src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ : چیف جسٹس نے عرض گذار کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 16 ستمبر، 2025

مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ : چیف جسٹس نے عرض گذار کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے

مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ : چیف جسٹس نے عرض گذار کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے 





متاثرین کے وکلاء کل عدالت میں اہم دستاویزات داخل کریں گے : جمعیۃ علماء کی قانونی پیروی











ممبئی16/ ستمبر2025 : مالیگاؤں 2008بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کیئے گئے تمام ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کے خلاف بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑوکی جانب سے داخل کی گئی کریمنل اپیل پر آج چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ چند شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڑ کی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران چیف جسٹس نے زبابی تبصرہ کرتے ہو ئے کہا کہ بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمہ میں کسی کو بھی اپیل داخل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لہذا پہلے عدالت کو یہ بتایا کہ جائے کہ عرض گذاروں کا اس مقدمہ سے کیا تعلق ہے۔چیف جسٹس نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھلا دروازہ نہیں ہے کہ کوئی بھی آئے اور اپیل داخل کردے۔ چیف جسٹس کے اتنے سخت تبصروں کے بعد بم دھماکہ متاثرین کی جمعیۃ علما ء مہاراشٹر(ارشد مدنی)قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ متین شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ اپیل داخل کرنے والے عرض گذار بم دھماکوں کے مہلوکین کے ورثاء ہیں لہذا انہیں اپیل داخل کرنے کا آئینی حق ہے۔ وکلاء نے عدالت کو مزیدبتایا کہ جہاں تک رہی بات ان کی گواہی کی تووہ کل عدالت میں خصوصی این آئی اے عدالت میں ان کی جانب سے دی گئی گواہی کی نقل پیش کردیں گے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ کریمنل پروسیجر کوڈ (بی این ایس ایس) کے تحت متاثرین کو اپیل داخل کرنے کا حق ہے، ان کا مقدمہ میں گواہ ہونا قطعی ضروری نہیں ہے لیکن اب جبکہ عدالت نے اعتراض کیاہے، عدالت میں اس تعلق سے دستاویزات پیش کیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ بم دھماکہ میں ہلاک ہونے والے چھ مہلوکین کے ورثا ء نے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی ہے جس کا نمبر 919/2025ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے ہائی کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرکے ملزمین کو بم دھماکہ میں ملوث ہونے کے سنگین الزاما ت کے تحت سزا دے۔ ایڈوکیٹ متین شیخ نے بامبے ہائیکورٹ میں اپیل داخل کی ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے  اے ٹی ایس پولس گواہان کی گواہیوں کو یکسر خارج کردیا جو سپریم کورٹ کی رہنمایانہ ہدایت کی نفی ہے نیز معمولی تکنیکی خامیوں کا ملزمین کو غیر معمولی فائدہ دیا گیا حالانکہ بیشترسرکاری گواہان کی گواہی میں یہ واضح ہوا تھا کہ ملزمین بم دھماکہ کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا کہ خصوصی جج نے اپنے فیصلے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ استغاثہ نے اہم گواہان کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا نیز پختہ ثبوت کو بھی عدالت سے چھپایا گیا لہذ ہائی کورٹ اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان اہم گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرے اور ان پختہ ثبوتوں کو بھی دیکھے جسے استغاثہ نے خصوصی عدالت سے چھپایا تھا۔عرضداشت میں بامبے ہائی کورٹ کی توجہ عدالتی ریکارڈ سے غائب ہونے والے ان 13/ اہم دستاویزات کی جانب بھی کرائی گئی جو اس اہم مقدمہ میں ملزمین کے ملوث ہونے کے انتہائی اہم ثبوت تھے، عدالتی تحویل میں ہونے کے باوجود الیکٹرانک ثبوتوں کی سی ڈی ٹوٹی ملنے کا بھی پٹیشن میں ذکر ہے۔عرض داشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ مقدمہ کمزور کرنے کے لیئے این آئی اے نے ملزمین کے خلاف مکوکا قانون کو از خود ہی ہٹا لیا جبکہ مکوکا قانون بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ہی ملزمین پر عائد کیا گیا تھا۔بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391/ کے تحت مزید گواہان کو طلب کرنے کی اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چتروید کو 31/ جولائی 2025/ کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔اس مقدمہ میں کل 323/ سرکاری گواہان اور 8/ دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages