بھوشی ڈیم سمیت ہر تفریحی مقامات پر راحت رسانی دستہ تعینات کیا جائے .....!!!
انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) کا فوری مطالبہ
مالیگاؤں :(نامہ نگار) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے بھوشی ڈیم میں غرقاب ہونے والی فیمیلی کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے بھوشی ڈیم سمیت ہر تفریحی مقامات پر راحت رسانی دستہ تعینات کرنے کا فوری مطالبہ کیا ہے. آپ نے بھوشی ڈیم سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نم آنکھوں سے کہا کہ آگ ہوا اور پانی کبھی بھی کسی کو بھی بخشنے کیلئے تیار نہیں ہوتے. تیز و تندہوائیں اپنے مقابل آنے والی ہر شئے کو تنکوں کی طرح اڑا لے جاتی ہے تو پانی اپنی حدوں کو توڑ کر جب جب سیلابی کیفیت میں ڈھل جاتا ہے تو بڑی سے بڑی پختہ رکاوٹوں کو خش و خاشاک کی طرح اپنے ساتھ اس طرح بہائے لے جاتا ہے کہ ڈھونڈے سے ان کا نشاں نہیں ملتا. اس کے بر خلاف آگ جب شعلۂ جوالا بنتی ہے تو اپنی لپیٹ میں آنے والی ہر اشیاء کو خاک و خاکستر کرکے راکھ بنا دیتی ہے. ماہر و مشاق تیراک بپھرے سمندروں میں کرتب بازی کرکے اپنی راہ بنا لیتے ہیں لیکن وہ لوگ جو تیراکی کے فن سے واقفیت نہیں رکھتے ان کے لیے سیلاب کے بپھرے پانیوں کا سامنا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف کہلاتا ہے. پانی جو آکسیجن اور ہائیڈروجن جیسی گیسوں کا مرکب ہے. اگر آکسیجن جیسی گیس انسانی زندگی کے لئے حیات بخش ہے تو اس کے بر خلاف ہائیڈروجن موت کی پیامبر بن کر زندگیاں چھین لیتی ہے. گزشتہ روز پونہ لونا ولہ کے بھوشی ڈیم کے کسی مقام پر 19 افراد تفریح کے لیے گئے ہوئے تھے جن میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد بشمول ایک خاتون کے ہمراہ چار بچے بھی شامل تھے .تمام افراد تفریح کے لیے پونہ کے لونا ولہ گھوشی ڈیم جا پہنچے اور پانی کے تیز بہاؤ کے دوران کسی اونچے مقام کو گوشہ عافیت جان اس طرح جا بیٹھے کہ ان کے چاروں جانب دور دور تک پانی ہی پانی تھا. خشکی کا کوئی نام و نشان نہ پتہ چلتا تھا ۔ایسے عالم میں اچانک ڈیم سے لاکھوں گیلین پانی چھوڑ دیا گیا اور اونچائی پر بیٹھے ہوئے تمام افراد کے علم میں نہیں آیا کہ ان کے چارروں جانب پانی کی مقدار بڑھتی جارہی ہے.اور اچانک چار معصوم بچے اور ایک خاتون اپنے اہل خانہ کی آنکھوں کے سامنے پانی میں غرقاب ہو گئے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں