src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 1 اگست، 2025

 مفتی ہارون ندوی کا انتخاب: کانگریس کے لئے فکری سرمائے کی واپسی کا سنگ میل


 عقیل خان بیاولی

ریاست مہاراشٹر کی سیاست میں ایک طویل عرصے بعد ایک جیّد، علمی اور بیباک شخصیت کا انتخاب نیشنل کانگریس کے جنرل سکریٹری کے عہدے پر عمل میں آیا ہے۔ جلگاؤں کی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مفتی ہارون ندوی کا یہ انتخاب محض ایک فرد کی ترقی نہیں بلکہ کانگریس کے لیے فکری قیادت کی بازیافت کی علامت بن کر سامنے آیا ہے۔مفتی ہارون ندوی ایک ہمہ جہت شخصیت کے حامل ہیں۔ صداقت پسندی، شعلہ بیانی، علم و فضل اور عملی سیاست کے میدان میں ان کی گہری بصیرت نے انہیں عوامی مقبولیت عطا کی۔ جمعیت علماء ہند کی مقامی صدارت سے لے کر ریاستی نائب صدر کے عہدے تک کا ان کا سفر ان کی انتھک محنت، اصول پسندی اور بے باک موقف کا آئینہ دار ہے۔ دینی مسائل ہوں یا سماجی، سیاسی تحریکات ہوں یا بین المذاہب مذاکرات، مفتی ہارون ہر میدان میں اپنی فکری بالیدگی اور فعال کردار کے لیے جانے جاتے ہیں۔جلگاؤں کا سیاسی پس منظر بھی اس انتخاب کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب الحاج محمد یاسین باغبان، (اولین ایم ایل اے  خاندیش) شیخ یوسف، اختر علی قاضی، سید نیاز علی بھیا، خلیل شیخ، سرفراز تڑوی اور دیگر قائدین کی بصیرت کانگریس کی پالیسی سازی میں کلیدی کردار ادا کرتی تھی۔ آج مفتی ہارون ندوی کے انتخاب کے ساتھ ہی یہ امیدیں وابستہ ہو چکی ہیں کہ وہ بھی اس علمی، فکری اور تنظیمی وراثت کو نئے سرے سے زندہ کریں گے۔

مفتی ہارون ندوی کا سیاسی و سماجی میدان میں کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ این آر سی، وقف ترمیمی بل، تین طلاق جیسے حساس معاملات میں ریاست گیر سطح پر ان کی بیداری مہمات، مساجد اور علمائے کرام کے مسائل میں ان کی بے باک ترجمانی، تعلیمی میدان میں اقراء میڈیکل کالج میں سترہ سالہ تدریسی خدمات، اور قومی یکجہتی کے فروغ میں ان کی عملی کاوشیں یہ سب اس بات کا مظہر ہیں کہ وہ صرف تقریروں کے نہیں، بلکہ عمل کے آدمی ہیں۔یہ انتخاب نہ صرف مفتی ہارون ندوی کے لیے اعزاز ہے بلکہ کانگریس کے لیے ایک آزمودہ راہ نما کو اختیار کرنے کا جرأت مندانہ فیصلہ بھی ہے۔ اس وقت جبکہ کانگریس اپنی کھوئی ہوئی عوامی ساکھ کو بحال کرنے کی جدوجہد میں ہے، ایسے نباض اور دور اندیش قائدین کا آگے آنا پارٹی کے لیے نئی توانائی کا باعث بن سکتا ہے۔مفتی ہارون ندوی کے انتخاب کے بعد کانگریسی کیمپ میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مختلف مقامات پر ان کے اعزاز میں تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں اور کارکنان میں نئی امیدیں پیدا ہو رہی ہیں۔ مفتی صاحب نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ پارٹی کی بقاء و تجدید کے لیے محنت کریں گے اور عوامی مسائل کو حل کر کے کانگریس سے عوام کا رشتہ مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔وقت بتائے گا کہ مفتی ہارون ندوی جیسے فکری قائدین کی شمولیت کانگریس کے زوال پذیر قافلے کو کس حد تک سنوار سکتی ہے، مگر یہ طے ہے کہ یہ انتخاب محض رسمی عہدہ سازی نہیں بلکہ ایک نئے سیاسی بیانیے کا آغاز ہو سکتا ہے، جہاں علم و بصیرت کو قیادت کا معیار بنایا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages