src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 26 دسمبر، 2025

 مالیگاؤں کے سابق اسٹینڈنگ چیرمین سلیم انور نے اسلام پارٹی سے استعفی دیا 



دفتر سے اسلام پارٹی کے بینرز اتار کر شیخ آصف کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ،شہری سیاست میں بھونچال 







مالیگاؤں:(خیال اثر) مالیگاؤں کی سیاسی فضا اس وقت شدید ہلچل کا شکار ہو گئی جب شہر کی سیاست میں ایک مضبوط اور جانی پہچانی آواز، سابق اسٹینڈنگ کمیٹی چیرمین سلیم انور، نے ایک سنسنی خیز اور جذبات سے بھرپور پریس کانفرنس کے ذریعے اسلام پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ یہ اعلان محض ایک رسمی بیان نہیں تھا بلکہ اس کے ساتھ انہوں نے اپنے دفتر میں لگے اسلام پارٹی اور اسلام کے تمام بورڈز اور بینرز اتار کر یہ واضح پیغام دے دیا کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اس موقع پر ان کے چہرے کے تاثرات، لب و لہجہ اور الفاظ سب کچھ اس گہری ناراضگی کی عکاسی کر رہے تھے جو وہ سابق رکن اسمبلی آصف شیخ کے طرزِ عمل کے خلاف دل میں لیے ہوئے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم انور نے کہا کہ میں اور شیخ آصف برسوں سے نہ صرف ایک ہی پارٹی کے ساتھی رہے ہیں بلکہ قریبی سیاسی رفقا بھی سمجھے جاتے تھے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج میرے ہی ٹکٹ کے معاملے میں تذبذب، تاخیر اور “انتظار کرو” کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویہ نہ صرف میرے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ ان ہزاروں عوام کی توہین بھی ہے جنہوں نے مجھ پر بار بار اعتماد کا اظہار کیا۔

سلیم انور نے انتہائی جارحانہ اور پُراعتماد انداز میں اپنی سیاسی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی نیا یا غیر معروف چہرہ نہیں ہوں، میں دو مرتبہ رکن بلدیہ منتخب ہو چکا ہوں، اسکول بورڈ کے چیرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکا ہوں اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمین کے عہدے پر بھی فائز رہا ہوں۔ اس کے باوجود اگر مجھے ٹکٹ کے لیے انتظار کی قطار میں کھڑا کیا جا رہا ہے تو یہ سراسر ناانصافی اور جان بوجھ کر کی جانے والی سیاسی نظراندازی ہے۔ ان کے مطابق یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں کمزور ثابت کیا جا سکے، حالانکہ زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ وارڈ نمبر 8 میں ان کی جڑیں گہری ہیں، وہ اس علاقے کے محبوب اور مقبول لیڈر ہیں، عوام کے دکھ سکھ میں ہمیشہ شامل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ علاقے میں ان کی زبردست پکڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام آج بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور یہی عوامی طاقت ان کا اصل سرمایہ ہے، کسی پارٹی کا ٹکٹ نہیں۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر سلیم انور نے ایک بڑا اور معنی خیز اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام سے مشورہ کرنے کے بعد اپنے آئندہ سیاسی لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ وہ یہ الیکشن ہر حال میں لڑیں گے۔ چاہے پارٹی ساتھ دے یا نہ دے، وہ میدان چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ ان کے اس اعلان نے مالیگاؤں کی سیاست میں ایک نئی بحث، نئی صف بندی اور آنے والے دنوں میں بڑے سیاسی طوفان کے اشارے دے دیے ہیں۔ یہ استعفیٰ محض ایک شخص کا فیصلہ نہیں بلکہ یہ اس ناراضگی کی گونج ہے جو اندر ہی اندر پک رہی تھی اور اب کھل کر سامنے آ چکی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages