غزل
محمد ضیاء العظیم پٹنہ
تجھ سے دور ہوتے ہی خود کو تنہا پاتا ہوں
آنسوؤں کی بارش میں روز میں نہاتا ہوں
تیری دید میں ہی ہے میری عید پوشیدہ
تجھ کو دیکھ کر ہی اب عید میں مناتا ہوں،
بے بساط دنیا کی عارضی محبت سے
خود کو دور رکھتا ہوں خود کو میں بچاتا ہوں
زندگی کی تلخی اب، کس طرح سے سمجھاؤں
زندگی کی خواہش میں روز جاں گنواتا ہوں،
عمر میری کچی ہے، عشق ہے مگر سچا
تیرے پیار میں اپنا، دل وجاں لٹاتا ہوں
آپ کی ان آنکھوں میں، ہے عجب کشش پنہاں
جتنی دور جاؤں میں، اتنا پاس آتا ہوں،
کتنے دکھ زمانے کے، اپنوں کے بیگانوں کے
دیکھتا ہوں جب ان، خود کا بھول جاتا ہوں
اے ضیا زمانے میں کیا غرور کیا مستی
کہ دیا ہے جو اپنا، اس سے دل لگاتا ہوں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں