src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> معاشرے میں جب بھی ارتداد پھیلاہے اہلِ مدارس ہی اس کے خاتمے کا سبب بنیں ہیں : مولانا محمد عمرین - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 10 جولائی، 2024

معاشرے میں جب بھی ارتداد پھیلاہے اہلِ مدارس ہی اس کے خاتمے کا سبب بنیں ہیں : مولانا محمد عمرین


 




معاشرے میں جب بھی ارتداد پھیلاہے اہلِ مدارس ہی اس کے خاتمے کا سبب بنیں ہیں : مولانا محمد عمرین  



محلہ گلشنِ قاسمی اخترآباد و شاہ پلاٹ کے درمیان واقع انتہائی غربت زدہ و دینی تعلیمی طور پر انتہائی پسماندہ بستی ہے. علاقے کی صورتحال کے پیشِ نظر دارالعلوم نعمان بن ثابتؒ کے اراکین اس جانب متوجہ ہوئے اور لاک ڈاؤن سے قبل علاقے کی تعلیمی و تربیتی ضرورت کو پوراکرنےکےلئے اصحابِ خیر کے تعاون سے 2 پلاٹ کی خریدی کی گئی. لیکن لاک ڈاؤن ہوجانے کے سبب مدرسہ کی تعمیر کا عمل مکمل نا ہوسکا. 


الحمدللہ! مورخہ 7 جولائی 2024 بمطابق 30 ذی القعدہ 1445ھ بعد نماز عصر بمقام محلہ گلشن قاسمی نزد مسجد عارف اسماعیل (اخترآباد) سروے نمبر 81/3 پلاٹ نمبر 92,93 پر پیر طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ صاحب رحمانی دامت برکاتہم کے دستِ مبارک سے مدرسہ قاسم العلوم( بیادگار حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی قاسمی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ) شاخ دارالعلوم نعمان بن ثابتؒ کا سنگِ بنیاد عمل میں آیا. 


اس موقع پر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ صاحب رحمانی دامت برکاتہم نے علاقے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یہ بستی اور یہ پورا علاقہ واقعی ایسی ضرورت کی جگہ ہے جہاں مدرسہ قائم کیا جائے اور ان شاء اللہ اس مدرسے کا قیام اہلِ علاقہ کےلئے باعثِ خیر وبرکت اور امن و عافیت کا سبب ہوگا. پکے علاقوں میں دینی خدمات انجام دینا بانسبت ایسے دور دراز کے پسماندہ علاقوں کے آسان ہوتا. اس لئے اہلیانِ شہر اس جانب متوجہ ہوں اور اس مدرسہ کے جلد از جلد تعمیر مکمل ہو اسکےلئے بھرپور تعاون فرمائیں تاکہ جلد ازجلد تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع ہو اور علاقے کی اس ضرورت کی تکمیل کی جاسکے. 

مزید فرمایا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ ایمان و عقائد کی پختگی کے لئے دین کا علم حاصل کریں. ارتداد سے بچنےکےلئے ایمان وعقائد کی پختگی ضروری ہے اور ایمان و عقائد کی پختگی کا ذریعہ مدارس ہیں . جب بھی معاشرے میں ارتداد پھیلاہے اہلِ مدارس ہی اس کے خاتمے کا سبب بنیں ہیں. مدرسہ قاسم العلوم جو کہ منسوب ہے حضرت حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی قاسمی تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف حضرت رحمۃاللہ علیہ کی علمی خدمات کی برکت سے ارتداد کے اس دور میں علاقے سے بے دینی بدعات و خرافات اور دیگر اخلاقی برائیوں کے خاتمے کا سبب بنے گا. ان شاءاللہ


اس موقع پر حضرت مولانا عقیل احمد ملی قاسمی صاحب نے اہلیانِ شہر سے مالی تعاون کی اپیل کی. مدرسہ کی تعمیر کے سلسلے میں پہلے مرحلے میں درکار رقم ساڑھے چھ لاکھ روپے ہیں. جس کے ذریعے 22×28 یعنی 616 اسکوائر فٹ تعمیری کام ہوگا جس کا فی اسکوائر فٹ تعمیری خرچ 1000 روپیہ ہے. اہل خیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کی جاتی ہیکہ اس انتہائی ضرورت کی جگہ پر اپنا تعاون پیش فرمائیں جو کہ یقینًا ایک بہترین صدقۂ جاریہ ہوگا. 

اخیر میں مدرسے کے بانی و ناظم جناب مولانا محمد ارسلان سیفی صاحب نے حاضرین کا شکریہ اداکیا. مجلس کا آغاز حضرت مولانا قاری محمد شہزاد صاحب انوری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا. مجلس کی صدارت حضرت مولانا حافظ جمیل احمد صاحب دامت برکاتہم استاذ مدرسہ تجوید القرآن امام و خطیب مسجد حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ عنہا نے فرمائی. نظامت کے فرائض حضرت مولانا عقیل احمد ملی قاسمی صاحب نے بحسن و خوبی انجام دیا. مجلس کا اختتام حضرت مولانا کی دعا پر ہوا. 

حاضرین مجلس میں مولانا امین الجبار صاحب ملی (ناظم مدرسہ باغ فردوس) قاری ریحان صاحب فردوسی (ناظم مدرسہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ) مفتی عبدالمالک صاحب قاسمی مفتی محمد زیدصاحب انوری مفتی محمد عارف صاحب قاسمی حافظ محمد عثمان صاحب فیضی مولانا عبداللہ صاحب مظاہری حافظ عبداللہ صاحب انعامی مولانا عبیدالرحمن صاحب مفتی مدثر صاحب ملی حافظ فہد ملک عکرمی حافظ عبداللہ صاحب (انجینئر) جناب زید صاحب (انجینئر) حافظ محمد لقمان صاحب فردوسی حافظ محمد عرفان صاحب فردوسی کے علاوہ علاقے کے سرکردہ افراد و اہلیانِ شہر اہلیانِ محلہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت فرماکر حوصلہ افزائی فرمائی. 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages