15 جنوری کو ہونے والے مالیگاؤں و تعلقہ کے 99 گرام پنچائیتوں کا انتخاب کی تیاریاں شباب پر, تین گرام پنچایت کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا
مالیگاؤں : کورونائی وباء نے گزشتہ چند ماہ سے سبھی شعبہ حیات کو متاثر کرتے ہوئے انجماد کا شکار بنا دیا تھا لیکن چند ریاستوں کے انتخابات نے منجمد سرگرمیوں پر گرمی پیدا کردی ہے. سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے سرد ماحول کو مالیگاؤں تعلقہ کی گرام پنچائیتوں کے الیکشنی ایام میں آگ بھڑکا دی ہے. مالیگاؤں اور تعلقہ کی 99 گرام پنچائیتوں کے لئے انتخابی عمل 15 جنوری کو ہونا ہے . موصولہ اطلاعات کے مطابق 808 افراد نے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے اپنے کاغذات داخل کرنے کے بعد واپس بھی لے لئے ہیں یہی وجہ رہی کہ 960 گرام پنچائیتوں میں سے 208گرام پنچائیتوں کے امیدوار بغیر انتخاب کے کامیاب قرار دئیے گئے. کامیاب امید واروں کے ہمنواؤں نے گلال اڑاتے ہوئے جیت کا جشن منایا. بعض گرام پنچائیتوں میں چند امید واروں کو اپنا فارم واپس لینے کے لئے سیاسی افراد نے رضا مند کرنے کی کوشش کی لیکن چند اڑیل امید وار جیت کا خواب سجائے بضد رہے. اس معاملہ میں چند لیڈران کو مایوسی بھی ہوئی. آج تحصیل آفس میں سیاسی افراد کا زبردست ہجوم دیکھا گیا. رات دیر گئے تک نامزد افراد کو نشانیوں کی تقسیم اور دیگر امور پر کام جاری رہا. مالیگاؤں دیہی حلقہ پر شیو سینا پارٹی کے رکن اسمبلی دادا جی دگڑ وبھسے کا غلبہ ہے جنھوں نے ہیرے پریوار کو شکست دیتے ہوئے انھیں عملی سیاست سے دور کردیا ہے. اسی طرح بھاجپا, کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس وغیرہ اپنی گمشدہ طاقت کی تلاش میں مصروف ہیں. آنے والے دنوں میں آسمان سیاست سے مطلع صاف ہوگا کہ مالیگاؤں سینٹرل اور دیہی حلقہ میں کس کی سیاست عروج پائے گی. کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے دیہی حلقہ کے مضبوط ترین سیاسی بازی گر ممبئی میں زیر علاج ہیں. ان کی غیر موجودگی بھی دیہی حلقہ کے انتخابی عمل پر اثر انداز ہوگی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں