src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 21 اپریل، 2025

 غزل 

محمد ضیاء العظیم پٹنہ 


تجھ سے دور ہوتے ہی  خود کو تنہا پاتا ہوں

آنسوؤں کی بارش میں روز میں نہاتا ہوں

تیری دید میں ہی ہے میری عید پوشیدہ 

تجھ کو دیکھ کر ہی اب عید میں مناتا ہوں،

بے بساط دنیا کی عارضی محبت سے 

خود کو دور رکھتا ہوں  خود کو میں بچاتا ہوں

زندگی کی تلخی اب، کس طرح سے سمجھاؤں

زندگی کی خواہش میں روز جاں گنواتا ہوں،

عمر میری کچی ہے، عشق ہے مگر سچا

تیرے پیار میں اپنا، دل وجاں لٹاتا ہوں

آپ کی ان آنکھوں میں، ہے عجب کشش پنہاں 

جتنی دور جاؤں میں، اتنا پاس آتا ہوں،

کتنے دکھ زمانے کے، اپنوں کے بیگانوں کے

دیکھتا ہوں جب ان، خود کا بھول جاتا ہوں

اے ضیا زمانے میں کیا غرور کیا مستی

کہ دیا ہے جو اپنا، اس سے دل لگاتا ہوں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages