بچوں کی تربیت میں عورتوں کے اہم کردار : مولانا حلیم اللہ قاسمی
جامعۃ الصالحات ختم بخاری شریف کے کامیاب پروگرام میں مفتی ہارون، مولانا اقبال نقشبندی و اہم علماء کرام کی شرکت
پونے: شہر پونہ میں لڑکیوں کی سب سے پہلی عظیم دینی تربیتی درسگاہ جامعۃ الصالحات کونڈوہ پونہ میں ستائیسویں مرتبہ ختم بخاری شریف کا اہتمام ـ ه٣/جولائی کی ٢٠٢٥ بروزبدھ صبح ہ۳۔ا۱/بجے مدرسہ جامعۃ الصالحات کونڈوہ پونہ میں ہوا۔اس موقع پررئیس جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا، جانشین خادم القرآن،شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد حذیفہ صاحب وستانوی نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس فرمایا۔ محترم شیخ الحدیث مولانا حذیفہ صاحب نے امام بخاری ؒ کی کتاب بخاری شریف کی آخری حدیث متن وعبارت کے ساتھ پڑھی۔آپ نے امام بخاری ؒ کی حیات مبارکہ پر روشنی ڈالی۔مولانا موصوف نے فرمایا کہ امام بخاری ؒ کا اصل نام محمد اسمٰعیل تھا۔ امام بخاری ؒ بچپن سے یتیم تھے۔امام بخاریؒ کی تربیت انکی والدہ نے کی۔تاریخ کا مطالعہ کرنے پریہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحاح ِ ستہ کے جتنے بھی امام گذرے سب بچپن سے یتیم تھے۔امام بخاری ؒبچپن سے بے حد ذہین تھے۔ امام بخاریؒ کو تین لاکھ حدیثیں زبانی یاد تھی۔تین لاکھ میں سے ایک لاکھ حدیث صحیح حدیثیں تھی۔ایک لاکھ حدیثوں میں سے امام بخاری ؒ نے 4275حدیثیں اپنی کتاب بخاری شریف میں جمع کیں۔ امام بخاری ؒ کی یہ کتاب دوجلد اور تقریباً 1103صفحات پر مشتمل ہے۔عجیب بات یہ ہے کہ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب شروع کرتے وقت خطبہ نہیں لکھا بلکہ صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کتاب کی شروعات کی۔کتاب کی شروعات عام محدیثین اور مؤلفین سے ہٹ کر شروع کی۔ ہر کتاب کے شروع میں خطبہ ہوتاہے،لیکن امام بخاری نے صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کتاب شروع کی۔ مؤلفین نے اس کی بہت سی وجوہات بیان کی۔ لیکن اصل وجہ یہ ہے کہ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب شروع کرتے وقت اور ختم کرتے وقت جو انداز اختیار کیا وہ اعجازی تواضع اور انکساری کا مظہر ہے۔ امام بخاری ؒ نے اپنی کتاب کو کوئی بڑاکام نہیں سمجھا اسلئے باقاعدہ خطبہ سے شروعات نہیں کی اور کتاب کا اختتام اللہ کی تسبیح سے کیا۔ اپنی اس کتاب کو مرتب کرتے وقت امام بخاری ؒ نے بڑا ہی اہتمام کیا۔زبانی یاد تین لاکھ حدیثوں میں سے 4275حدیثیں اپنی کتاب میں نقل کی، آپؒ اس کتاب کو جس وقت تیار کر رہے تھے سب سے پہلے غسل کرتے پھر وضو کرتے دورکعت نماز پڑھتے اللہ سے دعا مانگتے پھر روضہئ مبارکہ کے سامنے مراقب ہوتے جب نبی کریم ؐ کے پاس سے اشارہ ملتا، ہاں یہ میری حدیث ہے یہ میرے الفاظ ہے اتنے اہتمام کے بعد ہی امام بخاریؒ اس حدیث کو اپنی کتاب میں شامل فرماتے۔ اتنے اہتمام کے بعد بھی امام بخاریؒ نے اسکو کوئی بڑا کارنامہ نہیں سمجھا۔ امام بخاری ؒ نے اپنی کتاب کا آغاز کتاب الوحی سے کیا یہ بھی امام بخاریؒ کی ذہانت کی بات ہے۔ عام طور پر محدیثین حدیث کی کتاب ’کتاب الطہارت‘ سے شروع کرتے ہیں۔ کسی نے اپنی کتاب ’کتاب الامام‘ سے شروع کی،کسی نے سند کو بنیادی حیثیت دیتے ہوئے سند سے اپنی کتاب کا آغاز کیاغرض مختلف طریقہ محدیثین نے اختیار کیا،لیکن امام بخاریؒ نے اپنی کتاب کا آغاز کتاب الوحی سے کیا۔ وحی کے مطابق علماء فرماتے ہے وحی دین کے تئیں مبدیئُ المبادی کی حیثیت رکھتی ہے قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے کیونکہ یہ بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ؐ کو عطا کی۔ امام بخاری نے بخاری شریف کی پہلی حدیث نیت پر بیان کی کہ اعمال کا دارومدار نیت پر موقوف ہے۔آپ امامؒ نے اس کتاب کے پڑھنے پڑھانے والوں اور اس کتاب کی حدیثیں سننے والوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ سب سے پہلے اپنی نیت درست رکھے کیونکہ کس کو کتنی عزت ملنے والی ہے یہ بھی طے ہے کس کو کتنا مال ملنے والا ہے یہ بھی طے ہے۔امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں آخری حدیث نقل کرتے ہوئے یہ بات بیان کی کہ کل قیامت کے دن باقاعدہ میزان قائم ہوگا۔ترازورکھاجائے گا۔ کسی جان پر بھی اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کریں گے۔اگر کسی نے رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل کیا ہوگا تو اس کو اس عمل کا اجر ملے گا۔ قیامت کے دن باقاعدہ اعمال ترازومیں تولے جائے گے۔ باقاعدہ ترازو قائم ہوگا۔ ایسا فیصلہ ہوگا جس پر ہر بندہ مطمئن ہوگا۔ میزان کی تشریح کرنے کے بعد امام بخاریؒ نے آخری حدیث نقل کی کہ ایسے ترازو میں دوکلمات جو زبان پر بظاہر بہت ہلکے ہیں لیکن کل قیامت کے دن میزان اعمال میں بہت وزنی ہونگے وہ کلمات ہیں ”سبحان اللہ وبحمدہٖ سبحان اللّہ العظیم۔ اسلئے آدمی چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے ان کلمات کو پڑھتا اوران آسان کلمات کا ورد کرتا رہے۔
اس موقع پروگرام کے سرپرست مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر عورتوں کی دینی و دنیاوی تعلیم کی اہمیت کو بیان کیا اور کہا کہ عورتوں کی تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آپ نے بچوں کی تربیت میں عورتوں کے اہم کردار کو بھی بیان کیا۔ اسی طرح مہمان عالم مولانا مفتی محمد ہارون ندوی نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے مختصر لیکن مؤثر انداز میں صلاح ِ معاشرہ اور مدارس ِ اسلامیہ کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی۔مہمان علماء مولانا محمد اقبال نقشبندی ممبئی،مولانا حافظ اقبال انصاری اورنگ آباد،مولانا قاری فضل الرحمن مظفر نگروغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام میں مقامی وبیرونی علماء کرام اورہزاروں کی تعداد میں مردوخواتین موجود تھے۔عالمی شہرت یافتہ قاری ٗمولانا قاری دانش نبیل نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔مولاناحذیفہ محمد غلام وستانوی مدظلہٗ کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں