Allaha Rakha Bail-Supreme Court of India issued notice
ممبئی : داعش معاملہ ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا نے سماعت کے لئے منظور, جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی

نئی دہلی17/ جولائی : ممنوعہ تنظیم داعش کے توسط سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار اللہ رکھا ابو بکر منصوری نامی ملزم کی ضمانت عرضداشت کو سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے استغاثہ کو چار ہفتوں کے اندرضمانت عرضداشت پر اعتراض داخل کر نے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ آف انڈیاکی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریس اور جسٹس این کے سنگھ نے سینئرایڈوکیٹ گورو اگروال کے دلائل کی سماعت کے بعدملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لئے قبول کرلیا۔ملزم اللہ رکھا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی ہے جس پرگذشتہ کل سماعت عمل میں آئی۔ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے داخل کی جبکہ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی معانت ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہداحمد و دیگر نے کی۔
دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گذشتہ تقریباً سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ملزم کے خلاف جاری مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے ملزم کو آئین ہند میں دیئے گئے حقوق بالخصوص اسپیڈی ٹرائل کی خلاف ورزی ہورہی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کا ثابت ہونا باقی ہے نیزیکسانیت اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کو منظور کیا جائے، انہوں نے عدالت مزید بتایا کہ 85/ سرکاری گواہان میں سے ابتک صرف31/ ہی گواہان کی گواہی مکمل ہوپائی ہے۔سینئر ایڈوکیٹ نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایاکہ ملزم اللہ رکھا کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کررہے فیصل مرزا کی ضمانت عرضداشت کو گذشتہ سال بامبے ہائی کورٹ نے منظور کی تھی۔ فیصل مرزا کے خلاف اللہ رکھا سے زیادہ الزامات این آئی اے نے عائد کیئے ہیں لیکن اس کے باوجود مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر اس کی ضمانت عرضداشت منظورہوئی تھی لہذا عرض گذار اللہ رکھا کو بھی یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ بامبے ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت عرضداشت محض اس لیئے خارج کردی کہ ملزم کے خلاف سنگین الزامات ہیں جبکہ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے اس فیصلے کو نظر انداز کردیا جس میں سپریم کورٹ نے دیگر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی تصدیق کردی تھی۔ملزم فیصل مرزا کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت کو این آئی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں انہیں مایوسی ہاتھ لگی۔
واضح رہے کہ سات سال قبل تحقیقاتی دستوں نے ملزمین فیصل مرزا ور اللہ رکھا کو داعش کے ہم خیال اور ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا، ملزمین کے مقدمہ کی سماعت ممبئی سیشن عدالت میں قائم خصوصی این آئی اے عدالت میں چل رہی ہے، سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج کیا جارہاہے۔ملزم اللہ رکھا کی جیل سے رہائی کے لیئے اس سے قبل بھی سپریم کورٹ آف انڈیا میں درخواست داخل کی گئی تھی لیکن عدالت نے اس وقت ضمانت پر رہا کرنے کی بجا ئے ٹرائل کورٹ کو مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کا حکم ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ ابتک مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں کرسکی ہے لہذا سپریم کورٹ سے ایک بار پھر ملزم کی ضمانت پررہائی کی درخواست کی گئی ہے۔ماضی میں ملزم اللہ رکھا کی پانچ مرتبہ ضمانت مسترد ہوچکی ہے، دو دو مرتبہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ سے اور ایک مرتبہ سپریم کورٹ آف انڈیا سے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں