مذہب اسلام کے ماننے والے گفتار کے غازیوں کا گھٹیا سیاست کے لئے لا الہ الا اللہ جیسے عظیم نعروں کا استعمال کرنا کہاں تک صحیح ہے؟ ایک لمحۂ فکریہ ......
✒️ اعجاز شاہین مالیگاؤں
گذشتہ دنوں شہر اورنگ آباد کے سابق ایم پی امتیاز جلیل صاحب نے ملعون گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایک ریلی نکال کر جو نعرہ دیا تھا کہ ہم سب کا رشتہ کیا.... لا الہ الا اللہ موقع محل کے لحاظ سے بہت ہی کامیاب اور تاریخی ثابت ہوا.... *مگر آج وہی عظیم نعرہ ایک گھٹیا سیاست کے لئے عوام کو گمراہ کرنے کے اور جذبات میں لا کر چند دنیاوی مفاد کے خاطر ووٹ مانگنے کے لئے کے استعمال کیا جا رہا ہے کیا یہ موقعے کے لحاظ سے صحیح ہے؟ اس جانب شہر مالیگاؤں کی سنجیدہ و معزز سرکردہ شخصیات اور علما کرام کو فوری طور پر توجہ دینے اور فیصلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے*
حالانکہ شہر عزیز مالیگاؤں کی اکثریت مسلمانوں کی ہے اور تمام لوگوں کا رشتہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ہی ہے مگر آج ایک گھٹیا سیاسی مفاد کے خاطر اس کا استعمال کرنا اور ایسے سیاسی لیڈران کے لیے جنہوں نے تیرا میرا رشتہ کیا... لا الہ الا اللہ جانتے ہوئے بھی شہر مالیگاؤں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے
اس عظیم نعرے کو جانتے ہوئے بھی شہر مالیگاؤں کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کالجز یونیورسٹی سے محروم کر رکھا ہے . مریضوں کے لیے کوئی ملٹی ہاسپٹل نہیں ، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے لیے کوئی معقول گارڈن اور کھیل کے میدان نہیں ، غریب عوام کے لیے کوئی اطمینان بخش روز گار کا انتظام نہیں وغیرہ وغیرہ.... حالانکہ گزشتہ تیس سالوں میں یہی مسلمان سیاسی لیڈران نے شہر مالیگاؤں کے کئی علاقوں میں تعلیمی لائن سے لائبریری.، کھیل کود کے لیے پلے گراؤنڈ اسٹیڈیم اور خواتین بچوں کے لیے اعلیٰ قسم کے گارڈن اور مریضوں کے ملٹی ہاسپٹل کے لیے مختلف افتتاحی تقاریب کا انعقاد کیا اور کئی کاموں کو کاغذات پر دکھا کر بل بھی نکال کر ہڑپ کر لیا گیا اور آج تک عوام کو جھوٹی تسلی دینے کے لیے ایک دوسرے پر مسلسل الزام تراشی کر رہے ہیں جھوٹے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں.... کیا یہی سیاسی مسلم لیڈران نا جائز ٹھیکیداری میں حصہ داری نہیں کرتے ؟ کارپوریشن کے عوامی بیت المال میں غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کیا گیا بھاری بھر کم ٹیکس وصول کر کے وہی مسلمان سیاسی لیڈران لوٹ کھسوٹ اور آپس میں بندر بانٹ نہیں مچاتے؟ آخر عوام کب، کب اور کب بیدار ہو گی؟؟؟. آئیے اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے صحیح فیصلہ کریں اور ہر حال میں ہمیں کرنا ہوگا اور تعمیر سیاسی کے لئے ایک نئ قیادت کو لانے کیلئے ایک دوسرے کو ترغیب دینے کی سخت ضرورت ہے
زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل.... دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں