شہیدِ راہِ جمعیۃ (حافظ شیخ خلیل اللہ امینیؔ) سپردِ خاک
مؤرخہ ۲۶؍اگست ۲۰۲۴ء بروز پیر بعد نمازِ عصر ممبئی بھیونڈی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے بے باک و بے لوث خادم حافظ شیخ خلیل اللہ امینیؔ رحمۃ اللہ علیہ صدر جمعیۃ علماء ضلع بلڈانہ و معاون ناظم تنظیم جمعیۃ علماء علاقہ برار (ودربھ) و رکن مجلسِ عاملہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر حرکِتِ قلب بند ہونے(Heart Attack)کی وجہ سے اس دارِ فانی سے جوارِ رحمت میں چلے گئے انا للہ وانا الیہ راجعون ، ان للہ ما اعطیٰ ولہ ما اخذ وکل شیئ عندہ باجل مسمی فلتصبر ولتحتسب،
مرحوم بیمار ہونے کی باوجود جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی ۲۵؍ اگست ۲۰۲۴ء بروز اتوار کی منعقدہ میٹنگ بمقام صابو صدیق مسافر خانہ ممبئی شرکت کی غرض سے تشریف لے گئے تھے جانے سے دو روز پہلے راقم الحروف محمد انیس الدین اشرفی سے فون پر گفتگو فرمائی اور پوچھا کہ مفتی صاحب جمعیۃ کی میٹنگ میں آپ جارہے ہیں کیا ؟احقر نے دارالقضاء کی مصروفیت بتائی تو فرمایاکہ میں چلاجاتا ہوں ،میں نے کہا آپ کی طبیعت ناساز ہے اپنا خیال رکھیئے اللہ آپ کا حامی وناصر ہو، مرحوم کی جمعیۃ سے والہانہ وابستگی اور تعلق ہی تھا جو ناسازی ٔ طبع کے باوجود مرحوم اپنے آپ کو روک نہیں پائے اور بالآخر میٹنگ کے دوسرے دن ۲۶؍ اگست ۲۰۲۴ء بروز پیر نمازِ عصر کے قریب بس(ایس۔ٹی)میں جو واپسی کا سفر تھا راہِ جمعیۃ میں اپنی جان جانِ آفریں کے حوالے کردی۔
نمازِ عصر کے بعد راقم الحروف کو مرحوم کے چھوٹے شہزادے عزیزم محمد عاصم خلیل سلمہ اللہ تعالی کا فون آیا کہ مفتی صاحب اباجی کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور انکو سراج ہاسپٹل بھیونڈی میں لے کر گئے آپ مولانا حلیم اللہ صاحب سے بذریعۂ فون رابطہ کرو،راقم نے فوراً مولانا مفتی حفیظ اللہ صاحب قاسمی ناظمِ تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کو فون لگایا اور خیریت دریافت کی تو مفتی صاحب نے کہا کہ خیریت کہاں ہے؟ راقم نے کہا کہ عزیزم محمد عاصم سلمہ کا فون آیا تھا انہوں نے مرحوم کی طبیعت زیادہ بگڑ جانے کی اطلاع دی اور کہا کہ ابا جی کو سراج ہاسپٹل میں لے کر گئے آپ مولانا حلیم اللہ صاحب سے بات کرو ،تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ مولانا حلیم اللہ صاحب اور میں اس وقت ساتھ ہی میں ہیں اورحافظ صاحب کا انتقال ہو چکا ہے ، یہ الفاظ سنتے ہی راقم پر سکتہ طاری ہوگیا اور زبان سے انا للہ وانا الیہ راجعون کے الفاظ کے ساتھ یہ الفاظ نکلے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ،جنت الفردوس میں اعلیٰ مقامات عطا فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبرِجمیل عطافرمائے، آمین بہر حال حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمیؔ جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور مفتی حفیظ اللہ صاحب قاسمیؔ نے مرحوم کے اہلِ خانہ کا منشاء معلوم کرکے میت کو بلڈانہ بھیجنے کے لئے جمعیۃ کے دیگر کارکنان کے ذریعے ضروری کارروائی کرواکے تقریباً گیارہ بجے بذریعۂ ایمبولنس بلڈانہ کے لئے روانہ کیا۔
راقم الحروف مرحوم کے بڑے صاحبزادے عزیزم محمد قاسم خلیل حفظہ اللہ تعالی سے فون کے ذریعے رابطہ میں تھا موصوف اور انکے اہلِ خانہ کو تسلی دی گئی اور راقم الحروف نے موصوف اور جمعیۃ کے ذمہ داران سے مشورہ کرکے مرحوم کے انتقال کی خبرکا اعلان ۲۶؍ اگست کو بعد نمازِ عشاء جاری کیا، جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے کارگذار صدر حضرت مولانا حافظ مسعود احمد صاحب حسامی سے بھی فون پر گفتگو ہوئی حضرت نے فرمایا کہ انشاء اللہ میں نمازِ جنازہ و تدفین میں شرکت کے لئے پہنچ رہاہوں ، لیکن صبح میں پھر فون آیا کہ کچھ رفقاء کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ہمارا سفر ملتوی ہو گیا ہے انشاء اللہ جمعرات کے روز تعزیتِ مسنونہ کے لئےحاضر ہوتاہوں آپ میری جانب سے خصوصی تعزیت پیش کردینا ، ۲۶؍ اگست ۲۰۲۴ ء کو صبح ساڑھے آٹھ بجے مفتی حفیظ اللہ صاحب قاسمی ؔ کا فون آیا کہ مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمیؔ اور میں نیز دیگر رفقاء نمازِ جنازہ وتدفین میں شرکت اور اہلِ خانہ کی تعزیت مسنونہ کے لئے نکل چکے ہیں اور ناسک کے قریب ہیں، میں نے کہا بہت اچھی بات ہے اھلاً وسھلاًومرحبا خوش آمدید ۔
الغرض ۲۷؍ اگست ۲۰۲۴ کو اس شہیدِ راہِ جمعیۃ کو جمعیۃ علماء اور محبین جمعیۃ علماء کے ہزاروں کی تعداد کے مجمع نے بعد نمازِ ظہر بلڈانہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا، نمازِ جنازہ بعد نمازِ ظہر مسجد خالد بن ولید نگر بلڈانہ کے گراؤنڈ میں اداکی گئی نمازِ جنازہ سے قبل حضرت مولانا سید سلیم احمد صاحب ندوی ؔ مہتمم دارالعلوم دھارنی نے مرحوم کے اوصاف و کمالات کا تذکرہ کیا،بعدہ مفکرِ قوم وملت حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی ؔدامت برکاتھم العالیہ نے مرحوم کی جمعیۃ سے والہانہ وابستگی اور جمعیۃ کے لئے مرحوم نے جو قربانیاں دیں اور جمعیۃ کے کاموں کو آگے بڑھانے کے لئے جن تکالیف اور مشکلات کا مرحوم کو سامنا کرنا پڑااس کا بالخصوص ذکر فرمایا اور کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انشاء اللہ مرحوم کا حشر اس جماعت کے ساتھ ہوگا جن کے تقویٰ و تقدس کی اگر کوئی قسم کھائے تو وہ حانث نہیں ہوگا،مولانا ہی نے اپنے مختصر اور جامع ترین خطاب کے بعد جس میں جمعیۃ کے اکابر کا بھی تذکرہ تھا مرحوم کی نمازِ جنازہ پڑھائی ، اور میت کو قبر میں رکھنے کے بعد مولانا محمد آصف صاحب چکھلی نے میت کے سرہانے سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات پڑھی اور مولاناحلیم اللہ صاحب قاسمیؔ نے پائتی سے سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھ کر مرحوم کے لئے بغیر ہاتھ اٹھائے دعائے مغفرت فرمائی،مرحوم کی نمازِ جنازہ و تدفین میں شرکت کرنے والوں کی بڑی تعداد تھی ، خصوصاًمرزا مفتی کلیم بیگ ندویؔ صدر جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ، قاری عبد الرشید حمیدی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ،مولانا نصر اللہ سہیل حسینیؔ ندویؔ صدر جمعیۃ علماء ضلع جالنہ ، مولانا محمد عیسیٰ خان کاشفی جوائنٹ سکریٹری جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ، مولانا محمود بیگ صاحب اشرفی سونالہ، مولانا عمران صاحب کھام گاؤں ، مولانا ضیاء اللہ خان بلڈانہ، مولانا شریف خانصاحب دیولگھاٹ وغیرہ اور جمعیۃ کے نائب صدور حاجی سید احمد صاحب کے علاوہ شریک تھےاور مختلف اضلاع و مقامات جیسے اورنگ آباد ، جالنہ ، پربھنی، امراؤتی ، اکولہ ، جنتور ، کھام گاؤں ،شیگاؤں، ملکاپور ، ناندورہ ، ایوت محل وغیرہ سے بڑی تعداد میں علماء اورمرحوم کے محبین شریک تھے، اس موقعہ پر جمعیۃ علماء سے محبت رکھنے والے ہمدرد ِ قوم وملت حاجی بلال صاحب ڈونگرے بلڈانہ نے ممبئی اور مراٹھواڑہ سے آئے ہوئے علماء کرام کی بہت ہی خوشدلی اور محبت کے ساتھ اعلیٰ قسم کی ضیافت فرمائی اللہ تعالیٰ قبول فرماکر بہترین بدلہ عطافرمائے آمین۔
حررہ العبد: (مفتی )محمد انیس الدین اشرفی پاتورڈوی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع بلڈانہ و مہتمم داالعلوم احیاء سنت لوہارہ تعلقہ بالاپور ضلع اکولہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں