src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ملت گم گشتہ کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ "دارالیتمی مالیگاؤں " - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 22 دسمبر، 2020

ملت گم گشتہ کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ "دارالیتمی مالیگاؤں "


ملت گم گشتہ کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ "دارالیتمی مالیگاؤں "


  

جہاں تعیلم کے ساتھ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا خوش رنگ پیرہن بھی عطا کیا جاتا ہے! 


                خیال اثر مالیگانوی            
         


جب جب مالیگاؤں شہر کے دردمند افراد نے دین و مذہب کی تبلیغ و اشٰاعت اور بے بضاتوں و بے کسوں کی داد رسی کے لئے اپنا قدم اٹھایا ہے تو ہمیشہ سرخروئی کا سبب بنے ہیں. کبھی مولانا عبدالمحید نعمانی بن کر معہد ملت کی بنیاد گزاری کی تو کبھی مولوی محمد عثمان بن کر خواتین کی عظیم دینی درس گاہ جامعات الصالحات کی بنیاد رکھ کر عالمی یپیمانے پر اسے مشہور کردیا. آج اس دینی مدرسہ میں دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف رنگ و نسل کی دختران ملت علوم دینیہ سے فیض یاب ہورہی ہیں. اس عظیم دینی مرکز سے عالمہ کی سند سے سرفراز ہونے والی خواتین کی سند کو بارہویں (ایچ ایس سی) کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے.ان دونوں مدارس کے علاوہ ام ا لمدارس کے نام سے مشہور و معروف مدرسہ بیت العلوم بھی اول دن سے ہی علوم قرانی اور مذہب اسلام.کی ترویج و اشٰاعت میں مصروف عمل ہے. مدرسہ جامعات الصاحات میں داخل شدہ خواتین کے وارثین موجود رہتے ہوئے تعلیمی خرچ کے علاوہ ان کے قیام و طعام میں درکار روپیے بھی بخوبی ادا کرنے کے اہل ہوتے ہیں اس کے برعکس مالیگاؤں شہر میں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی پرورش و پرداخت اور انھیں علوم دینیہ سے سرفراز کرنے کے لئے ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں تھا اسے محسوس کرتے ہوئے مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء بنت قاری محمد عمر وغیرہ نے جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر اہتمام دارالیتمی نامی ادارہ جولائی 2000 میں سنگ بنیاد رکھتے ہوئے شہر کے مضافاتی علاقہ میں تعمیر شروع کی. تعمیر مکمل ہوتے ہی 4 نومبر 2006 سے باقائدہ اس ادارے کا آغاز کیا گیا.دارالیتیمی مالیگاؤں صوبہ مہاراشٹر کا قابل توجہ .مستند یتیم بچیوں کی دینی و عصری تعلیم و تربیت کا منفرد ادارہ کہلانے کا حقدار ہے. بچپن میں ہی یتیم ہو جانے والی بچیاں یہاں داخل ہونے کے بعد نہ صرف علوم دینیہ سے فیض یاب ہوتی ہیں بلکہ اس دینی درسگاہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب وہ بلوغیت کی عمر تک پہنچتی ہیں تو دارالیتمی کے ذمہ داران اس یتیم بچی کے سرپرستوں کی معاونت سے اس کی شادی کے انتظامات بھی مدرسہ ہذا کی جانب سے کرتے ہیں. یہ کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ دارالیتیمی بچپن سے شادی تک بچیوں کا اپنا گھر کہلاتا ہے. اس ادارے سے نہ صرف علوم دینیہ کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ یتیم دختران ملت کو نویں جماعت تک عصری تعلیم سے بھی بہرہ ور کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ اس دینی مدرسہ میں قیام پذیر یتیم لڑکیوں کو امور خانہ داری کے اسرار و رموز وغیرہ بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ جب ان کی شادی بیاہ کی جائے تو انھیں اپنی آئندہ کی زندگی گزارنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے. اس درس گاہ سے یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے منتظیمن ادارہ کی جانب سے نصاب تعلیم وضع کیا گیا ہے جس میں شبعہ دینیہ, دینیات, ناظرہ قران پاک, تجوید و قرات. عربی اول تا پنجم, شعبہ حفظ اور پہلی جماعت تا نویں جماعت تک عصری تعلیم مہیا کی جاتی ہے. ادارے میں داخل شدہ یتیم بچیوں کے لئے قیام و طعام کا معقول انتظام اور انھیں تعلیمی مدارج سے آشنا کرنے کے لئے چودہ سے زائد معلمات موجود ہیں. نگراں ,محصل ,چوکی دار, کلرک, خاتون ملازمہ اور معلمات کو ان کے مکانات سے مدرسے میں محفوظ طریقے سے لانے اور لے جانے کے لئے ڈرائیور سمیت کل چوبیس افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے. دارالیتیمی کی پر شکوہ اور آرام دہ عمارت اپنی بلند بالا چار دیواری کے باعث یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے محفوظ و مامون پناہ گاہ کے قالب میں یتیم لڑکیوں کو ان کے اپنے گھر کی طرح ہی محفوظ تصور کی جاتی ہے. 
دارالیتیمی میں گرمی کے موسم سے بچاؤ کے لئے آرام گاہ اور کلاس روم میں بھی کولینگ ڈکٹنکگ کا معقول انتظام ہے. مدرسہ کا اپنا خود کا طبی کلینک موجود ہے اس کے باوجود حسب ضرورت ماہر و مشاق ڈاکٹروں کے ذریعے بیماری سے متاثر یتیم لڑکیوں کے علاج و معالجہ کا معقول انتظام منتظیمن مدرسہ کی جانب سے کیا جاتا ہے. مدرسہ کی چار دیواری کے درمیان ہی یتیم لڑکیوں کے لئے آرام گاہ, وضو خانہ اور غسل خانہ کے ساتھ ساتھ کپڑا دھونے کی جگہ بھی موجود ہے. اس مدرسہ کا کل رقبہ دیڑھ ایکڑ  پرمشتمل  ہے . دارالیتیمی کی تعمیر و توسیع اور دیگر اخراجات کے لئے مرحوم قاری محمد عمر اخیر عمر تک نہ صرف بیرون ریاست بلکہ بیرون ممالک بھی مسلسل سرگرداں رہے تھے. آج یتیم بچیوں کی یہ  عظیم دینی درسگاہ یتیم بچیوں کی کثرت اور مسلسل آمد کے بعد اپنی تنگ دامانی پر ماتم کناں ہے. اس درس گاہ میں نہ صرف مالیگاؤں بلکہ ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی, ممبئی, تھانہ, گونڈی, ممبرا, پوئے گاؤں, سنگم نیر, بلڈانہ, نندور بار, دھولیہ, سرگانہ, جلگاؤں, نپھاڑ, بھوکر دن, بھورس, منماڈ, چالیس گاؤں, اورنگ آباد کے علاوہ مدھیہ پردیس, راجستھان, اتر پردیس, آسام, گجرات جیسے 20 شہروں اور 6 ریاستوں کی زائد از 150 یتیم و بے سہارا بچیاں مکمل دینی ماحول میں پرورش پا رہی ہیں. اس مدرسہ کو آل مہاراشٹر "امتحان دینیات "میں شامل ہونے پر نمایاں کارکردگی کے سبب منتظمین کی جانب سے دارالیتیمی کو مثالی سینٹر ایوارڈ اور مثالی انچارج ایوارڈ سے نوازا گیا ہے. اول دن سے آج تک کل 13یتیم لڑکیاں شعبہ عالمیت سے فراغت حاصل کرکے علوم دینیہ کی تبلیغ و اشاعت. کا ذریعہ بنی ہیں تو 30 یتیم طالبات تجوید و قرات سے آشنا ہو کر دین حق کی کرنیں لٹانے کا سبب بن رہی ہیں. آج اس مدرسہ میں 140 سے زائد یتیم طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ شعبہ عالمیت سے فارغ ہونے اور بالغ ہونے پر مدرسہ کی جانب سے 28 یتیم بچیوں کے نکاح اور شادی خانہ آبادی کا انتظام بھی منتظیمن مدرسہ کی جانب سے ثواب دارین کے لئے کیا گیا ہے. جن یتیم بچیوں کی شادی خانہ آبادی کا انتظام ان کے سرپرستوں اور منتظمین کی جانب سے کیا جاتا ہے ان یتیم بچیوں کو زندگی گزارنے کے لئے مہنگے ترین اسباب بھی دارالیتیمی کی جانب سے مہیا کئے جاتے ہیں. دارالیتیمی میں آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے صدر اور ناظم ندوۃالعلماء لکھنؤ کے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دورہ کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات پیش کیں ہیں اور مخیران ملت سے مدرسہ ہذا کے مالی تعاون کی گزارش کی ہے. اسی طرح جامعہ اشرفیہ راندیر گجرات کے قاری رشید احمد اجمیری نے بھی پانچ طالبات کے خمار عالمیت سےسرفرازی اور ختم بخاری شریف کے اولین موقع پر حاضر ہونے کے بعد خدائے تعالی سے دارالیتیمی کو مزید ترقیات سے نوازنے اور حفظ و امان میں رکھنے کی دعاؤں سے نوازتے ہوئے ذمہ داران کی کاوشات کو شرف قبولیت بخشنے کی دعائے خیر کی تھی. مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء کے ذریعے 2000 عیسوی میں لگایا گیا دارالیتیمی نامی ننھنا سا پودا آج ایک تناور درخت کی شکل میں یتیم و بے سہارا دختران ملت کے لئے شجر سایہ دار بن گیا ہے اور اس شجر سایہ دار کی آبیاری کے لئے مرحوم قاری محمد اسحاق. کے لائق. و فائق فرزند ارجمند قاری محمد سلمان.مسلسل شب و روز سرگرداں ہیں. مدرسہ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ قوم کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ دارالیتیمی جہاں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی درس و تدریس اور پرورش و پرداخت کا نہ صرف معقول انتظام ہے بلکہ منتظیمن دارالیتیمی کے ذریعہ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا پیراہن بھی عطا  کیا جاتا ہے. قاری محمد سلمان ابن قاری محمد اسحاق آج اپنی اولعزمی اور بلند حوصلگی کے ساتھ جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر انصرام کامیابی سے جاری دارالیتیمی کو .مزیدتعمیری ترقی کی جانب گامزن کرنے میں مسلسل کوشاں و مصروف عمل ہیں. دارالیتیمی کے اندورنی حصے کا معائنہ کرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی بیرون ملک کے عالیشان کالج یا یونیورسٹی کا نظارہ کرریے ہیں. مدرسہ ہذا کا دورہ کرنے والا یہاں آنے کے بعد یقیناً انگشت بدنداں رہ جائے گا. دارالیتیمی کا سالانہ خرچ آج پچاس لاکھ روپیوں پر مشتمل ہے جو مخیران قوم و ملت کے عملی و مالی تعاون سے ہی انجام پذیر ہوتے ہیں. یتیمی کا کرب جھیلنے والی معصوم بچیاں جب یتیمی کے کرب سے آشنا ہوتی ہیں اور سماج و معاشرہ انھیں اپنانے پر  اپنا منہ پھیر لیتا ہے تو چند اصحاب خیر انھیں یہاں داخل کردیتے ہیں اور یہاں آنے کے بعد دارالیتیمی انھیں آغوش مادر کی طرح اپنا  لیتا ہے کہ وہ یتیم بچیاں یتیمی کا درد بھول کر اپنا سارا رنج و غم بھول جاتی ہیں . یہاں آنے کے بعد انھیں محسوس ہی نہیں ہوتا کہ وہ یتیم ہیں اور دنیا میں ان کا کوئی بھی نہیں ہے دعائے خیر بانیان دارالیتیمی اور حالیہ ذمہ داران کے لئے کہ 
یوں ہی نہیں یہ برگ و ثمر لہلائے  ہیں 
پیڑوں نے موسموں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں.دارالیتیمی میں یتیم و بے سہارا بچیوں کے فی سبیل اللہ ایڈمیشن کے لئے چیف ٹرسٹی قاری سلمان احمد سے919890811886 رابطہ قائم کریں.
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages