src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> تریپورہ معاملہ سے لے کر کولہا پور وشال گڑھ آتنکی معاملہ اور اب ہمارے ہی ضلع میں رام گیری سادھو کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرنا... آخر کیا وجہ ہے؟؟؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 17 اگست، 2024

تریپورہ معاملہ سے لے کر کولہا پور وشال گڑھ آتنکی معاملہ اور اب ہمارے ہی ضلع میں رام گیری سادھو کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرنا... آخر کیا وجہ ہے؟؟؟

 




تریپورہ معاملہ سے لے کر کولہا پور وشال گڑھ آتنکی معاملہ اور اب ہمارے ہی ضلع میں رام گیری سادھو کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرنا... آخر کیا وجہ ہے؟؟؟



✒️ اعجاز شاہین مالیگاؤں




 شہر مالیگاؤں کو ایک تاریخی حیثیت حاصل ہے جس کی بنا پر تریپورہ معاملے میں پرامن طریقے سے احتجاج درج کرایا گیا مگر شام ہوتے ہوتے کسی فرقہ پرست عناصر کی چالبازی نے بہت سارے بے قصور مسلمانوں کو تکلیف میں ڈال دیا. اور بے چارے کئ ماہ جیل کی قید و بند کی صعوبتوں کو جھیلتے رہے مگر تریپورہ کے اصل مجرم آج بھی آزادی کے ساتھ عیش و آرام کی زندگی بسر کر رہے ہیں. اس وقت پر امن احتجاج کرنے والے ذمہ داران سے پولیس ڈپارٹمنٹ کے ذمہ داران بار بار کہہ رہے تھے کہ ہمیں ہمارے اسٹیٹ اور ضلع و شہر کی فکر کرنی چاہئے  یہ تریپورہ سے کیا لینا دینا... اس پر مسلمان خاموش رہے



اس کے بعد مہاراشٹر اسٹیٹ کولہا پور وشال گڑھ میں مسلمانوں کی درگاہ.. مسجد پر آتنکی حملہ کیا گیا، قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اور مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر لوٹ مار کی گئی بچوں عورتوں اور بزرگوں کو بھی مار بھگایا، گویا آتنک کا ننگا ناچ کھیلا گیا پولیس ڈپارٹمنٹ کے ہوتے ہوئے.... تب شہر مالیگاؤں کے سرکردہ افراد نے احتجاج درج کروایا اور جو لوگ بھی اس آتنکی گھناؤنے کھیل میں مجرم ہیں انہیں ایسی سخت اور عبرت ناک سزا دی جائے کہ آئندہ ہماری ریاست میں کسی بھی مذہب اور مذہبی کتابیں اور مذہبی شخصیات کے بارے میں غلط بیان بازی یا غلط قسم کی حرکتیں کرنے سے پہلے ہزاروں مرتبہ انجام کو سوچنے پر مجبور ہو



مگر شاید پولیس ڈپارٹمنٹ اور مہاراشٹر حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی بنا پر اب ہمارے ہی ضلع ناسک میں گزشتہ دنوں پھر سے ایک سادھو نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں علی الاعلان گستاخی کرتے ہوئے دنیا کے مسلمانوں سمیت تمام سیکولر ذہن رکھنے والے افراد کو مشتعل کر کے پریشان کر دیا مگر انہیں کیا معلوم کہ اب مسلمان قوم کافی حد تک بیدار ہو چکی ہے اور اب جذباتی ہونے کے بجائے ہمت و حوصلے کا مظاہرہ کرنے میں عافیت سمجھتی ہے اور فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے والوں کو  منہ کی کھانی پڑتی ہے... ہمارے ضلع میں جس شخص نے بھی علی الاعلان حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کی ہے ہم اس کی پر زور طریقے سے غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں، سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں....  اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ  ہماری ریاست اور ہمارے ضلع میں ایسی گھناؤنی حرکت کرنے والے کو چھوٹ دی جا رہی ہے اور سپورٹ کیا جا رہا ہے  یہ بالکل بھی قاعدے قانون کے خلاف ہے ہمارے  ملک کا دستور بالکل بھی اس چیز کی اجازت نہیں دیتا . آج ہم پھر سے ایک مرتبہ حکومت مہاراشٹراور ڈپارٹمنٹ سے یہ مانگ کرتے ہیں کہ ایسے تمام لوگوں کو عبرتناک سزا دی جائے جو بلا وجہ ریاست مہاراشٹر کو فساد کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں اور امن و امان، آپسی بھائی چارگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ہماری اور ہمارے نوجوانوں کی خاموشی کو مجبوری نہ سمجھا جائے


*آتنکی،  فرقہ پرست لوگوں نے مسلمانوں کی جان و مال کو نقصان پہنچایا،. مسجد و درگاہ اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی ہم نے برداشت کر لیا مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کسی بھی قسم کی گستاخی ہرگز ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages