نتیش رانے کےخلاف 3 ماہ میں 3 عدالتوں میں کیس ٹرانسفر
"ہم حق کے لیے لڑیں گے": فاروق شیخ۔
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) نتیش رانے نے مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کے ساتھ ساتھ آخری نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جن الفاظ کا استعمال کرکے مذہب اسلام کی توہین کی ہے۔ اسی بنیاد پر جلگاؤں شہر میں بھی ایکتا سنگھٹنا کی جانب سے فاروق شیخ نے ضلع پیٹھ پولس اسٹیشن، جلگاؤں اور سپرنٹنڈنٹ آف پولس، جلگاؤں میں ایف آئی آر درج کرائی، لیکن جب پولس نے اسے درج نہیں کیا تو مدعی فاروق شیخ نے جلگاؤں میں ایف آئی آر انڈین پینل کوڈ کے تحت ١ اکتوبر 24 کو اپنی شکایت درج کی۔
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ شری پی۔ پی۔ نائگاؤکر کی کورٹ میں کیس کی سماعت 16، 19، 21 اکتوبر کو ہوئی۔
21 اکتوبر کو عدالت نے شکایت کنندہ کی شکایت پر سماعت کی اور کیس کو میڈم کی عدالت میں منتقل کر دیا۔
کیس ایم پی جسونت میڈم کی عدالت میں 23 اکتوبر، 5 نومبر کو آیا۔ شکایت کی سماعت 13 نومبر کو ہوئی اور کیس کو کاروائی کے لیے 3 دسمبر کو رکھا گیا۔
3 دسمبر کو جب مدعی عدالت میں حاضر ہوا تو عدالت نے کہا کہ آپ کا مقدمہ وی ڈی دیشمکھ صاحب کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ہم 3 دسمبر کو دیش مکھ صاحب کی عدالت میں حاضر ہوئے، لیکن انہوں نے ہماری عرضی سننے کے لیے 16 دسمبر کی تاریخ دے دی۔
3 ماہ میں 3 عدالتیں اور 10 تاریخیں
اس طرح نتیش رانے جو ایک ایم ایل اے ہیں ان کے خلاف مقدمہ جو قانونی ہے، اسے سماعت کے لیے 3 ماہ میں تین جگہ تبدیل کر دیا گیا ہے۔
جبکہ عدلیہ ملک کی انصاف گاہیں ہیں، جو قوانین کی تشریح اور ان کی پاسداری کو یقینی بناتی ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے دیگر معاملات میں عدالت اپنے فیصلے فوری کرتی ہیں اور بعض معاملات میں عدلیہ اپنے فیصلے کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ کیا یہ ہماری عدلیہ کا فرض ہے؟
آئیے ہم سب عدلیہ کا احترام کریں اور عدلیہ سے انصاف کی امید رکھیں اور امید کرتے ہیں کہ نتیش رانے کے معاملے میں ہمیں عدلیہ سے انصاف ملے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں