جھارکھنڈ القاعدہ مقدمہ: سپریم کورٹ کا مولانا عبدالرحمن کو ضمانت دینے سے انکار
ٹرائل کورٹ کو مقدمہ کی سماعت 6/ماہ میں مکمل کئے جانے کا حکم
نئی دہلی19/ جولائی : ممنوع دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے مبینہ الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی) کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پرگذشتہ کل سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا نے مولانا عبدالرحمن اور ان کے ساتھی عبدالسمیع کو ضمانت دینے سے انکار کردیا البتہ عدلت نے خصوصی سیشن عدالت کو مقدمہ کی سماعت چھ ماہ میں ختم کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار کو ایڈوکیٹ صارم نوید نے بتایا کہ ملزمین 2016 / سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں نیز ان کے مقدمہ کی سماعت انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے۔
ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ میں ا بتک صرف دو ہی گواہان کی گواہی عمل میں آسکی ہے جبکہ استغاثہ نے پچاس سے زائد گواہوں کو گواہی کے لیئے طلب کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
دوران بحث ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ استغاثہ کا پورا مقدمہ صرف دوسرے ملزم کے اقبالیہ بیان پر ٹکا ہوا ہے نیز ملزمین کے قبضوں سے کسی بھی طرح کا ہتھیار اور غیر قانونی اشیاء برآمد نہیں ہوئی ہے اس کے باوجود ملزمین پر آرمس ایکٹ کی سخت دفعات کا اطلاق کیا گیا ہے تاکہ انہیں ضمانت سے محرو م رکھا جاسکے۔
ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے تین جگہوں پر یو اے پی اے قانونی کی سخت دفعات کے تحت مقدمات قائم کیئے ہیں۔ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو مزید بتایاکہ ملزمین دہلی مقدمہ میں ملنے والی سزا پوری کرچکے ہیں لہذا انہیں مشروط ضمانت پرر ہا کیا جائے۔
دو رکنی بینچ نے بحث سماعت کرنے کے بعد کہاکہ ملزمین پر ملک سے دشمنی جیسے سنگین الزامات ہیں لہذا انہیں ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ایڈوکیٹ صارم نوید کی درخواست پر عدالت نے مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کے لیئے خصوصی عدالت کو حکم جاری کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں