اقرا اردو ہائی اسکول و جونئیر کالج سالار نگر میں یوم سر سید احمد خان کے موقع پر "اے وزٹ ٹو لائبریری "۔۔۔۔
جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) اقراء ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام اقراءاردو ہائی اسکول و جونیئر کالج سالار نگر میں "سر سید ڈے" کے موقع پرسے طلبہ کو اسکول کی لائبریری کی معلومات ڈاکٹر ہارون بشیر کی زیر نگرانی لائبریری انچارج ڈاکٹر انیس الدین شیخ نے دی۔
موصوف نے اسکول کی لائبریری کی کارکردگی و نظم و ضبط، کتابیں دینے لینے کا طریقہ کار ، نئی کتابوں کا اندراج رجسٹر میں کیسے کیا جاتا ہے، طلبہ و اساتذہ حسب ضرورت جب بھی کوئی کتاب کی مانگ کرتے ہیں تو انہیں اسکول کی لائبریری سے بروقت کتاب مہیا کی جاتی ہے ۔جس کا اندراجات رجسٹر میں کرنااشد ضروری ہے اسی طرح کتاب کو وقت مقررہ پر دوبارہ لائبریری میں جمع کرنا بھی اہم ہوتا ہے۔
اسکول میں تقریبا چار ہزار کتابیں ہیں جن میں نصابی ، ادبی کتابیں، ادب اطفال، کہانیاں، انسائیکلوپیڈیا ،مختلف حوالہ جاتی کتب ،دینی، عام معلوماتی، سائنس و ٹکنالوجی، لغات، ہندی، مراٹھی، اردو انگریزی زبانوں میں کتب دستیاب ہیں، مختلف مضامین کی کتب ، نیز رسائل و جرائد بھی شامل ہیں۔ ان تمام کی تفصیلی معلومات دی گئی۔ طلبہ نے لائبریری کے تمام ہی اصول و ضوابط کا خیال رکھتے ہوئے تمام مراحل کو سمجھ کر وزٹ کی۔
اس موقع پر پرنسپل ڈاکٹر ہارون بشیر نے طلبہ کو سرسید احمد خان کی خدمات سے واقفیت کراتے ہوئے سر سید احمد خان پہلے نثر نگار ہو گزرے ہیں جنہوں نے نثر کی باریکی سمجھ کر کتابیں تحریر کی۔ سر سید احمد خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد ڈالی ۔ایسے ناسازگار حالات میں تعلیمی میدان میں اول مجاہد کی حیثیت حصے سے آگے بڑھے اور اپنی قوم و ملت کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کیا سر سید احمد خان نے کتابوں کے ساتھ ساتھ اخبار بھی جاری کیے۔ان کی خدمات کو دنیا اخری دم تک یاد کرتی رہے گی۔ کتب خانہ یہ اسکول کا ذہن ، دماغ ہوتا ہے اور دماغ کو حرکت میں رکھنے کے لیے کئی سرگرمیاں انجام دینی پڑتی ہے اسی طرح سے ہمیں اسکول لائبریری کو زندہ رکھنے کے لیے ہمیشہ کتاب کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔ ہر طالب علم نے اپنے گھر پر اپنی سطح پر ایک ذاتی لائبریری کو ترجیح دینا چاہیے کتابوں سے دوستی کر کے ہم موبائل سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
اس موقع پر طلبہ سوالات کیۓ جن کے اساتذہ کرام نے تشفی بخش جوابات دیے۔لائبریری کی وزٹ کو طلبہ نے روداد تحریر کرنے کا خود عزم کیا۔ اس موقع پر کئ اساتذہ کرام موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں