تاریخی شہر مالیگاؤں، مسلم قوم کے ذمہ داران اور نوجوانوں سے مؤدبانہ گزارش .... حضرت صالح کی اونٹنی کے قاتل چند افراد ہی تھے مگر عذاب ......
✒️ اعجاز شاہین مالیگاؤں
شہر عزیز مالیگاؤں کو ایک تاریخی مقام حاصل ہے مدارس و میناروں والا دیندار شہر کہلانے والا اب چند ذمہ داران اور نوجوانوں کی اکثریت سے بدنامی کی کھائی میں گرتا دکھائی دے رہا ہے . 14 اگست شام ہوتے ہی شہیدوں کی یاد گار پر پھر ایک طرح کا بھیانک، بےہودہ قسم کا جشن منایا گیا جس میں مسلم نوجوانوں کی اکثریت دکھائی دیتی ہے . عجیب رنگ کی نقصان پہنچانے والی لائٹنگ، جانوروں سے بدتر آواز نکالنے والا ڈی جے اور فل مستی میں ناچتے گاتے مسلم نوجوانوں نے شہر مالیگاؤں کی اکثریت کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہو گئے حالانکہ گذشتہ سال اس طرح سے بیہودہ جشن منانے کے لئے سختی سے صرف چند علما کرام اور چند شخصیات نے آواز بلند کیا تھا اور اس امید کے ساتھ کہ آئندہ سال سے ایسے جشن سے پرہیز کیا جائے گا مگر آج 14 اگست شام ہوتے ہوتے پھر وہی رفتار بے ڈھنگی جیسی مثال سامنے آ گئ . اس طرح سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئ کہ شہر کے علما اور دیگر شخصیات کے مقابلے میں صرف دو یا تین پولیس کے نوجوان مسلم نوجوانوں اور غیر شائستہ ذمہ داران کو سدھارنے کے لیے کافی ہیں تو کیوں نہ ہر جگہ پولیس ڈپارٹمنٹ کا ساتھ لینا چاہئے*
شہیدوں کی یاد گار پر جشن منافرت کی وجہ سے قدوائی روڈ محمد علی روڈ اسلام پورہ کی گلیوں میں ٹریفک کی وجہ سے چلنے پھرنے میں خواتین و بچوں کو تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا ، گھروں میں بیمار بزرگمرد و خواتین اپنا دکھڑا اپنی تکلیفیں کس کو سنائی بہت سارے جذباتی مسلمانوں کو مسلسل ننگی کھلی گالیاں دیتے بھی دیکھا گیا .... یہ راستے مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم لوگ بھی استعمال کرتے ہیں مگر... اتنا ہی نہیں عشاء کی نماز میں بھی کئی مساجد میں نمازیوں کو دقتوں کا سامنا پیش کرنا پڑا...
کیا اسی طرح سے حقیقت میں ہمیں جشن آزادی منانے کا حکم شریعت میں یا دستور ہند میں دیا گیا ہے
گذشتہ کئی برسوں پہلے اسی شہیدوں کی یاد گار پر 14 اگست کو بعد نماز مغرب پروجیکٹر کے ذریعے جنگ آزادی کی لڑائی اور آزادی کے مختلف ترانے دکھانے کا انتظام اسکس لائبریری کے گراؤنڈ میں کیا جاتا تھا کسی کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہوتی تھی بلکہ صحیح اور سچی تاریخ اور واقعات عوام و خواص کے ذہنوں میں بیٹھ جاتے تھے
ہم مسلمانوں کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ حضرت صالح علیہ السلام کی اؤنٹنی کے قاتل چند افراد ہی تھے مگر اللہ تعالیٰ کا عذاب ساری بستی والوں کو برداشت کرنا پڑا اور وہ سارے تباہ و برباد ہو گئے
میں شہر عزیز مالیگاؤں کے تمام ہی مسلم نوجوانوں اور دیگر. دینی و سماجی مسلم ذمہ داران سے مؤدبانہ گزارش کرتا ہوں کہ شہر مالیگاؤں کے کسی بھی چوک چوراہوں پر ، گلی کوچوں میں کہیں پر بھی اور کبھی بھی ڈی جے کا استعمال نہ خود بھی نہ کریں اور نہ دوسروں کو استعمال کرنے دیں چاہے اس کے لیے پولیس ڈپارٹمنٹ کا ساتھ ہی کیوں نہ لینا پڑ جائے
شہر عزیز مالیگاؤں کا بہت بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ کئی بڑے ہاسپٹل نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً ہر محلے میں اور گلیوں میں مختلف قسم کی بیماریوں سے جوجھ رہے کراہ رہے مریضوں کی کافی تعداد موجود ہے اور کیا ہم انہیں مزید تکلیف دینا چاہتے ہیں؟؟؟.
ہرگز نہیں ہمارا مذہب ایسا کرنے کی اجازت کبھی بھی نہیں دے سکتا ہے مگر شیطان ....
اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ہمیشہ ہمیش چلنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں