولس نے دو خواتین سمیت دس لوگوں کو گرفتار کرلیا جس کے بعد سے پورے علاقے میں سراسمیگی کا ماحول ہے۔
عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہیکہ عورتوں کی گرفتاری سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے یارو و مددگار کسم پرسی کے عالم میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اس کے باوجود پولس والے انہیں چھوڑ نہیں رہے ہیں حالانکہ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں کی ہے۔
عرضداشت میں مزیدلکھا گیا ہیکہ ملزمین پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کو اغواء کرنے کا الزام ہے جبکہ پولس نے بعد میں ملزمین پر لو جہاد قانون بھی نافذ کردیا۔اس معاملے میں 29 نومبر کو پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کے بعد پولس نے مزید دس ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی ایک کو مفرور قرار دیا ہے۔ گرفتار شدگان میں شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی،محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الا براہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی شامل ہیں۔
 عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہیکہ ملزمین کو بغیر کسی ثبوت وشواہد کے گرفتار کرلیا گیا جبکہ یہ معاملہ صرف لڑکا اور لڑکی کے درمیا ن کا ہے لہذا تمام ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ کو فوراً ختم کیا جائے اور انہیں جیل سے فوراً رہا کیا جائے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ یو پی پولس نے معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے اور مزید لوگوں کو پولس ہراساں کررہی ہے جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے نیز لکھنؤ ہائی کورٹ میں سماعت کے موقع پر سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی کیونکہ حال ہی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا  ہیکہ بالغ لڑکے لڑکی کو اپنی پسند کی شادی اور مذہب اختیار کرنے کا آئینی حق ہے اس کے باوجود لو جہادکے نام پر یوپی سرکار مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنا کر ہراساں کررہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages