src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مہاڈ گئورکشک معاملہ : مان گاؤں سیشن عدالت نے دس ملزمین کی ضمانت منظور کی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 30 جولائی، 2024

مہاڈ گئورکشک معاملہ : مان گاؤں سیشن عدالت نے دس ملزمین کی ضمانت منظور کی





مہاڈ گئورکشک معاملہ : مان گاؤں سیشن عدالت نے دس ملزمین کی ضمانت منظور کی



جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) نے قانونی امداد فراہم کی



مان گاؤں (رائے گڑھ)30/ جولائی  رائے گڑھ ضلع کے شہر مہاڈ میں عید الاضحی کی باسی کو رونما ہونے والے واقعہ میں گرفتار آٹھ ملزمین کی ضمانت پر رہائی اور دو مفرور ملزمین کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران مان گاؤں سیشن عدالت کے جج نے عرض گذاروں کی درخواست منظور کی اور ان پر چند شرائط لگائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ ملزمین گزشتہ چالیس دنوں سے جیل میں مقید ہیں اور پولس کی تفتیش تقریباً مکمل ہوچکی ہے لہذا ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت منظور کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے ملزمین کو پچیس پچیس ہزار روپیہ کے ذاتی مچلکہ پر رہا کئیے جانے کا حکم جاری کیا ۔
چھ ملزمین داؤد محمد علی جولے، احمد سلیم جولے، محمد سعید اسانے، حسین رؤف کالسیکر، محبوب کریم پرکر، مختار حسن میاں دکاندارکی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شریف شیخ نے مان گاؤں سیشن عدالت کے جج بھالے راؤ کو بتایا کہ اس مقدمہ میں پولس نے جانبداری سے کام لیتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعہ 307/ یعنی کہ اقدام قتل کا الزام عائد کیا ہے جبکہ عرض گذار ملزمین نے کسی بھی گؤ رکشک کو زدو کوب نہیں کیا تھا۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ یہ سچ ہے کہ عرض گذار حادثے کے وقت موجود تھے لیکن انہوں نے کسی کو بھی جان سے مارنے کی کوشش نہیں کی۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ پولس سے ویڈیو طلب کرے جو اس نے حادثہ کے وقت فلمایا تھا۔ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ملزمین نے کسی بھی گؤرکشک کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولس نے جس گؤ رکشک کو مارنے کے الزام میں ملزمین کو گرفتار کیا ہے اسے معمولی چوٹیں آئی ہیں اور وہ اسپتال سے ڈسچارج بھی ہوچکا ہے، شریف شیخ نے عدالت سے میڈیکل رپورٹ کا معائنہ کرنے کی درخواست کی جس کا عدالت نے معائنہ کیا اور اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ زخم ایسا نہیں ہے کہ اقدام قتل کی دفعات کا اطلاق کیا جائے ۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولس کی جانبداری اس طرح بھی واضح ہوتی ہے کہ اس نے بغیر کسی تفتیش کیئے سیاسی لوگوں کے دباؤں میں ایک مرے ہوئے شخص پر 307/ جیسی سخت دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا۔ دوران بحث ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ پر 307/ جیسی سنگین دفعہ کا اطلاق نہیں ہوتا ہے لہذا عدالت ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کرے۔
ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی خصوصی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ گؤرکشک کو ملزمین نے شدید زدوکوب کیا جس کی وجہ سے اس کی پسلی میں فریکچر ہوگیا ہے نیز پولس کی تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
سینئر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ شاپنیل دیگے و دیگرنے کی۔دوملزمین مشتاق کارباری اور متین مشتاق کی ضمانت عرضداشتوں پر ایڈوکیٹ قدیر دیشمکھ نے بحث کی جبکہ ملزمین ارشد ایوب پٹھان اور انیس کالسیکر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی عرضداشت پر ایڈوکیٹ دیسائی نے بحث کی ۔ دوران سماعت احاطہ عدالت میں ملزمین کے اہل خانہ کے ہمراہ مفتی اصغر کھوپٹکر(صدر جمعیۃ علماء مہاڈ) ودیگر موجود تھے۔
مان گاؤں سیشن عدالت کے فیصلے کا کارگزار صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر حافظ مسعود حسامی ، جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی اور خازن مفتی محمد یوسف قاسمی نے خیر مقدم کیا ہے ،مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ آج کے فیصلہ کی روشنی میں جیل میں مقید دیگر ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل کی جائیگی ۔ مولانا حلیم اللہ قاسمی نے وکلاء کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے چار تاریخوں پر ممبئی سے مانگاؤں جاکر بحث کی ۔
واضح رہے کہ عیدالاضحٰی کے موقع پر مہاڈ کے گؤرکشک تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقامی مسلمانوں کو مذہبی فریضہ انجام دینے یعنی کہ قربانی کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے مبینہ لڑائی ہوگئی تھی جس کے بعد گؤرکشکوں کی شکایت پر مقامی پولس (مہاڈ ایم آئی ڈی سی) نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 14/ مسلمانوں کو گرفتار کرلیا تھاجبکہ پولس نے درجنوں مسلم نوجوانوں کو مفرور بتایا ہے۔حادثہ ہونے کے بعدجنرل سیکریٹری جمعیۃ علما ء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پر ایک وفد نے مہاڈ کا دورہ کیا تھا اور حالات کو جاننے کے بعد گرفتار شدگان کو قانونی امداد دینے کافیصلہ کیا گیاتھا۔


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages