src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 16 اکتوبر، 2025

دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوان کی ضمانت منظور

سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد دو سالوں سے زیر التواء ضمانت عرضداشت پر لکھنؤ ہائی کورٹ کا فیصلہ
مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کی پیروی



لکھنؤ16/ اکتوبر : اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار محمد کامل کی ضمانت عرضداشت جلداز جلد سماعت کیئے جانے والے سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکم کے بعد گذشتہ کل لکھنؤ ہائی کورٹ نے دو سالوں سے زیر التواء ضمانت عرضداشت پر سماعت کی اور ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔جسٹس راجیش سنگھ چوہان اور جسٹس آدیش کمار چودھری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ملزم کا دفاع کرنے والے وکلاء ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد اور ایڈوکیٹ فرقان کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم کے حق میں فیصلہ صادر کیا۔ ملزم محمد کامل6/ اکتوبر 2022/ سے جیل میں مقید ہے، ملزم دیوبند تحصیل کا رہنے والا ہے اورگرفتاری کے وقت پیشے سے ویلڈنگ کا کام کرتا تھا۔ملزم کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امدادکمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لئے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نے سپریم کورٹ میں بھی اس کے مقدمہ کی پیروی سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کے ذریعہ کرائی تھی۔ گذشتہ ماہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ستیش چند ر شرما نے لکھنؤ ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ دو سالوں سے التواء کی شکار ملزم کی ضمانت عرضداشت پر چھ ہفتوں کے اندر سماعت کرکے فیصلہ صادر کرے۔سپریم کورٹ کی خصوصی ہدایت کے بعد لکھنؤ ہائی کورٹ نے ملزم کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت پر سماعت کی اور ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو قبول کرتے ہوئے ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ ملزم پردہشت گردی جیسے سنگین الزامات عائد ہیں لہذا اس کی ضمانت عرضداشت کو مسترد کیا جائے نیز معمولی تکنیکی خامیوں کا ملزم کو فائدہ نہیں ملنا چاہئے۔ عدالت نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی ایجنسی کی جانب سے قانون میں دی گئی ہدایت کی پاسداری نہیں کرنے کا فائدہ اٹھانا ملزم کا آئینی حق ہے لہذا دیگر ملزمین کی طرح عرض گذار محمد کامل کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ ملزم محمد کامل نے یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43(d) اورکریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 167(2)کے تحت تفتیشی ایجنسی کی جانب سے 90/ دنوں میں اس کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں نہیں داخل کیئے جانے کو چیلنج کرتے ہوئے ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست کی تھی لیکن چونکہ ملزم نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو 30/ دنوں کے اندر چیلنج نہیں کیا تھا ہائی کورٹ نے اس کی پٹیشن پر سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی گئی تھی جہاں سپریم کورٹ نے لکھنؤ ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو قبول کرتے ہوئے ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کرے۔ملزم محمد کامل کے ساتھ گرفتار دیگر ملزمین پر یو پی اے ٹی ایس نے القاعدہ نامی ممنوع دہشت گرد تنظیم سے جڑے ہونے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔اس مقدمہ میں گرفتار دیگر ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت دو سال قبل ہی لکھنؤ ہائی کورٹ نے منظور کرلی تھی  لیکن اس وقت ملزم محمد کامل نے ڈیفالٹ عرضداشت داخل کرنے میں تاخیر کردی تھی جس کی بنیاد پر ہائی کورٹ نے اس کے مقدمہ کی سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا۔ 27/ ستمبر 2022/ کو لکھنؤ کے گومتی نگر پولس اسٹیشن نے ملزم محمد کامل سمیت دیگر ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 121A،123/ اور یو اے پی اے قانون کی دفعات 13,18,20,38کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس کا نمبر 4/2022ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages