src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 21 جولائی، 2025

  میڈیکل اور ہاسپٹل میں مسلم لڑکیوں کی بے پردگی – والدین کی ذمہ داری*


تحریر: حافظ عبد الرحیم جَلگاؤں

 8855853683


آج کل تعلیم کا دور ہے، اور ہر ماں باپ کی خواہش ہے کہ ان کی بیٹی بھی ڈاکٹر، نرس، یا فارمیسسٹ بنے۔ یہ خواہش غلط نہیں، لیکن اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے جو راستے چُنے جا رہے ہیں، وہ اکثر اسلامی اصولوں سے ٹکراتے ہیں۔، اکثر میڈیکل پر یا ہاسپٹل میں بہت ساری مسلم لڑکیاں کام کرتی ہیں، ان کا میل جو غیر مسلم بھی اور مسلم نامحرم لڑکوں سے بھی ہوتا ہے، وہ بلا جہجک ان سے بات کرتی ہے، ہستی ہے، مسکراتی ہے، یہاں تک کہ آ ستین سے آ ستین ہاتھوں سے ہاتھ ایک دوسرے سے ٹچ ہوتے ہیں،  اور اس کو وہ ذرا بھی غلط محسوس نہیں کرتی ہے،  اور ایسے ہاسپٹل میں یا میڈیکل میں کوئی علماء ہے عالم ہے حافظ ہے کوئی مُسلم بزرگ ہےکوئی دیندار مسلم مرد ہے، جو اپنے علاج کے لیے آتے ہے تو وہ لڑکیاں ان سے پردہ کرتی ہیں، ان سے دور رہتی ہے ان کو سلام کرنے میں بھی اس کو شرم محسوس ہوتی ہے، اگر وہ عمر دراز بھی ہو تو بھی،اور وہی موجودغیرمُسلم مردیا۔ نامحرم مردبھی ہو تو وہ اُنسے ہسکر، کھلکھلا کربات کرتی ہے،  صِرف دنیاوی فائدے کے لیے اور کچھ نہیں، یہ چیزیں دھیرے دھیرے حیا اور شرم کو ختم کر دیتی ہے، اور جو ساتھ میں کام کرتے ہیں انکے ساتھ نمبر ایکسچینج ہوتے ہیں، باہر ملنا ہوتا ہے، پھر برتھ ڈے کے بہانے سے، یا کسی فنکشن یا پارٹی کے بہانے سے، ایک دوسرے کو مبارکباد دی جاتی ہے اسی وجہ سے بے پردگی ارتداد بہت زیادہ ہمارے معاشرے میں پھیل رہا ہے، 

اور میں نے خود ایسی کچھ بلکہ بہت ساری لڑکیوں کو دیکھا ہے، جو میڈیکل یا ہاسپٹل میں کام کرتی ہے، ان کے اندر ایک الگ ہی قسم کا  متکبران انداز ہوتا ہے، بات کرنے کا چلنے کا ایسا طریقہ جو گھریلو لڑکیوں میں یا گھر میں جس طریقے سے وہ رہتی ہے باہر وہ نظر نہیں اتا، باہر کا ماحول ان کو بہت زیادہ پسند اتا ہے جس کی وجہ سے وہ باہر کے ماحول میں گھلتی ہوئی نظر ارہی ہے،


❗ *بے پردگی کا بڑھتا ہوا رجحان*




ہم نے دیکھا ہے کہ میڈیکل کالجز، ہاسپٹلز، نرسنگ انسٹیٹیوٹس، یہاں تک کہ فارمیسی کی فیلڈ میں کام کرنے والی ہماری بچیاں بے پردگی کا شکار ہو رہی ہیں۔ مرد ڈاکٹرز کے ساتھ آزادانہ بات چیت، مریضوں کے سامنے آنا، میک اپ، تنگ لباس، سوشل میڈیا پر تصاویر—یہ سب چیزیں ایک مسلمان لڑکی کی شان کے خلاف ہیں۔


🧕 شریعت کی روشنی میں


اسلام عورت کو عزت، وقار، اور حیا کا درس دیتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


> "وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ"

"اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو" (الاحزاب: 33)




اور فرمایا:


> "وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ مَا ظَهَرَ مِنْهَا"

"اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو جائے" (النور: 31)




👨‍👩‍👧 ماں باپ کی ذمہ داری


محض بیٹی کو میڈیکل کالج میں داخلہ دلانا کافی نہیں۔ ماں باپ کو چاہیے کہ:


1. اپنی بیٹی کو اسلامی حیا، پردہ اور اختلاطِ مرد و زن کے نقصانات سے آگاہ کریں۔



2. اگر تعلیم دلائیں تو ساتھ دینی تربیت بھی لازمی دیں۔



3. بیٹی کو یہ سمجھائیں کہ وہ ایک مسلم خاتون ہے، اس کا کردار، لباس، انداز، سب دینِ اسلام کی عکاسی کرے۔



4. محض D.Pharm یا B.Pharm کی تعلیم ہی کافی نہیں، اخلاق، دین اور پردے کی تربیت بہت ضروری ہے۔ دوسری بات ڈی فارمیسی بی فارمیسی صرف یہ تعلیم کے اعلی معیار نہیں ہے، اپ اپنے بچے کو اچھا ڈاکٹر بنائیں انجینیئر بنائیں افیسر بنائیں، بہت بڑی ہمارے سوچ رکھے اج ہم 10یا 20 ہزار روپے سے کسی میڈیکل ہاسپٹل میں لگا رہے تھوڑی سی لالچ کی وجہ سے بچوں کی آ خرت کی اور دنیا کی زندگی کو خراب کر رہے ہیں، ان کو ایسا ڈاکٹر بنائے کہ وہ خود مالک بنے وہ خود انچارج بنے وہ خود وہاں کے  مین پاور ہو، مگر ذرا سی لالچ کے لیے اپنی بچیوں کو کسی کے حوالے کر دینا، اور ان کے ماحول میں دے دینا یہ بہت بڑی مسلمانوں کی غفلت ہے، سستی ہے لاپرواہی ہے ارتداد اس  وجہ سے بھی پھیل رہا ہے، بے حیائی بے شرمی اسی وجہ سے ختم ہو رہی ہے،


*ہا مگر ہوتی ہے کچھ دین دار لڑکیاں*


ہاں مگر کچھ دیندار مسلم لڑکیاں ایسے ماحول میں بھی جا کر اپنی حیا تہذیب اسلام قران اور دین کو نہیں بھول پاتی، ان کے اندر ادب ہوتا ہے، اخلاق ہوتاہے، بات کرنے کا سلیقہ ہوتا ہے، کس سے، کیسی، کب، کہا، کیا بات کرنا ہے یہ چیزیں ان کو پتہ ہوتی ہے، وہ بڑے بزرگوں کو سلام کرتی ہے، اُنکے پریشانی سمجھتی ہے، 


⚖ متبادل راستے


اگر میڈیکل فیلڈ میں ہی جانا ہے تو:


اسلامی ماحول والے ادارے تلاش کریں۔


لیڈی ڈاکٹرز یا خواتین سے مخصوص شعبہ جات میں کام کرنے کی رہنمائی دیں۔


بیٹیوں کو آن لائن یا گھر بیٹھے ہیلپ لائن خدمات کی تربیت دیں جو آج کل ممکن ہے۔



🛡 خاتون کی عزت – معاشرے کی عزت


یاد رکھیں، ایک مسلمان لڑکی صرف اپنی نہیں بلکہ پوری امت کی نمائندہ ہوتی ہے۔ اگر وہ حیا اور پردے کے ساتھ زندگی گزارے، تو دین کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے آئے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages