src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 13 اگست، 2025



جمعیۃ علماء کوئی این جی او نہیں، جمعیۃ علماء ایک تحریک ہے : مفتی محمد معصوم ثاقب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند
از قلم! شیخ مجیب جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع اورنگ آباد 
واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی ہدایت پر لبیک کہتے ہوئے جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے قائد محترم حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی (صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے پورے صوبہ مہاراشٹر میں ایک ہلچل مچادی ہے اور صوبہ مہاراشٹر کے ہر زون میں جمعیۃعلماء کے جا نثاروں کی تربیت کی غرض سے تربیتی پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں۔
حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی نے جب سے صوبہ مہاراشٹر کی کمان سنبھالی ہے جمعیۃعلماء کے جیالوں میں ایک نیا جوش ایک نیا حوصلہ دیکھائی دے رہا ہے ۔پورے مہاراشٹر میں منعقد ہو رہے اجلاسوں کی ترتیب و ترسیل جمعیۃ علماء کی حالیہ سرگرمیاں ان سب کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعائیں قبول فرما لی اور مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی کی شکل میں ہم کو مرحوم گلزار احمد صاحب اور مستقیم صاحب مرحوم کا "نِعمُ البَدَل عطا کر دیا ہے ۔
جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب نے اپنے اس سپاہی کو جیسے ہی حکم دیا آپ نے فوراً اپنے صوبے میں اس سلسلے کا پہلا اجلاس انتیس جون دو ہزار پچیس کو ممبئی کے صابو صدیق مسافر خانے میں کامیابی سے منعقد کروایا اور اسی طرح کے دیگر تین اجلاس دھولیہ کولہا پور اور امراوتی ودربھ میں منعقد ہو چکے ہیں۔ اسی کڑی کا پانچواں اجلاس مراٹھواڑہ زون کے پربھنی میں بتاریخ سات اگست کو منعقد ہوا جس میں مراٹھواڑہ زون کے تمام اضلاع کے کارکنان مدعوتھے جس میں راقم کا بھی جانا ہوا ۔
اس اجلاس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ رہی کہ اس اجلاس میں دہلی سے حضرت مولانا مفتی معصوم صاقب صاحب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے بھی شرکت کی تھی حضرت کی شرکت نے اس پروگرام کو نہ صرف چار چاند لگا دئیے بلکہ حضرت نے اپنے خطاب کے ذریعے جمعیۃ کے خدام کی تربیت کا پورا حق ادا کر دیا ۔جو افراد اس اہم اجلاس میں شرکت سے محروم رہے ان احباب کے لئے اس خطاب کی چند اہم جھلکیاں پیش خدمت ہے ۔
حضرت نے اپنے خطاب کی ابتدا میں کہا کہ جمعیۃ علماء کوئی این جی او نہیں، جمعیۃ علماء ایک تحریک ہے ۔ہمارے ارد گرد سیکڑوں ایسے این جی اوز ہیں جو معاشرے میں کسی نہ کسی بھلائی کے کاموں میں سرگرم عمل دیکھائی دیتے ہیں ۔ کسی این جی او کو اس طرح ناپا جا سکتا ہے کہ کسی کا ایک دینی ٹرسٹ ہے، وہ اس کے تحت پچیس پچاس مسجدوں مدرسوں کی نگرانی کرتا ہے۔ کسی کا ٹرسٹ ہے وہ اس کے تحت کچھ اسکول چلاتے ہیں ۔ کسی کا ایک ٹرسٹ ہے وہ اس کے تحت غریبوں کی شادی کراتے ہیں، کوئی سیکڑوں لوگوں کو روزانہ کھانا کھلاتے ہیں ،کوئی کپڑوں کا انتظام کر دیتے ہیں ۔
ملک میں ہر مذہب کے ماننے والوں کے ٹرسٹ این جی اوز ہے ان میں سب سے زیادہ این جی اوز عیسائیوں کی ہے اب آپ دیکھیں کے چند سال پہلے سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا جس میں کہا گیا کہ جن زمینوں پے مشن کے اسکول قائم ہے وہ ان زمینوں کے مالک نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ کے اس ایک فیصلے کی وجہ سے ان کی لاکھوں ایکڑ زمین اب ان کی نہیں رہی یہ لوگ اس کو استعمال تو کر سکتے ہیں لیکن ان کے مالک نہیں ہو سکتے، اگر کوئی این جی او طاقت ور ہوتا اور اس کی اتنی طاقت ہوتی تو پوری عیسائی کمیونٹی روڈ پر اُترتی اور اس کے خلاف احتجاج کرتی ، اس کے خلاف کوئی مقدمہ لڑتی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔کیا اتنی ہی ہوتی ہے کسی این جی اوز کی طاقت ؟
اب جو لوگ جمعیۃ علماء کو اسی نظریہ سے دیکھتے ہیں کے جمعیۃ علماء کوئی این جی او ہے ،تو اس کے مقابلے میں جمعیۃ علماء ایک دستور رکھتی ہے ایک نظریہ رکھتی ہے، اسے پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے، اور کیا نہیں کرنا ہے، جمعیۃ علماء جس قوم کا حصہ ہے وہ جانتی ہے کہ یہ قوم کتنی حوصلہ مند قوم ہے ،اگر ہم دیکھیں تو یہ قوم  کتنی بار لوٹی ہے پیٹی ہے، ہمیشہ نشانے پر رہتی ہے، ان کی املاک پر بلڈوزر چلایا جاتا ہے، پریشان کیا جاتا ہے، لیکن یہ اپنا حوصلہ نہیں ہارتی ۔
جمعیۃ علماء بھی حالات سے نہیں گھبراتی اور اپنا حوصلہ نہیں ہارتی، اس کو یہ معلوم ہے کہ قوانین بنانے کا کونسا رستہ ہے اور قوانین بدلنے کا کونسا رستہ ہے، ایسا نہیں ہے کہ اب اچانک قیامت آ جائے گی اور اب کوئی حکومت یا کوئی قانون نہیں بدلے گا۔جمعیۃ علماء کو یہ پتہ ہے کہ حالات ضرور تبدیل ہونگےاور  جمعیۃ کی یہ تحریک ہمیشہ زندہ وجاوید رہینگی۔
اور ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ تحریک کسی کی محتاج نہیں ہوتی، نہ زمین کی، نہ پیسوں کی، نہ کسی اور چیز کی، اگر کسی میں حوصلہ ہے ،جذبہ ہے اور وہ کسی مشن کو لیکر اکیلے بھی کھڑا ہو جائے تو پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے ۔
جمعیۃ علماء کوئی سیاسی جماعت بھی نہیں ہے اس کی کامیابی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ جمعیۃ علماء اپنی دینی خدمات کا صلہ کبھی کسی سیاسی شکل میں وصول نہیں کرتی ۔جمعیۃ علماء کا ہر کارکن اپنی خدمات ملک کے ایک شہری ہونے کے ناطے سے کرتا ہے ،وہ ملک کے ہر شہری کو اپنا بھائی سمجھتا ہے، اپنا ووٹرز نہیں سمجھتا ،اور اپنی خدمات میں کبھی بھید بھاؤ نہیں کرتا ۔جمعیۃ علماء مسلکی بنیادوں پر کبھی کسی سے نفرت نہیں کرتی اور نہ ہی مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق کرتی ہے۔ جمعیۃ علماء کو یہ معلوم ہے کہ یہ تحریک اگر زندہ رہی تو اس کی نگرانی میں ہزاروں این جی اوز اپنے اچھے کام انجام دیتے رہینگے ۔ مولانا نے موجودہ حالات پر کہا کے حالات مشکل کن ضرور ہیں لیکن مایوس کن نہیں۔ گیارہ بارہ سالوں سے ملک میں ایک فرقہ پرست پارٹی رولنگ میں ہے تو کیا اس کی وجہ سے ملک سے اسلام ختم ہو گیا، اس قسم کی سوچ کی کتنی ہی جماعتیں آئی اور چلی گئی ،اسلام کی تو تاریخ رہی ہے کہ اسلام تو انہی حالات میں سیکڑوں سالوں سے پلا اور بڑھا ہے ۔ اس لئے خوف زدہ اور مایوس نہیں ہونا چاہئے ۔
موجودہ حکومتیں ہمارا حوصلہ توڑنا چاہتی ہے اس لئے جھوٹے پروپگنڈے چلاتے رہتی ہے اور ہماری مظلومیت کی داستانیں الکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلائی جاتی رہتی ہے۔ وہاں صرف ایک تصویر دکھائی جاتی ہے اور دوسری چھپائی جاتی ہے سیکڑوں مثالیں ایسی ہیں جن میں دھرم رکشہ اور گو رکشہ کے نام پر سیکڑوں دیگر قوموں کے نوجوان جیلوں میں ہے لیکن اس کا چرچا نہیں ہوتا کیوں کہ ان کی قوم کے نوجوانوں کا حوصلہ نہ ٹوٹے اور وہ ان نوجوانوں کا استحصال کرتے رہے ۔
انھوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کی کوئی پارٹی مسلم مسائل پر کھل کر اظہار نہیں کرتی صرف جمعیۃعلماء ہی وہ جماعت ہے جو ہر مظلوم کے لئے لڑتی ہے لیکن جمعیۃ کا یہ بالکل بھی موقف نہیں کہ کوئی لڑائی سڑکوں پر لڑی جائے اور کسی کے سیاسی فائدے کے لئے ہماری قوم کا استعمال ہو ۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں ہماری قوم پر یقین ہے جس دن حقیقی قربانی دینے کا وقت آئے گا سب سے پہلے ہماری قوم ہی قربانی دینگی اور ہم پوری قوم کو لیکر نکلیں گے ۔ اور جب ہم نکلیں گے تو کوئی طاقت ہمیں نہیں روک سکے گی ۔
اس اجلاس کے بعد اسی مقام پر ایک عمومی اجلاس بھی منعقد کیا گیا جہاں حضرت مولانا مفتی معصوم صاحب نے تحفظ اوقاف اور تحفظ آئین کے عنوان پر ایک تقریر کی جس کی تفصیلات انشاء اللہ آئندہ شمارے میں کی جائے گی ۔
اس تربیتی اجلاس کی صدارت قائد مہاراشٹر حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی نے فرمائی ، ان کے ساتھ دیگر ذمہ داران میں مولانا عارف عمری ،نائب صدر مولانا اشتیاق صاحب قاسمی خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر ، مفتی حفیظ اللہ صاحب قاسمی ناظم تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر ، مفتی محمد یوسف صاحب جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر ، قاری محمد یونس صاحب نائب خازن جمعیۃعلماء مہاراشٹر ، مفتی محمد ہارون ندوی نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر، ،حافظ عارف انصاری صاحب ،مفتی مرزا کلیم بیگ صاحب صدر جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ یہ تمام حضرات بھی موجود تھے ۔
پربھنی کے اس اجلاس کو کامیاب بنانے کا سہرا حضرت مولانا قاری عبدالرشید صاحب  جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ کے سر جاتا ہے جنھوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے بہت کوششیں کی ۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages