بڑی مشکل ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
11/7 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کیس میں جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹر کی تاریخی کامیابی
از قلم : سید نصراللہ حسینی سہیل ندوی ،
{خادم جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹر, نقیب امارت شرعیہ جالنہ ، ناظم دارالعلوم زکریا جالنہ ،}
" انیس برس کے طویل صبر آزما انتظار کے بعد بالآخر وہ انصاف ملا جس کا بے چینی سے انتظار تھا 7نومبر 2006ءممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کیس میں جمعیت علماء ارشد مدنی کی ایک لمبی جدوجہد کے بعد ممبئی ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں قید بارہ مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا۔ ہم جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹر کے روحِ رواں و صدر محترم حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی مدظلہ اور ان کے رفقاء کو ان کے اس مظلوم ملت کے لیۓ پامردی سے لڑنے اور ان کی مخلصانہ جدوجہد کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں،
انہوں نے نہ صرف قانونی محاذ پر ان نوجوانوں کی پیروی کی، ان کے خاندانوں کو سہارا دیا، بلکہ ان کے لیۓ بہترین وکلاء فراہم کیے ،عدالتی اخراجات برداشت کیے، اور ہر محاذ پر ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
ملک کے زمینی حالات و حقائق سے جو لوگ واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ آج فرقہ واریت کا جنون اپنے عروج پر ہے شرپسندوں اور فرقہ پرستوں کے خلاف لب کشائی سے ہرکوئی گریزاں ہے اور خاموشی و سکوت میں عافیت سمجھتا ہے ایسے میں صرف زبانی لفاظی کے بجائے ایک پورے فرقہ واریت کے سسٹم کے خلاف کھڑا ہونا یہ دل گردہ کی بات ہے ،
جب بندہ مومن خدا پر توکل اور اعتماد کے ساتھ میدان میں اترتا ہے اور خدا کے مظلوم ستم رسیدہ اور دل گرفتہ بندوں کی فریاد رسی کے لیۓ کوشاں ہوتا ہے تو خدا تعالٰیٰ بھی ان کے لیے راہیں ہموار کرتا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ
اس عدالت (ہائی کورٹ) نے نہ صرف مکوکا عدالت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا، بلکہ ان کے خلاف دیے گئے اقبالیہ بیانات اور تمام سرکاری گواہیوں کو بھی ناقابل قبول مانا۔ یہ فیصلہ چاہے عدالتی شعبہ میں آئینی انصاف کی ایک عمدہ مثال بن کر سامنے آیا ہے، مگر اس کے پس منظر میں ان انیس برسوں کا وہ ظلم چھپایا نہیں جا سکتا جو ان نوجوانوں نے جیل کی کال کوٹھریوں میں جھیلا۔ انصاف ملا مگر ایک طویل عرصہ کے بعد جب ان کی زندگی کا سب کچھ ختم ختم ہوچکا تھا۔ان بے قصور نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہوگئیں۔ ان میں سے بہت سوں کےشادیوں کے رشتے ٹوٹ گئے تو کئی کے ازدواجی زندگی ختم ہوگئ ، کئی کے ماں باپ عدالت کے چکر کاٹتے اس دنیا سے رخصت ہو گئے، ان سب کے بچے باپ ہونے کے باوجود یتیم ہو گئے اور کئی نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنی جوانی، جوانی کے خواب، عزت، وقت اور مستقبل سب کچھ گنوا دیا۔
انہیں صرف مجرم بنا کر جیل میں نہیں ڈالا گیا بلکہ ان کی زندگیوں کو برباد کیا گیا، ان کی نسلوں کا مستقبل تاریک کر دیا گیا اور ان کے نام و شناخت کو مسموم و داغدار کیا گیا۔ اور یہ سب کچھ صرف اس لیے کیونکہ وہ مسلمان تھے،
{اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰهُ وَ قَدْ جَآءَكُمْ بِالْبَیِّنٰتِ مِنْ رَّبِّكُمْؕ}
یہ اتنا اہم فیصلہ تھا کہ پورے ملک میں سکتہ طاری ہوگیا نہ صرف مسلمانوں بلکہ انصاف پسند برداران وطن نے جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹرا کے اس تاریخی کارنامہ کو خوب سراہا مبارکباد پیش کی اور جمعیت علماء مہاراشٹر کی پورے ملک خوب پذیرائی ہوئی۔
یہ صرف ایک کیس نہیں جسمیں جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹر نے کامیابی حاصل کی ہو بلکہ ایسے کیسز کی طویل فہرست ہے،
اس سے قبل مفتی عبد القیوم قاسمی کا کیس جنہیں اکشردھام حملے میں جھوٹے طور پر پھنسا کر گیارہ سال تک اذیت دی گئی۔ مولانا انظر شاہ قاسمی جیسے علماء کو غلط الزامات لگاکرگرفتار کیا گیا ،اسی طرح سینکڑوں مسلم نوجوانوں کوجنہیں ٹاڈا، پوٹا اور مکوکا جیسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا، برسوں قید رکھا گیا، اور آخرکار جمعیت علماء ارشد مدنی کی کوششوں سے عدالتوں نے انہیں باعزت بری کیا۔
اس کے علاوہ ہم جانتے ہیں کہ جمعیت علماء ہند کے بنیادی مقاصد میں خدمت خلق کو اولیت حاصل ہے کہ وہ مظلوموں ،ضرورت مندوں اور بے گناہ محروسین کی مدد ، ناگہانی حادثات کے موقع پر متاثرین کی بلا لحاظ مذہب و ملّت مسلمانوں و غیرمسلمین کی باز آبادکاری و مدد کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے
بہرحال جمعیت علمائے مہاراشٹر ارشدمدنی کے یہ کارنامے نظر انداز نہیں کئے جاسکتے ہیں،
ہم آج مسلم نوجوانوں کو جیلوں کی سلاخوں رہائی دلوانے میں جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹرا کے اولین ذمّہ داران و سرخیل الحاج بھائی گلزار اعظمی اور حضرت مولانا محمد مستقیم احسن اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہما کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کرسکتے جنہوں نے مخالف اور نامساعد حالات میں قانونی امداد فراہمی کا کام کیا ، جو ہمارے لیۓ مشعل راہ ہے
ان دونوں حضرات کے گزرجانے کے بعد کسی مرد آہن کی تلاش تھی جو ان حضرات دئیے گئے روشن خطوط پر کام کرسکے اور اسی طرح ملت اسلامیہ ہندیہ کی فریاد رسی کرے خدا تعالٰیٰ نے حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی مدظلہ العالی کی شکل میں نعم البدل ہمیں عطا فرمایا جنہیں فدائے ملت جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد ارشد مدنی دامت برکاتہم کا پورا اعتماد، سرپرستی اور تائید حاصل ہے ، جنہیں جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹر کے تمام ارکان و خدام بلکہ اہلیان مہاراشٹرا بھی پسندیدگی کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ،
آپ جہاں علم وفضل سے سرفراز ہیں وہیں خلاق عالم نے انہیں حلم و تحمل ، حکمت و مصلحت ، فراست اور معاملہ فہمی کے قیمتی جواہر سے نوازا ہے ، آپ جب مہاراشٹر میں جمعیت علماء کے عہدہ صدارت پر فائز ہوئے تب حالات نہایت پیچیدہ اور نامساعد تھے لیکن آپ کی سحر انگیز شخصیت نے قرآن پاک کی آیت:
"اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ" پر عمل کرتے ہوئے تمام لا ینحل مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا ،
آپ نے اپنی اب تک کی مختصر میعاد میں اپنے مخلص رفقاء کے ساتھ مل کر پورے صوبے میں جمعیت علماء ہند کے کاموں کو خوب توسیع و ترقی دی وہیں جمعیت علماء کو قانونی امداد کے شعبے میں بہت ساری کامیابیاں ملیں ہیں جس کے لیے یہ تاریخی کیس بھی شاہد ہے ، آپ کی ذات بابرکات کے لیۓ علامہ اقبال علیہ الرحمۃ یہ شعر صادق آتا ہے:
" ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے -
بڑی مشکل ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا"
اللہ ربّ العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمارے حضرت جانشین شیخ الاسلام مولانا سیّد ارشد مدنی کی حیات مبارکہ میں خوب برکتیں عطا فرماۓ اور جمعیت علماء ارشد مدنی مہاراشٹرا کو تمام شرور وفتن سے محفوظ و مامون رکھے ، آمین ،
"ایں دعا ازمن و جملہ جہاں آمین باد"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں