src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> تحریک اسلامی ہند کے عظیم قائد ،مربی و مشفق مولانا عطاء الرحمن وجدی صاحب کے انتقال پر جگاؤں میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 2 جولائی، 2024

تحریک اسلامی ہند کے عظیم قائد ،مربی و مشفق مولانا عطاء الرحمن وجدی صاحب کے انتقال پر جگاؤں میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد

 






تحریک اسلامی ہند کے عظیم قائد ،مربی و مشفق مولانا عطاء الرحمن وجدی صاحب کے انتقال پر جگاؤں میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد 




جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) وحدت اسلامی کے سابق امیر مولانا عطاء الرحمن وجدی صاحب کے انتقال کی خبر گہرے رنج وغم کا باعث ہیں مولانا کے سانحہ انتقال پر ملک بھر کے علماء و قائدین ،رہنماؤں نے اظہارِ تعزیت کیا جن میں وحدت اسلامی کے امیر ضیاء الدین صدیقی ، امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی ،مولانا محمود دریابادی ،ڈاکٹر ملک فیصل امیر حلقہ یو پی ،مولانا  سراج الدین ندوی ،و دیگر افراد شامل رہیں 

اسی سلسلہ میں جلگاؤں شہر میں  سابق امیرِ ہند مرحوم عطا الرحمٰن وجدی صاحب کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 30/06/2024 بروز اتوار کو بعد نمازِ عشاء مسجدِ اقصیٰ میں ایک تعزیتی جلسہ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ جس میں مختلف تحریکات کے ذمہ داران و علماء اکرام نے شرکت کی اور اپنے احساسات وجذبات کا اظہار کیا 

      



     محترم مشتاق مرزا صاحب ( مقامی امیرِ جماعتِ اسلامی) آپ نے اپنے تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوے کہا کہ مولانا نے اپنی ساری زندگی تحریک کے لئے وقف کر دی آپ ایک متحرک شخصیت کے مالک تھے ۔ آپ جماعتِ اسلامی کے مرکزی شوریٰ کے ممبر بھی تھے۔ آپ نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اُن کے متو سلین کو چاہئے کہ اُن کے نقشِ قدم پر چلے اور صبر و استقامت کا دامن تھامے رکھیں ۔

  


        ڈاکٹر جاوید شیخ ( رکن شوریٰ مشرقی ریجن وحدتِ اسلامی ہند) نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مولانا کا مکمل تعارف پیش کرتے ہوے کہا کہ مولانا کو عربی ،فارسی،ہندی، اردو اور انگریزی جیسی زبانوں پر مہارت حاصل تھی۔ مولانا نے سن 1965 میں جماعتِ اسلامی میں شمولیت اختیار کی سہارنپور کے مقامی امیر ، ضلع امیر مسلسل کئی سال تک رہے ۔سن 1986 میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ناظم رہے ۔آپ نے مختلف رسالے اور کتابیں بھی لکھی۔ ایمرجنسی کے زمانے میں آپ جیل بھی گئے ۔ سن 2001 میں جماعتِ اسلامی سے اختلاف کی بنا پر علیحدگی اختیار کی ۔ سن 2002 میں مولانا وحدتِ اسلامی کے امیر بناۓ گۓ ۔ اور سن 2018 تک امارت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ اِس دوران گجرات میں ایک تعلیمی کانفرنس میں آپ کو گجرات پولیس نے 14 ماہ کے لئے قید کرلیا۔ پوری زندگی میں مولانا نے تقریباً 5 سال قید و بند کی مشقتیں اُٹھائی۔

  


          احسن اسلم ( آئی وی ایف)، فاروق بھائی اور مولانا اسامہ فلاحی ( خطیب و امام مسجدِ ارقم) نے اپنے احساسات وجذبات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی مفتی عتیق الرحمٰن صاحب ( خطیب و امام مسجدِ عمر) نے کہا کہ اصل تعزیت یہ ہے کہ مولانا کے میشن، ان کے مقاصد کو اُن کے بعد آنے والے تحریکی کارکنان سنبھالے اور سمجھے ۔ مولانا رقیق القلب ، متقی، اللہ سے ڈرنے والے اور مشفق باپ کی طرح تھے۔

     


        آخر میں مولانا مشتاق فلاحی صاحب ( نقیبِ ریجن مہاراشٹر وحدتِ اسلامی ہند) نے کہا کہ مولانا ایک مشفق و مرب‍‍ّی قائد تھے۔ آپ نے تحریک چلانے کے علاوہ سہارنپور میں مختلف عربی مدرسوں میں اختلاف پیدا ہونے کی بنا پر بطور حکم کام کیا۔ دیگر جماعتوں ، مسلکوں کے لوگوں کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا۔ مولانا مشتاق فلاحی صاحب کی دعا پر نشست کا اختتام ہوا بعد از نشست غائبانہ نمازِجنازہ ادا کی گئی ۔ نشست میں تقریباً 100افراد شریک تھے۔ خصوصی طور پر عتیق احمد ( ضلع ناظم وحدتِ اسلامی)، مشتاق مرزا صاحب ( مقامی امیر جماعتِ اسلامی ہند)، مولانا عتیق الرحمٰن صاحب ( خطیب و امام مسجدِ عمر) حافظ صفی صاحب احسن اسلم ، مستفیض (آئی وی ایف) ، شکیل خان سر ، اقبال بھائی ، ڈاکٹر وصی ، فاروق بھائی ( اورنگ آباد) اور دیگر رفقاء موجود تھے‌۔  نظامت کے فرائض ابراہیم بھائی نے ادا کئے جبکہ نشست کا آغاز مولانا اسامہ فلاحی ( خطیب و امام مسجدِ ارقم) کی تلاوت سے ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages