پھر انسانی درندوں کی حیوانیت کا شکار ہوئی ایک 50 سالہ خاتون ،
مندر کے مہنت سمیت 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج
✍️وفا ناہید ✍️
مشرقی تہذیب گہوارہ ہندوستان آج اپنی بیٹیوں کی لٹتی عصمتیں دیکھ کر شرمسار ہے . ہند کی سرزمین پر جہاں مختلف مذاہب ہیں وہی ہر مذہب میں عورت کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا. قارئین ! یہ تھا کا لفظ اس لئے استعمال کررہے ہیں کہ آج جس طرح ہندوستان میں بیٹیوں کے عصمتیں محفوظ نہیں ہیں اس طرح تو شاید جنگل راج میں بھی نہیں ہوتا ہوگا . مسلمانوں میں جہاں عورت کو عزت و تکریم کا درجہ دیا جاتا ہے. وہیں برادران وطن میں اسے دیوی ک روپ کہا جاتا ہے. گذشتہ کچھ سالوں سے ایسا لگ رہا ہے انسان میں درندوں کا داخلہ ہوگیا ہے. جو عورت کی عزت تارتار کرکے اپنی جنسی تسکین کا سامان کررہے ہیں. پھر بھی ان کے ہوس کا الاؤ نہیں بجھتا ہے. ان وحشی درندوں کو جو انسانی بستیوں میں رہنے لائق نہیں ہیں نہ بدنامی کا خوف ستاتا ہے نہ کوئی سزا ہی انہیں ڈراتی ہیں. تب کیا کرنا چاہئے. جس طرح زہریلے سانپوں کا زہر نکال کر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے یہ کسی کو ڈس نہیں سکتے اسی طرز پر عدلیہ سے گذرارش ہے کہ ان کا عضوئے تناسل کاٹ کر چھوڑ دیا جائے . نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری. اس کے بعد یہ وحشی کسی دوسری عورت کیا اپنی بیوی کے بھی قابل نہیں رہے گے. اگر اس پر بھی ان میں تھوڑی غیرت ہوگی تو ڈوب مریں گے اور اس سزا سے دوسرے آوارہ سانڈوں عبرت حاصل کرنا ہوگا تو کرلیں گے. دراصل آج پھر ایک خاتون کی لٹی ہوئی عصمت کی داستان پڑھ کر قلم کی مدد سے دل کی بھڑاس نکال لی. موصولہ ذرائع کے مطابق
اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں ایک خاتون کے ساتھ نربھیا جیسی دندگی انجام دی گئی ۔ قارئین درندوں نے اس 50 سالہ خاتون کو بھی نہیں بخشا. یہ 50 سالہ خاتون آنگن واڑی کی ملازمہ تھی حس کی اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس ضمن میں ملی تفصیلات کے مطابق پوسٹ مارٹ رپورٹ میں خاتون کی شرم گاہ میں راڈ جیسی کوئی چیز ڈالنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کی بائیں پسلی، بایاں پیر اور بایاں پھیپھڑہ بھی زخمی پایا گیا ہے۔ خاتون کی موت بہت زیادہ خون بہہ جانے اور صدمہ کی وجہ سے واقع ہوئی ہے۔ اہل خانہ کی تحریر پر پولیس نے ملزم مندر کے مہنت سمیت اس کے ایک چیلے اور ڈرائیور کے خلاف عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ملزمان فی الحال پولیس کی گرفت سے باہر ہیں.
انسانیت کو شرمسار کرنے والا یہ واقعہ اگھیتی تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں کی خاتون نزدیکی گاؤں میں واقع ایک مندر میں روزانہ کی طرح اتوار کے روز بھی پوجا کرنے کے لئے گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق دیر رات مندر کا مہنت اپنی بولیرو گاڑی سے اس کی لاش گھر کے دروازے پر پھینک کر فرار ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سے پہلے ملزم مہنت اسے اپنی گاڑی میں علاج کے لئے چندوسی بھی لے کر گیا تھا۔
شام کو رپورٹ آنے کے بعد پتہ چلا کہ خاتون کی شرم گاہ میں شدید زخم ہیں اور کافی خون بھی بہہ رہا ہے۔ رپورٹ میں کسی لوہے کی راڈ جیسی چیز کو ٹھونسے جانے کی بات بھی سامنے آئی ہے ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھنے کے بعد افسران حیران رہ گئے۔ ملزم بابا ستیہ نارائن، اس کا چیلا ویدرام اور ڈرائیور جسپال فرار ہیں، جنہیں گرفتار کرنے کے لئے پولیس چھاپہ ماری کر رہی ہے۔
اہل خانہ کے مطابق خاتون کا عصمت دری کے بعد قتل کیا گیا ہے تاہم اگھیتی کے تھانہ دار رویندر پرتاپ سنگھ نے اہل خانہ کی فریاد سننا تو دور جائے وقوعہ کا دور تک نہیں کیا۔ پیر کی دوپہر 18 گھنٹہ بعد لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجی گئی۔ خاتون ڈاکٹر سمیت تین ڈاکٹروں کے پینل نے خاتون کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔
ایس ایس پی سنکلپ شرما نے کہا کہ اگھیتی تھانہ علاقہ میں 50 سالہ خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ پوسٹ مارٹم اور اہل خانہ کی تحریر پر تین لوگوں کے خلاف قتل اور عصمت دری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نامزدگان کی گرفتاری کے لئے چار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جلد ہی تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
اگر عصمت دری کے اس طوفان کو روکنا ہے ان درندوں کی درندگی وجہ ہی کو ختم کردیا جائے. تب ہی دیش میں بیٹیوں کی عصمتیں محفوظ رہے گیں.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں